Skip to main content

Full text of "Dawat-o-Islah Ke Chand Ahem Usool دعوت و اصلاح کے چند اھم اصول"

See other formats


ان أي, لا اللضلع ما اسستلث وم نیقی الا اللہ 
(ھود۔مہ) 
وت" ل 
2 
پ۸ 


اما 


شک .800۴۰ 06177 
فان تک ری میں 


مہ 


دارالتعو النََلفیة لاھور 


ےر ط 


۷٦‏ شادمان کالونی لاھور 





١۷۷۷۶۵۵۸. 


۷۰۰۳ 





آ ت‫ قت 
ہد یہ-ہ : 


5 
ٰ 
٭ 


فرست مضائین 


ماچہ 
حصہاول 
دعوت وتلنلکی اعلیت وففیلت 


دحوت نکی شرىی حیفیت 
نزو 

فز شکفارے 

ست مہ 
رازہ نائق 


|. مارا مہ بوروروے 


"راز سج ہت 


دجو رین کاخااصہ 

دحوت وک اوراخاتی لت 

اسلا مکی اخاقی لیم ت کا مخق قش 

وق ڈرال 

راب 

فضاِ اندق ور زا ل انی 

وق وفرائ ایک نظریں 
آراب ال ظرزیں 


161400 03نا 


فا اخداق ایک ظریں ٣‏ 
زا اخداق ایک نظرمیں 

20 7 
اخلاقیات کے موضوع بھا مم سپ ۲ 





صچلی ظوری ۲۳ 
دائی, دحوت مر عواو ری عوالیہ سے متحلق 

چعداصول با ۱ ۲۳۰ 

دگوستے دین .مت موخظ صن اود ہدال پطرل ان ۳ 
موعظلصے 7 1 


جال بن اضن ى٣۳ ١‏ 
درس برا طابات۔ تی بازں کے ہرس ×٤‏ 


اہتمامکی ضرورت دس ١‏ 
یک المرب خززت ١ ۳٣‏ 
7 ي."' 
اشد اور رسو لی محبت کے حول کاطریت 2 

مراحبت و مات گا ٠‏ 

وگراور یار ۴'۴۲۳ ۱ 

پگرومراقہ مك ۱ 
نتر یر وخطاب کے لئ چتداصلای موضووات ۴۹ ١‏ 
ای کے لے مشلرمائلکیہیت رآ وسنتکی ررش یں ٠‏ 
یل لل سیل علیہ ری ما سنہ ٍ 

رسول او صلی انشدعلیہ و سلم کامعاش کے بارے می ںنظریہ وعقیر ۵۳ 

۲ 








۷۰0 


کا 


انار 

وا کی معاشی کے سلسلہ میں اد تالی کے تین وعکدرے 
سوا 

ویرہ 72 

وعرہ مم 

ماش کے بارے میس بے نی دبر یا یکی قاتقںس 

خصہ دم 

ملانویںکی نامسلمانیاں 

رپ صلفاورو غلف 

مسلمانوں کے جرت تاجرد دزدا لک انیقی بب 


ایار پر عم تکارو مسرنام شجرلعت سازی '' 
روا ت نوازی عقی سخ نبوت سے متام سے 


کرای اممیت فضبلت او رطلفہ 
چماراور راد 


جات ومعاشرت اور و اہ 

7 لک زنر او روَد 

اللرکی خضوصی رمتاور و راد 
الیل تال ی کاجوا لی و کر 
داش ورای اور ور اد 

کے 0 
و کت سب بکیوں ے ؟ 
مدان نگ می را" کاعمکیوں ے؟ 
قوت وواناگی اور کر الد 


۲ھ 


۰ٔ 


۵ھ 


کہ 


ھ٦‎ 


ے۵ 


آڈ 
1۵ 
٦ج‏ 
اےۂ 
٦‏ گۓ 
7ھ 
0۳ 


۸۸ 


30٦ 


۹ہ 


٣۰ 


۹۰۸ 


۹۳ 


0 


۹۳ 


۹۵ 


۷۷۸۶۸۵۰ 


نقریر کنڈگوکی شی راو کر ار 

انان گکردکر دارکی اصلاع ”ال اکب کی روشنی میں 
الک یکبریائی اتور اور اسلام 

اد یکبریائی تلیی مکر لین کے تا ضے 

پسلاقاضا 

دو انقاضا 

تسراقاضا 

وا قاضا 

انواں تقاضا 
صا معاشرہ کیا کا فک اسلائی ری نکر 
تن کے ارات وت 

کی کےائرات داع 

کن ار سیا 

حیدوایمان اور شرک وکفری ںکششل ٍ 

ایگ شی کازالہ ٌ 


۹8٦ 


۹49۹ 


٦ 


۴۰۰۳۴ 
فا 


۴۸۵ 


۸ 


۱۳ 


۸ 








رج 


2 

دور حواضر میں مسلمانوں میں جو ب ےگل ی, بھی بلہالیاد و بے دپی کا سلسلہ روز 
یں ے, ا کی ایگ ببت بی وج ىہ ہےکہ ہم دعوت ولغ اور ام بامحروف 
وی عنا پگ رکودواہمیت نمی دپنےجو رآ وسنت می اسے و یگئی ہے۔ 

دوعی وچ بے ےکہ ال وشت جال تی رن از ال انان 
رے رت و اک کیب یس کاو وع رق گار ےتا آضارے۔ 
وو ہیں جا ےک رآ وس تکی روس ےکونکین سے اغلاق وا ۳ھ 
کون سی صلاعحییں اور خوبیاں میں جن کا ایک چے داگی و و ملغ می ہونا ضروری 
ے۔ چنانہ آج دعوت واصلاع کے نام بر اس ک ےج رق کر سے بے نیاز ہو 
ا یوار ہے پلئل یر مشوشر ہدکر رو گیا ہے۔ لہ تض اوقات فان تھے 

فان مکماورخقصان زیادہ ہوانظ رآے۔ 

ا صورتب عال کے پیش نظر ' وعوت واصلاحع کے چند اہم اصول ' تقادین 
'حرسسا خل چاریے ند کی اد 
تی غاب تہ وگی۔ 

ان ن کاب گے وھ طوژن۔ راس نت اک ایت اق 
کے اوصاف واغلاقی اور دعوت وم و رق گار کے ورسکام او 
ای اد با مت کیک ییں۔ 

ووکرا حصہ رام اروف کے ان مضائین رر مل تھے پئے آ 
تق وز تع ال عون کے ول ×اریں نت 
لئے بطورارار کت گئے تے_ 


0 ٍ 


انی مضامین میں سے لہ ایی ہیں جو دعوت و اعلا ' بے برا رامسرت 
تلق رت ہیں۔ ایر بھ ای ہیں جن کا اس موضوع سے پلواسطہ تلق ہے_ 
چنائچہ ان مضای نکوان کے اىی پھ ھکوپی نظ ررکھنے ہوئے اس کناب انان شال 
کرلپالپے۔ 
اللہ تی سے دعاہ ےک وہ اس تق رکویش شکوقبول فرائۓ اور جس متصرر کے لئے ._ 
بی گناب گھھ یکگئی ہے ,اس کے لئے شی جائے! ٴ 


وَصّل الل وَسلْمْ وَبَارْ عَل رَسَوّله مد وَعَل اله واصحابہ وَازُوَاج 
وذریته أَمعیْنَ - اآمین - 
مل 
٦والقجرں‏ ١۰٢۱وی‏ 
ااجون ۱۹۸۹ء 


2۱۴۵(۱ ۸۶ 72ں ا ا ا و 


جس ےس سے ےسب 


0 
1 





7 "00 





۸۷۷٥.١ 








١ 

١ 
۱ 
۸۷۷٥٥. 


رتیح رکال وی رات 


ا ال سَبْل َبٌك باِكمَة وَللوَعظةِ اَسْنَة وَجَادلُم بال می 
و وت 
”(لوکو ںکو) اپنے رب کے راہ کی طرف حکمت اور موعظ “نہ کے ساقھ پلا! اور 


اانئ سے ا طرییے سے میاولہ و مان کرد جو انتمالی جا ہوا اور تواضورت ہو_ 7 (ااٛض 
۔۵٢٣)‏ 


دھ ہ 


وادغ ال زَبك وَلانَكَوَنن مِنْ الشرِکین - 


اور زان نا اپ نت :کی طرف ہلاو ! اور روں ہیی سے مت ہو چاؤ!“ 
(اتضس۔ ے۸) 


ھ٤1‎ 


مہ سبيْلْ ادْھُوا إلی الله عَلیٰ بَصيْرَةِ آنَا وَمَن 
وَمَا اَنَامِنْ الثرِكیْنْ - 
ریا ظر فصاو السلام )کہ دیج انا بت نات ین تی نیا ارت 


کی طرف با ہوں اس اس سی برا آغ ہار لیر ا قال ارد 
ڈویو ارہس * رف اف کے مار 
مل أَحسَیْ ولا من دا لی اھ وَغبل صَالّاوُقال الین بن النلمین 
”او رکون شس کنا کے اتا سے زبازد ,ھ۵ .0 سن جو الد کی رک بات 
انی کہعل یکر ے اور کے لہ میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ ' ( مہ دی ) 
اندازم کہ ہ دحوت وحن کا کا مکس قرر خفوت وائمیت کا عالل وا 
سیدالاوٹین و سیدالاخرمین . افل الاخیامء و ال رسحین, ر ےلین صلی ال علے 
اشن کر نے نا م دیا جادپاے۔ اور جایا جار ےک ہو کی ہی ک 


ض امن ومبحات اللہ 


0651 03نا 





۴ 


تی تج یا دہ کی یی کال کر ے۔ لہ بی مات دکی جارہی ہ ےک اک داگی و 
ق0 زبان سے و وت لن کے سلسلہ میں لے وانے بول ,لمات اور لے الڈ 
ی گا بیس دیاجھ ر کے اولوں ظا شارن سے ہمتراور فو بصصورت ہیں _ 
رسولاکمرم صلی ابشرعلیہ سم ککاارشاوہے.۔ ےرا ۲ 
من ذل لی خی هن اَجر الہ - 7 
نجس نے بھلائی کے کا مکی طر فک کی راجخمائیکی اس کو بھلائی کا کا مکرتے والے 
کر او ان نی کے 6٣ب‏ 
"ما لو تی دای و سے متاثر ہوکر راو راست 7 جاۓے إں ,ان 
سب گے کیپ رای انس دای و کے نام احمال بی بھی درج ہوتے رت ہیں 
کی دعوت ولغ سے متائز ہوکر اتموں سے زندگی اخقی ری ہوٹی ے۔ 
رسول الیل صلی ال علیہ سکم نے خر علی رض اویل عد سے فیا ۔ 
اللہ لان بھی الل يك رجا وَحذا خَْملكَ مِنْ کُر النممر - 
ال کی کم ! تممارے ذر یئ اللر تال ایک شف سکو رایت ویۓ نے لس مار لن 
اوضوں سے بھی زیادو تڑے_ * 
کہ عرفو کی معاشرقی د معائی زندگی جس مرخ اوشز لکی ھت زیادہ ااعیت 
گنی این بک آپ صلی اوخ وملحم نے ا نکی ڈ دقلت کے عائہ رخف کر مم 
دعوت دک نکی لیت وفشیلت اجاگر فربائی ہے _ 
أذعُوْكُمْ إلی النجَاۃ۔ در ما مریئ, 
"ہی تم میں میتی طرف پاتاہوں۔ ' (فائر۔ ۴۱) 
یہ ال شف کے الفاظ ہیں جھ کل فرعون میں سے حضرت موسی علیہ الصلو و 
السلام پر ایمان نے آنے کے بعد اپنی قو مک ول کر دبا تھا۔ اس کے ان الفاظ سے 
غاسع َو ہے کہ دبگوت وحن کا کام لوگو ں کو مجات دلائے اور وتیا و آخرت مل 


سے ای ۱ے .. ے7 تو 2 2ظ 2ظ 7ژ رت 











۱ 


۸۷۷٥.۰۱ 


۳٣ 


الہ کے عزاب سے کچانے کا ام ہے۔ چا کی جو ٹم 
نہیں۔ بک پوری انساحیتکی خرصت اور بھلالی کاکام ہے۔ ہار مر مم سا لو 
لی یمر ہارب × یمرن بالعرُوَفِ وَیَئہن 
ار وَبْقيْمُونَ الصّلوة وَیْنوْنَ الڑّکوً کشر لل وَرَسُوله ايك 
جت الله - 
”اور سب موعن مرد اور عورمیں ایگ دوسرے کے ببدرد و بردگار ہیں۔ کی اکم ریت 
ہیں اور برائی سے بش کرتے ہیں۔ اترڈاز قائمکرتے ہیں اور زکو او اک ار ون۔ آیر اث 
اوھ ایر کا جو کی فرانبرداری کرتے ہیں۔ بی لوگ ہیں جن پر اللہ رتم فراۓ 
ار کا ؤق۔[9) 
اس آ بی ِکربیمہ سے ایک فو یہ معلوم ہواککہ ائلِ ایما نکی پا حبت و مورت 
اور ہھدردیی و موالات کا تقاضا ہج ےکہ وہ ایل دوصر ےکو بی کا عم دی آور برای 
سےروکییں۔ 
ایر دوسرے بی گمہ کی سکع مرا اود برای سے بر وکا ان مکاموں میں سے ایگ 
ہے نکی بنا انسان ال تی کر تم کا فی ہو جااے۔ 
نون باللر وَالْيْژُم الآخر وَيَامرُوْن بالمر روف َیئونَ غُنْ اکر ٍ 
”وہ اللہ پر اور قیاصت کے کے دن بر ایمان رکتے ۳ می کا گیی و اززوااً ں سے 
یں“ زا کزا۰۰٣0‏ 
ائں آ بی رنیب یں ازع ائل کتاب کا زک رکیاگیاہے جو من پر تقائم تے۔ ان 
لوگوں کی دک خیوں کے سال کی ام جامریف دی من ا کی خولی کو 
تصرص طور ب وا نگیاگیاے- 


ُا نَسُوْا ما دُکُرُوابه اَنْجَیَْ الین یہن عن السُوْء وََعَذَنَا الَبِْنْ 
للاکا گاب سی نائظ ظا ۔ 
”نس جب وہ اس ہن کو خول گے جن سکی ا نک می شی کی یئ وم تے ازع اولؤ ن کو 


(۷۸۷۶۳۰ 


۲ 


جات دی جو برالی سے روک تے۔ رظ نے زالویغ وق خازا پک ی کش یں ےل 


وگنہ دہ نبا یکرت تھے “ (الاعراف۔ )۱١۵‏ 

اح آبیِکربیمہ میں اہ ليکتاب کے ا سگروہ کاؤوک رکیاگیاسے جخییں جفتے کے 
ون مچیلی کا شک رکرنے سے خڑ حعکر دبا گیا تھاہگھر وہ لہ سمازی سے اس ع مکی 
فلا یا رج کی بل کر کا کت کی وو رو کے 
نا نے رکھورے ہوۓ لڑعوں او ز کیاغزن نع پا یکو یُچھلیوں یت کر 
جاور انوار کے دن اکر وہاں سے لیو کو پپڑلاتے_ 

اع حیلہ سمازو ںکی اس رو کی وجہ سے ابل کتاب تج نگمروہوں میں پٹ 
گار ا ای ان حیلہ سمازوں کا تھا جو برای 7 ارخا بکیاکمرتے تھے دوسا 
آ ای ال ےکرک زاون گا ای اور اہو ازی لوگوں کا تھاجو نہ اس 
بوا ی کازخقا کر کے خفےادد ا کنا گے۔ 


او کی آ حم تک یہ میں پرائی کا ار ا بکمرنے والوں کے متحلق جا گیا ےکم ‌ 


ا نکو الد تھالیٰ کے شدید عذاب ئےاپٹی لیٹ مس نے لیا۔ (لشنی ا نک بنرد 
اور شُور بنا وپاگیا) اور برای ے روکے والوں 2ے بیان گیاگیا س ےکم الکو 
اس عزاب سے قوط رھ اگیا۔ اور برای سے حتتح من کرنے والوں کا چوگلی ان 
آیت میں صاخ کر نہیں ہے اس لے اس میں علبا کا اتلاف ےک ان کے 
ساس کیا متام ہکیاگیا؟ 

تض علا ککتے ہی ںکہ اللہ تقاٰٰ نے ال ن کو ان کے دا ری سے اش قائل 
می مھاکہ ان کا ذک ہکا جاے۔ اورپ علاہ کا خیل ہ ےکہ دہ بی بر 
ارطا بکرنے والوں کے ساتھ بی عذاب ال یک یگرفت میں آ گے تے۔ کیوکنہ 
0 :00000 
عذا بکیگمرفت میں نے لیا_۔ اور قررت کے باوجود براکی سے شہ روکنا بھی ایگ 


اط یت 


ہمارے خال شی پہ دوسری راےۓ زیادہ ٹرین یں ے۔ کیوںلہ رسول الٹر ٰ 





صلی علیہ لمکا رشادہے: ۳ 0ی 


و رےوھھ 


ان الس إِذا انف من او لگ أنْ یُْمْهُمْ الله بعقابه - 
نلوگ برائ یکو کر اسے شت کن ےک یکوشش ن ہکم تو ہو سکتا ہے القہ تال ان >ٍ عام 
ت ا نے رے ‏ َنَووعَرأق لی خڈزالان اور اس سے مع ن ہکرنے والوں دونوں کو ای 
ری ےل (ت زی ,ا ناج) 
وک ا کم وم نے 
لے تن حور 
کا ؤقث بن پیٹرائیسل ق ألَعَاصیْ عَتهُم ُم عُلَاؤم ٌ وا 
لسرم لِم رازم رایعم رب اللہ قُلَْْبَ بَتْمْھمْ 
ببَعَضٍِ -- َلىٰ لِسَانِ اود وعیسّی بن مَرْيْمْ ذلك بباعصو رکب 
يَعَتَدُوَنَ - 
جب بی ام ایل نافرائی کے کاموں میں پے گے نان کے علاء نے ا نکو مع 
بازنہ آئے۔ پھر بھی ) وہ ا نکی مجلسوں میں ان کے ساتھ می رہے اور ان کے سا 
بے رہ فو اللہ تعالی نے ان (علماء اور عوام ) سب کے وو ں کو آلیں میں غلط _ند ‏ دی 
(لینی عوام کے دلو ںکی سازی علاء کے ولوں پر بھی اث انداز ہونےکگی ) بچمران سب ) پہ 
رت راؤر اور عخرت شھیٹی بن مریم علیما ١‏ لصا سلام کی زبائی اعت گی۔ ہی 
انی وجہ نے ہوا کن ائمؤں نے باقبالی کی اور ذو جر سے خیاؤ کم رتے تھے “اتکی اد 


غ 


راؤر) 
ان لوگؤ ں کی افرا ی اور عدے چوک ترآن یز ہیں کات ان 
نان ہمز <و لکنا ۔ تن 


:ات اشن زا یآ کر لے ات نا ا موس اق ونضرکد لو او کک ما کا 
کا جج کن ۰ 


۹5 


ا سے ایک ےپ معلوم ہواکہ بی ام اح ل کو ج حون قرار دیاگیا ھا ا ںکی وج 
درائل یع کہ ان لوگویں نے ال محصی تک محصیت سے روکے کا کم اور 
ام دعوت دک کاسلسلہ نر کر دیاتھا۔ کو با ال اسلا مکو یہ وی رکی چارڑی سے 


کہ وہ 2 کے طرز ہل سے اڑا ھگمر سس رورض اع کوگنی بی اسسزائیل کے سے 


نے روچار ہونا نے کا 


دوسرے ہ کہ علاء اکر یل محصی تکو محصبیت سے باز رن ےکی ملین لے : 


ے7 


آریں اوۂ وہ ارب متاصی سے پاز تہ ٢‏ 
لسوں ہیں شرکلت :لن کے ساقھ لک کھانے نے اور بے لف الا کاسلس 
تن کو ت ودنہ ا نکی مصاحبت و مالست ان پ بھی اش انراز ہوگی_ اور برای 
کے عق سس کی ھت اہو اہ خر ور ےگ 7 
اک دن آۓ گاجب وہ فو بھی اس برائی یں منلاہو جائیں کے ےک بائرا کور 
ر وکنا او ز کے لوگوں کی محبت و میالست کا سلسلہ چاری رکھناربرائ یکو اپ اور 
مسلطہو جالےےکی دعوت یا جازت دے کے مترارف ہے_ 
ال او لک اھ در گی حدیف سےگی ہوقے۔- 
جن مین رت اللہ دہ کت ہی ںکہ رسول انلر صلی اللہ علیہ وسلم نے 
لاہ ٠ح‏ سر بلق ال 
مل الّْمِن حْدُودِ الل وَالَواقع فَيهَا متل قوم اسْنهَمزا سَِيْنة سار 
َنْضْهُمْ ی أَسْمْلهَا وَصاز بَمْضُهُمْ ‏ اَمَاتِمَا نَكادَ لے ے لاتقن 
یَمَراَِ عل الَديْنْ یوما َاَقْزیه تاد ناما مَجَتَل بر انز 
السَفینة فَاتوْهُ فَقَالوْا مَالْكَ فَالَ ایم ف وَلابُڈُل من ألَاء فان أعَدذا قلْ 
ڈو ایوہ و موا اش ون کہ َملکره وَأمْلكُيْ الو ۔ 
”اللہ تال کے بح مردہ امور میں مات کرنے والے شخصس اور ان کا ار اب 
ردان شش نکی عال بوں ےت سنہ لڑکوں ثے ای خی جماڑ ہیں پنننہ کے قزر 
انداز یکی - بھھ لوگ اس کے نے کے جصے میں ہو گئے اور یھ اس کے اوبر کے جے میں 


یل پر علاء کو جا کہ وہ ا نکی 





۱ 
3 
ا 


‌ 
1 
ا 


0 
1 
0 


: 








۹85:000 


ك 


- اگ ین ور لکل ۓ 0 جے میں تھادادیر والوں کے بای سے 07 و لگا 
گرب رہا نے انموں نے ا سکی ملیف محسو سکی (اور پاکواری کااندا رکیا) چنانجچہ اس نے کماڑا 
ا ا گن مل جے میں سوا غکرنا شرو جک دیا, (ماکہ اتی با ی کی ضردرت پور یکر 
)نوہ سپ ان کے پائن نے او ہکن سک کہ تھی کیا ہے ان نے گناک جم تے 
میری (آ یر و رف تکی وجہ سے ) تحلیف محمد کی تی, عالاکنہ پالی ک لغی مر 
اڈ نان ضتگین بآ“ کے ا اب ان کے از ن رد 
بھی بچالیں کے اور اپنے آ پکوبھی بچالیں گے۔ اور اگر اسے (ا سکی حالت ‏ 
ہیں ڈا کڈ ٦‏ 
"توق متاشرہ انان مامزز ےت اور ان می 
ھی دنا سے گج گ ین سدا کا کے 2 اون جیا 1 _ رائی ف۱ 
خلاف بیدفتجد ڑ ککر ودنا ایل بج جی یکس جہن زگوفرق ہد انے گے لئ نز 
راعاۓ۔ 





انج ْ ھا یی :- 
ان عرت شریف سے ہس نی عایت ہو ما سے کہ 3 برای او کر اس لو 


ہر 


مان ےک یکو کم ےکا تی ات داع اس بزائی اور انس کے چولواں 
تا کی لییٹ میس آ جات ہیں۔ 


ا 


چنانچہ آج اکر جم اتی افنفرادی . معاشرقی اور اجخائی زندکی کا جائزہ لیس و ذرم 


ندم پہ اییے مقام ۴ ےن جونان ین با دل ناخوامۃ برای کو بر داش تگرنا بت 

ےت الا با اوقات 9 0ھ60‪۸6‪ٗ۰خ۰وٌ+م کت رک6 ارت 
س ون َ‫ 7 

ال میں اس صورتِ عال کی 0 كاقت رلرق آل ابوالی ان موئی سع و 


۲ سے سم 2 جم 
2 و کے سسیاہ ین افروربت راز حررارمگ سے ہیں۔ اور اگ یا 


دم رکشت ۹ 7 ۰۰ 2 [ڈط ےا 
و ےت و س ما 5 
روز 2 جا ہو غیت 


1614 3 0لیا 


دعوت و مکی شرىی حیثیت 


دعوت وخ نکی شی حثیت عالات و افراد کے انقبار سے خلف ہوتی ے۔ 
کی رض شین ہوٹی ہے بھی فر کنا بی اور بھی سن تم وکرہ- 


رت نین ُ 

جب پر طرف جم تکی تا ری چھائی ہوئی ہو. بی مفلوب اور برای خااب ہیں 
برامون کا ارجا بک رئے وانے بے جدررے گار ہوں, اور زائی سے مخونکرنے 
والے دائی وع اخزائی پیل ہوں, بای صورت میں مسلمائان عالم کے ہرہرفرد 
پر سب استطاعت دعوت وک اور ام پلحروف اور خی عن ال گر کا کام ذرض 
مین جو جانا ہے۔ یق جو مسلان بھی اس فی کو سب استیاعت او نمیں 
کرے گا, عنداؤلہ رم او رگناہگر تقو رکیاجائۓ گا۔ 

عالات عاضرہ کے پٹ نظر رائم کے خیال ٹ میں دعوت و تل ہر ہر صلمان پر 
فرش تین ہو گی ہے کیوکلہ جمالت اور برائی کا ہر سوخلبہ ہے۔ دائی و مغ انال 
ول ور فیپ میں ء الھاد و دہریت کا ساب اٹ آ با ے, اور بے وی ملمائوں 
کہ مکزا تر وناب ویے :رقی ہےج۔ لہ بمت سے ملمان گھرائوں میں 1 
دنرناریرے۔ ٍ۱ 

ابی رع اگ رکوئی ممان: ایی علائے شن رپا +زچمان الس کے سیا دو با ٢‏ 
وگ شف مھ رحیت رجاڈکی ایت ملاعیتد رکتا ہد ڈ ران اس لان سۓ '' 
لئے بھی صب استفاعت دعوت مغ کا کام فرض می کی یت اق کر جانا 


گے 
٢‏ 

















۷۷۳۰۰۰۲۳۵ 


وت 
وی 
جب برا کور ہو. برائی کے مرگمب معدورے چند اشخا ہوں۔ تیگ لوگو ںکی 
ھَّ 2 . ٭ کان وی 
- اور ان ک قل ہو لو اڑی صورت مُں رگوٹ و جج ک مم 0 بی 
حیثیت رکتا سے بجنی چند لوگ اکر اس فرلی کو اواکر دی نز بای سب مسامان بھی 
اس سے روش ہو جانیس کے اور اگر ان یں سے ایک شضس کشی اس فرش کو اوا 
س نے کت الااریوں گل 
سنت م رہ 

2 1 

زیت تن کن اف انان جو خا ےکی احنو زیت نین < سے جج لے ین 
کے رو ھی 0 ام رین دسےکی یت سےہردور 

ہین وی لن وف اور تی عن ا مز کے ری کو انی موقر ری سے مر 


مجام رے رے ہرں او ایج عالات یل --- یئ کے و وت3 ۔ ون 


۰ 


سی عم 1 یڑ .مھ 
شک فکرنا نت ممأکد" ے۔ پت اگمر وہ انی فلت ین ےکی انام دی * ون یی 


+ 


|ہ َ‫ 


ُ۔ ہ ھ2 7 یہ" 
جانے ہیں لو ان کے نے بت ار و اواب ے۔ اون ال زا تن 


کی 7 و 
اکا ا 
2 ۲ 


3 
کی جات 


خر ات ُحْرجت لاس ا بالملعروف 





وتؤمنون باللہ - 
و کس تھ, نے اوکو ںکی خاطر یہ : 
لاو ٣‏ ا بی کا 5م عو اوخ اق ے 78 گے و اف راللش 
لطانع.-+1] 
9 000 9+ +۹9 و ٔ9 ٠‏ 


تھم 


8+0 کم شفَيْدا < 


۸۷۷٥) 


۰ 


اور ای طرح ہم نے ت مکو درمیالی (افراط وتذریطا سے مبرا) امت بای تہ تم (تام 
دن کے اون بر گواہ ہو چاو۔ اور رسول (علیہ ااصلوٰز و الام ) بر گواہ 75 
جائیں۔ ' (القرہ۔ )۱٢۳‏ 

ان آیات سے معلوم ہوا ہے کہ اللد تالٰی نے پوری امت موہ زگ 
صا جیا ااصلٰج واللام) پر نے زمہ داری ڈال دی ےکہ وہ قام لوگوں کی لئے 
دعوت ول ام پمعروف وی عن امگر اور شمارت می لاس کا فریضہ سراضیام 


لگن منکم مه یَدعُوْنَ ا اكیْر نیو بألثْرْزْفِ َنَن عِن 


انکر وَأَْآَيكَ هُمْ حون ے 

ات تھا 
کی دعویت وے, بگی کا ع مکرے اور برائی سے شع ککرے, اور بسی لوگ فلا و کام رای 
پانےوالے ہیں۔ "2 آل عران۔ ٣۷۰٢‏ 

از لئ ین کل بزلزِ تام کاڈ لن لی رز قَمَهُم 
فا ز کی ِلَيْهمْ لَعَلَهُمْ يَخْلَرَوْنَ - 

ٹن لپ اییاکیوں نہ ہواکہ ان می سے ہر (علات کی ) جماعت سے ای کگروہ لت :اہ وہ 
لف زین کی نی ااؤز کیۓ: خاف‌ کے اور باکمہ جب وہ ای قو مکی طرف لوگ نو ان کو 
کے سس براے۔ غاور وہ لوک اللہ کی ناف ای :کے 


ےب“ ڑالئے۔ ۱۲۲) 
ان را ے سرت ا ئن دو مہ ایا غہر و 


جاگۓ جو سلماتوں سا دحوت الی اش ام پلمحروف و خی جن ا گر اور انزار 
( اش کے عراب سے ڈرائے ) کا کا مک رب ہو۔ 
را زین ادف ردایت جک رحول الد لی ال علیہ 7 


ری 


3۸٥۶۳“) 











من رای مَنکُم مُنْکرَا فَيْعَيَْهُ دہ فان لم يسحَطم فہلسانہ فان لم يسْحَطمْ 
قلبہ و ذیِك اَصعَف انان - 
۱ رر (برائی )کو دیھے اسے پا کہ وہ ا کو اپنے بانتھ ست 
ضلن ڑانے, (لجی ما رے ) سواگمر ا سکی استطاعت نہ ہو آذاپچی زبانی سے (اس کے خااف 
ا نکرے ) اور گر ا کی بھی استطاعت تہ ہو تو اپ دل سے. (ا سکوکبرا جانے) اور سے 


ک ساس نے ا 
( آنری صورت )اما ن کا لزورڑی دردے۔ ”(چج م) 


١۷۷۸۶۸۸٢۰ 


شخم وت اود دعوت دی نکی زمہ راری 


اس بات می ںکوٹی شک نمی ں کہ انساضی ت کی ہدایت د راہنمائی کے لئ جس 


ساسلمنبویت کا آغاز رت آدم علیہ الصلوۃ والسلام س ےک ایا تھا, اس کا ایام . 


فرت مج رسول اللہ صلی الد علیہ وس مکی ذاتِ ستودہ صفات پ کر دیاگیا ے۔ 
اب املام بی ن کسی خی ہو تۃکیگنوائش ہے اور نہ شرورت۔ لکن سوال ہہ دا 


ہو ےک ہکیانبوت کے حم ہو جانے سے دعوت وت کاساسلہبھی تم ہ وکیا سے ؟ 


ام ہھ جانا چاہے؟ باہو کنا اہ کہ بوت کے شم ہو جانے کے بعد خاتم 
ان صلی اللہ علیہ دس مکی (دحوت وج کے سلسلہ میں ) ذمہ داریا کسی 
عاحد ہوٹی ہیں یا نمی ؟ اکر ہوتی ہیں فوکس یر ؟ ۱ ۱ 
. مارے ضیال میس خائم الین صلی ال علیہ وسل مکی رعلت کے بعد وعوت ون 
گی مہ راری ہر ای پر موا اور ہر عالم اع ے تصیصاً عائر 
ہوٹی ہے۔ من ا کی کال ترین اود مو ترین شکل نیہ ہےککہ ری نکی عکومت 
قاکی جا اود تام مسلمان انا ایک غلیفہ شت بکر کے خو دو نظام خلافت میں 
فک فکر ہیں اور پر خلیزۃالسلبین زم لی صلی اللہ علیہ وسلمکی تیات می 
دنیا بھرکی یر مسلم عکومتو ںکو خط ہابت اور جماد و قل کے ذریے اللہ کے دین 
۸097 
کم یر ائو افرجث لاس تَتروْن بالكرؤفِ وَتہَودْ عَن الٹکر 
- اور وَكَذٰلِك جَعَلَنائم امة وسطا لتکونُوا شُهَدَاء عَل الّاس - 

دونوں آ ا کر یم سے اىی مقیقتکی طرف اشار, معلوم ہو ہے۔ 

کویا عقید وش فبوت کا مطہوم ریہ ہ ےکہ چوک سی اود بجی کے آنے کا 

امکان بائی نی رہا۔ اس لے نبون تکی ذمہ داریوں کا بپوجچھ پوری امت مل پر 





7 


١ 
ا‎ 
۱ 
ا‎ ۱ 


۷۷٥.۰ 





(۴ 


ڈال دیاگیاے, فلذا ہر فرد ملمان کے لئ ضردری کہ وہ دخوت ولغ اور 
اشثاعت وین کا کام ا۶ رح نوا ود ت اور جان فخالی س ےکمرے ببس طرح 
و اقم ان صلی الہ علیہ وسلم اور آپ کے فلفاتے راشد بین اور تمام ما 
کرام رضسوان ایل یما جمجی نکر ایر تزں۔- 
بہار اہوتوروروے 
گر آرج مسلمانو ںکی عام حاات ہہ س ےکہ اسلا مکی رض از و ہت دؤرگی 

بات ہے وہ اسلائی اعم پ ان سا نے کے کی رر 
نے لئ کی مار خی ان وگ از لاف وق ا وٹ گنت و 
تح لکی ضردرت ہوٹی ے اور سے پھلے رو 2 

لہ اپنے موجودہ طرزعل سے تو یوں حسوس ہو ہے یی ہم بھی عیسانیو ںکی 
ون دشا تن گے ال وو کے ہیں۔۔ چناٴ نہ بھم نے دین و دنا کے 
کامو ںکی تقیم یھ اس طر حکم ھی ہےکہ دین علم اتل ککززنا, ئن ع تی 
پیرا ہونا اور ا کی “ پل کنا علا ۓےکرا مکی زم داری سے اور تجارت , دکاندارگی. 
کل ی, اشری, ڈالڑق, نیک رتارت ظازبہت شی ت0 کاروہار ونیا جارا 


فریضہاوراخمقای ہے۔ ‏ 


جال 


ہے 


8 


ن و دوات میں اس وم چا ی 


پت 


سا 
وی ٍ 


میں (ر 
اھ 


: ے۴ 


غ 


ہب 


۶5 


ری جو کی وڑوی 

دنا کے در اجب وار دیان میں بقالی 7 وماری نہ ہے۔ کک کین دن 
تی (اصام) 2 ا و کی کے کا قطعا کوئی آ2 اصور سن کن ملمانوں 
ین ا طلقہ عاراءم کا ہو جو و می ات ہو- اؤر زوعرا طظ وا کا ہو جو 
دنا کے وندرے میں ہمہ وقت مروف رہے۔ اسلا مکی ڈکاہ میں خام مسلسانوں 
سر یی فی جک 7 ت 
ض۳ حاض کم ن. ان کا ماق ای کیو یں" 0 
و اشاقت می کا طو یر ریو با ٣‏ تاری کی 


یر 
ھیلں۔ 


یی درافلے تیگ ررجات 


سک ںا اف ران کے سفق ج انز یت جا ورے ×: 
ہوتے ہیں۔ پچ لوگ باطل کے سا علی وائنگی رک ہیں, نین اس کے مطائق : 
بقل کو یکر مر لن ارآ بس گے لاق ضل کو یکر یں لکن ددع یں و 
ا سکی نج نمی ںکرتے۔ متض ا سکی تی جھ یکرت ہیں, لیکن باط لکی خاط رکٹ 
ہنے کے ے تار میں ہوتے۔ اود تحض لوگ الیے بھی ہوتے ہیں جھ ا سکی 
اط رکف می بی مو لغ من کر گے ۔ 

ای رع ال جن کے بھی چلر درب ہوتے ہیں سیلھ لوک جن کا علم رکنتے 
یں. کن اس کے مطابق عمل ب سکوبا یکرتے ہیں۔ کتھ لوگ اس کے مطالن 
گل فو کے ہیں, فان ا نکی ٹلائین ککفددیی کاٹ جیب یکن لگ ا کی 
کر تو گنن کے لے جاتد شا یع جزآت تی کر ج٤‏ اور گے 
لوا ای لی ورتے ہیں حی کے لے آمازز ہار اد ہناد دن کے کے ہر 
وت تار رت ہیں اور وت آنے پر جا نکی بازیبھی لاد یے ہیں - 

د گوس دین کاخلاصہ 

دثوت دین کا خلاصہ اور داگی جن کا اصل کام مقر ہے سے کہ اہی 
ا کوالی جن کے پھلے درہ ےگا طرف آنےکی دعوت د ے اور پچ درے 
2 اي جن کو دو ہے "سو طرف, دوسرے ورمہے والون کو بے 
ورےی طرف اور تیسرے در والو ں کو چو تے در ےکی طرف رق کسی 
دحودت و تزٹیب درے۔ اور ایک درہے سے دوسرے درب ےکی طرف اثقال 
د تر کے راتے میں ا ن کو جھ جو شکلات بی آئی انمیں خترہ ٹانی سے 
رواش لرسفل نا رارے_ 





دحوت وک اور اخلاق ص نکی ابمیت 


رعحیت کل کے کے اخلاقی حنت گی امیت پر چن رگزارشات اور انتالی ب٭یادی 
زیت بپیشی خرمت ہیں۔ ان کے بعد اصل مقصود پر روشنی ڈال ےک یکوشت کی جا 
گی۔ الع شا ار ۔ 
اس ایک دای رین کے لے بت ضروری ےہ میدران دعوت میں اترنے سے 
تل امکانی حر تک اپنے اندد اخلاقی سنہ پیداکر چک ہی و2 اوت ولغ میں 
ای میں ہوگی اور نہ وہ اس شظیم کام کا حم بی اداکھرنے کے تائل : ہو کے گا۔ 
تن نی لعل یلم لبور سی مبحوث ہونے سے پل اکلہ میس سب 
زیادہ بلند اغزاقی تے ۔ چنانیہ بی مریہ رشن سے چم کلام ہھ کر اتا پا 7 
عام میس جب آپ گ رتخریف لاۓ تر حضرت غیت اکب رک نے 
اق نکی بای الفاظ شبات دی: 


کر کی کب الْعْدُوْمْ وَنفُری الضْیْف 
تعن ا یٰ نوْائب ا لق ۔ (بخاری مع فتح الباری ج ١‏ ص 0١‏ 
جتے کی انی طرف دے توٹی طور پر تصوضی اخااتی نیت ی 
جالی ہے۔ بی وجہ ہ کہ چایےس سا لکی عمرمش ایی اہلود ہنی محو کیا جا ے۔ 
کا افلاتی سنہ سے متصسف اوگ انمیام سر اللہ والسلا مکی د عو تکو “ست چلر 
فو کے ند حضرت الوم اور دگار بے سے قاوتآ شضیات اطور ال 
ٹپ کی جا علق ہیں۔ جب رت ال ویر ا ل کہ سے نک آک ہیں جارےے ت آ 
ان الہ نے عخرت ابوبکر کے اشلوق نہ کے متحاق تتربا انی اغانط 
یس شبات دىی شی نجن الفاظط میس حرت شر ےا ےت فی لا لی مل گے 
پارے یس دی تی۔ 


۳ ۱ ٦ 1 


2ری 
(دیة وآ با ول حے ضص )۲۳٣‏ 





ای 


2 


ا وہ الات نکی موجودگی انسا نکو دعوتب فوحید تو لکرنے پر آماد ہکرتی 
ہے اس لے تَحیدکی دعوت سے ٹیل ما اس کے ساقھ ساتھ افلاقی حسن کی تل ری 
جا نے الہ وہ دعوت فوحید کے لے تبیر کا کام رے او انس گے لئ سان کے 
ای ں کی زنز کو نوا ادرماز گاز بولے۔ اور اہر ےکلہ اخلاقی < نکی لن بھی ددی ۱ 
ش کز عڑاے جپشن نے تل انا اق ورس ٹکر لو وو س لٹ 
سورنول میں دعوت اوحید کے ساتہ ساخھ اخلاقی امور پر بھی بست زیادہ زور دی ا گیا 
ےت جارھوی ال و مل کم اور رای رانک ٭طا و 
یقت واج ہو جاتی ہے۔ ای طرح ابوسغیانٴ (جو بھی تک ملران نہیں ہوئے : 
تقو نے انف دی بل اخزا فیا اگ و ت2۹ پٹ اڈ وس گی ظات 
کین : رک اور آ ہا اجراد کے ذرہ بکو پچھوڑ ری کا اور نماز, کچ“ ىفت اور 
صلہ ری کا عم دیتاے۔ 
سور ة البل کی آبہت ۱ 
فلا اتتَحْم الْعقبَةٌ الآیة (سورة البلد - )۱١‏ : ٘ 
كُْكَانَ مِنْ الِّيْم امَُوْا اللیة (سورة البلد - ۱۷) 
سے بھی معلوم ہوا س ےکلہ بحجات کے لئے ایمان سے بھی پل اخلاقی سن ہکو ضریوری ' 
راز و یا ای نآ اتی او ینان ماج وق ابس اس ۱ 
کی طرف اشارءکیاگیاے۔ ١‏ 
مَاكِنت تڈریٰ َا الکَتَابُ 0 الايَان الآیة (الشوری ب081 0 
سےبھی سی میق تکی طرف اشارہ معلوم ہو ہے۔ ٰ 
۴۳× نی صلی اللہ علیہ وسم کا ارشاو ہے 
بُعنتِلاكُمْ مَکارمَ الاخْل٥قِ‏ ۔ 
گنیس مکارم افلا کی کیل کے لے می ایا ہوں۔ “ میتی جس شس میں 





۷۸۶۴ "00 


ےا 


ہ۔ 


اززاق حثہ ناف صورت میں پللہ ہی موجود مہیں, وہ اکر جھ پر این لے آے اور 
پیم تید قو لکر لے زاس کے افلاقی نہ می شل انی کرنا اشن 
گے 7افت ضحلی اللرعلی تلم نے کن در اف کی ط رج سب سے پل 
دیز یکی طرف رعوت دی تھی۔ اس لئ معلوم ہواکہ مکارم الا کی کیل اةحید 
کے بغی رعمکن تہیں۔ سی طرح طعتض احادیت میں ایمان کے حوانے سے حسن اخلای 
کی تعلیم د یکئی سے خلا. 
ایت معلوم ہوا کہ 
یمان وتوحی رک ی کیل صن اخلبق کے خی رنحکن شھیں۔ گویا تۃحیر واغلاتی <ن وولیں 
یا ایت زونیرےر موایف سے۔ عوف زی ننکائن کل نی طرف خصوض او 
دی اور دلاٹٰی جاگۓ- 
۵۔ کوئی بھی بھی اور پاکیزہ جن کسی انشھ ادد پک برتن ہی میں ڈالی جاتی ہے۔ 
اس لے اخلاق رذیل ہک یگندرگی سے حفوظط دلوں بی میں عام طور بر مان ومحرقت اور 
ا شی سف مرا ول ا ے۔ 
آآے ٠‏ دعوت علخ کے کام میں بن یں آنے والے ماب ومشکاات ری لے 
برداش ت کر سیت ہیں جو اغداقی لو پر مفبوط ہویں۔ اس اختبار سے تی دائ یکو جا 
لد عوت سے پل افلاقی طور بر مضبوط ہو چکاہو۔ 
ے۔ ۔اسلام کے بچھیلاؤے میس مسلمانو ںکی براخلاقی بست بڑا مان سے ۔گویا برانقااتی 
دائی ملغ انی رادش آ پا بی سب سے بڑیی رکاوٹ میں- 
توخا سکی زعزت خق کون کے لج ہمت و کی وق رت رھ 
سطنابھی ان کے لئ بمت مشکل ہونا سے۔ درائی کے اخلاقی حسن کی علاوت ای 
02( پگ سلےکوازا ای ےب 


ہے لاق توافت ےی کان کر اکا کان 29 


1614 3 0لیا 


۸ 


بن یکوچھی عقم ا مکیا جا کنا ہے ,کیوککہ اہیے آ پکو غلط ایر دوسرے کے ہج ہونے 
کر ےس کاخ جآ کی شررنت یل جد 
٭ے پنس لا نمی گی حدف ف نلو دای واے 


زخو ترصت شی (آل عمزان )١١١-‏ 


وَكَذَالكَ جَعَلنا کم أَمَةَ وَمَطاً سح ثُهَداءَ عَل الٛاس , 


(البقرة ۔ )٥٤١‏ 


کم زم کم تعن زم الع 

انس لئ ہ رمسلمان کے لئے بلنداخلاق ہونا بہت ضروری ے۔ 

١۔‏ اسلائی عکومت کے قیام اود بچھراس کے دوام وبقاء کے لے بھی تنام پچھوٹے 
بوے مسلمانوں کا اخلاقی طور پر انھنائی مضبوط اور ترہیت بافنۃ ہونا مت ضروری ے۔ 
کیہ اغاتی طور کور افرار اور کی یز کے جائے ہیں اور پھر جمائتوں, 
گریکوں اور تا ومتنو کی اٹ سے ایینٹ بادگی عاڑٛے۔ 


۳۔ اگ ایک پچھوئی سی دکان لیے افلاقی کے کامیالی کے ساعھ نہیں چلائی جا 
عق نوکوئی دی ارارہ, ورساہ, جماخت یا تریک اغلاتی سنہ انائے اخ رکامیالی کے 
سا کیسے چلائی جا سی ے! اس لئ خنشین درس اود قارع اسلام کا اولین. 


فرلیضہ یہ ہ ےک وہ این آ پکواؤلاق صدرے آزام آرتی۔ 
۳۔ محاشرے میں علال ۓکرام کے مقام کےگر جانے اور ان کے قیاوت (لیژر ' 
شپ) سے محروم ہہ جانے کے متمحدد اسباب میس سے ایک بت بپڑا سبپ اع کے ائدر _| 


جزیتفرمت خلق کامفقور ہو جانا ہے اور جزخرمت خلقی اخلاقیا تک دع وعریغل _' 


کتاب کالیک پچھوٹا ساباب ہے . اور نی اکرم صلی اللہ علیہ وصلم میں بعشت ےتیل 
تی ہہ جذبہ بد رام موجود ٹھا__ ْ 
کل زج زظبل کل بب ند زکری انت 





0016140۷ 





سس ہسوسو جو ہے 





٢۹ 


احلا مکی ا خی ال ات کا مق رنقض 

الا مکی اخلاقی نتحلیرات کون حسوں می تی مکیاچاسکناہے جو در ذ ین سے 
ا۔ حوق وفراْخل._ آیگ انمان بر دوسرے انان کے متعلق جو فافش 
عند ہوت ہیں اواکرنے وال ےکی فبدت سے ائمیں فرائض اور جس کے متا وہ 
ادا ھے یں ای بت سے انمیں جو نکما جانا ہے۔ اضی مقوق وڈرائن کو 
وق التبار کے نام ےبھی موسو مکی جانا ہے۔ 
کے ریچ جن اٹ لگ کل اارے ہے يف ا 
پینے, سونے جاگے اور نہانے دہونے ے متا مغیر اصول وضوای ا کو آرا بگما 
۴ بنچے ای آآزا تی پا ند اور عدم پاندی سے الماانعی کے مب اود شر 
مزب ہد ن کی نشاندی ہوٹی ے- 
۳۔ فضال اخلوق ورذائل اخلاق,- انسان کے ذات یکر دارکی ایچھانیوں کو 
نال اغراق اود ہراتیوں کو رزئل اغلاق ۲ ام جا ھے فان لک و انانا ضروری ہوا 
ہے اور رڈائل سے با بی ّ 

آئات تے داگی اور ملغ کے یت ضس جے تن اخرئی نید ات کی اق 
ون تسمو کی خو1 شی پیٹی ی٣‏ ارت او از نے ضر بے کی نے ان زس 
ےکر وو لااو ابائرکٗ کٹ یھی لیے والداسجا اث کو طااےا۔ 

زی ز× حا آاواپ لند فشاک درد کی یک تی رت ئل 
کی جا ری ہے . الہ دای وق وت اس پ نا 
ص- 9ئ 

وق وفرائٹ ای کانظریں 


ا۔ خوق اوالری ٢۔‏ خوں الاولاؤ ۴۔ کت 7 اللانی 


ظر الا وت از کی 


۸۷۷. 


۲۰ 


یو, کے سا صن سلوک ۸۔ عاجتت میروں کے حخویقی ۹۔ یار کے 
تل ٭لے غظلزمعرں گے خزق اات خارحین آور لازخیق: کے 
تق ٣۴‏ اب خیان مگ علق ۰٠۔‏ ام صطازن کے اض 
ا ۱۰۔ عامانسانوں کے حوقی ۱۵۔ جانوروں کے موق 
آ دا ب یک لظرمیں 
اھ ایح کے آوانب: ۴ہ نے یج کل راپ ماب گی کے ۱ 
ارب ۴۔ لاتاضک آرابف ؤ۔ نظ کے راب ٦۔-‏ اہر لے اور ٴ 
حئ پچجرے ے اواب ے۔ اب ئل 4 رك گے اپ 4۹۔ 
اہن ٭من کے ومفگااای۔ 


ففضال اغاق ایک نظریں 
اہ صعق. چالی. نین کی سائی. دل کی حئی, محل کی جال ۴۔ 
ایت ۳۔ عفت وابازیٰ ۴۔ دنت ولانت ۵ ہم 
ریاء ٦۔‏ رم ے۔ عل ناضاف ۸۔ عد ک پلاشیٰ ٭۔ ؟ٗ 
اطالی. عفن تو پررگثر تاد عم صبلل ٢۔‏ رق ۱ 
رطف ۱۳۔ و اٹ وغکری ١۱۔‏ خوش کی ۵ا۔ یر ًٗ 


1 

ال ٦‏ اقتال ما رق کی خر رارق ۳ن ا جحاں - 
٦‏ 

۷1 

۱ 

۱ 


3 


پچ 





اعت وہارری ۱۹۔ ا خنقامت ٢‏ ۰٢۰٢۔‏ تی موی وبے بی اکا !ا 
وے نازی 
رذائِ اخلاق ایک اظظرمںس 
۲ : 


ات و- اور ُھویٹ ٢۔‏ وعرہ خلا ٣ب‏ نات دبردباٴیٰ ۱ 
۰٠ ۰ ۰‏ ا 
فداری ودغابازی ۔ بتان واشزام _٦‏ پچثل غری ے۔ ئ بت اور 1 
سے ہے ي ۱ 
7 ۸۔ رورغايینں ۹۔ برالی ٭١۔-‏ ماق اور غغار ١٢۱‏ ُ 
7 1 
0 








٢۲" 


بل ۷۔ حرصضص رشح ۴ے نے الال 7ے علق ان تاپ ان 
ین کی کٹ ۷ چا کر لیا ا غلولٰ ےا۔ رغیت ۱۸۔ عود 
۶ 9 رک ری 
بر سس ظ رارق ۳س تر وقود فور تک دک ۳۳۔ ما 
کاری ۲۵۔ خ ود شی وٹور ماتی [۔۔ اا اف تنس ے٢‏ 
صد ۲۸۔ ششکگوئی 
اخڈاقیات کے موضوع پر چنداہ مکتب 

اه کے2 اخلاقی (اررو) ٢۔‏ ان افایق (اررو) از مولوئی زکاء 
ال ٠۔‏ جوائم الاواب للقای“ (عری) ۳ہ۔ توب الاخلاقی لد وی“ 
(عربی) ھ2 ۔ کییائۓ سعادت مغزای“ (اررو ناری) ٦۔‏ اخلاقی ای 
وی) ے۔ لو علض ری اترال ٭ (7۶ق) ۸ من 
انز ٭.۔ اه لق چد تو ہیں لق سو گے للان 
عریٰ ١ا۔‏ بوستان سعدی* (ناری) ۳۔ چرام (ناری) ۳۔ 
کر یھا(فاری) ۱۴۔ ماواۃ انوس لاین تم (عرلی) 





ہ ۷۷۷۶۵۴ 


۲۳ 


دجو دین بافلبد نی ؟ 

آ جکل غلبذاسلام کے الفاظا اکر پڑ ھن نے میں آتے رت ہیں۔ اس تصورکی 
اد کی جماعتیں اور یں بھی بر پا ہوقی ری ہیں اور ہیں۔ لین راقم کے 
ال میس ایک دائی و کو انی تماحتروجہ خالی دعوت دین اور اس کے 
رق تار کے اتجاب اور پھر اس کے استعال پر ھرکوز ربھنی چاینے۔ ای سک ذمہ 
را پش دہ ال رہطا بپل٣ز‏ مم ڑے ر ار مس میں ا 
کی طافت ہو بانہ ہو۔ ا سکی ایک وچہ قڑ ہے س ےکہ لب ال کا کام ے, ہارا ام 
نیں, ہمارا کام صرف دعوت ہے۔ اکر جھارا رعوت کا کام او کو پند آگیا و روہ 

وَمَا النْصْر ال مِنْ عنّد الله (آل عمران ۔ )۱٢١‏ 

ِنْ یتصَْرْكُمْ الله فا غَالبٍ لكُمْ (آل عمران ۔ )٥٦١‏ 

صرْ مُنْ الله و فَتمٌ قَیْبُ (الصف ۔3۷) 

دوسری وجہ یہ ہےکہ اکر خلی ہک بھی اپنے پروگرام میں شائ لکر لیاجاے پھر 
فطرکی اور نضیائی طور پر انا نکی فجہ ا کی طرف زیادہ ہو جال ہے اور پر وعوت 
کا کام بمت بر ی طرح مات ہونا شوخ ہو جانا ہے۔ چکگ عاضں ور 
یں ارے کٹ ان می کو یپ اد کی در رون ہں۔ 

ری وہ سے ہیے کی ظلید اک پردگرام ہیں ا شال جب گی عم ری 
اور جزکی سے عاصسل نہ ہو پائے پانسان بہت شخرت کے ساجھھ مابسی کاشکار ہ وکر 
ال دی نکی دعوت کا کام بھی نر ککر بیتنا ہے۔ اس کا مطلب یہ تی ںکہ طلیھ _ 
دی نکی وش لو وق وگ ری ھ ہہ ای سے بنا اق گر کے فرع 
چے ٥‏ “ص- - "مم فلت وین کے شوق اور 
وکرا مک اپے اوہ یں ما کر لےکہ دی نکی ققلیمات ت اور وکوت رای کے ٴ| 
اصول وضوالپاکی پابنر اس سے متاثر یا مجروں ہوکر رہ چاۓ۔ ورئہ غلپڑاسلام 


_ٰے یوون تےے۔ 


00316140۷ 





را 


کا شوتی وولولہ یتسہ ایل زب رٹ رپ ے جک نے تار الام مان ایھے 
اسے حیرت انی کا نے سراخجام د ہے ہیں مجن یر بجاطور بر ظ کیا جاسکتاسے۔ 


۸۷۷۸. 


لا 


دائی, دعوت, پرعواوررعوٴالیہ کے متحلق چنداصوی پتتں 
ات دقوت رین چوکلہ انمیاء مہم الو ۃ والسلام کا نکام ہے, اس لئے داگی کے 
انرر ان از ہستوں کے اوصاف وعارات زیادہ سے زیارہ ہوئے چائٗش, 


ہیس اغلاقی سنہ کے لفظ سے بھی تی کیا جا سکنا ے۔ را ج تنس رای بنا 2 


چاے رر اسے سب سے پل پودیکوش لکرلی چا کہ دہ اخلاقی صتہ سے مصف 
آاز گی اض او اور لاوز ہیارک ہس واز تن 
ا کیج اخلاقی تی تکریں۔ ار می نکی طرف سے ایسا بنرواست کیا گیا 
ہو لڑااے چا کہ وہ خور ان اغلای ار ٹ ےگ یک کے یا اق انانم 
اور طلبہ سے زیادہ تحلی دوگ اں موضوع ولس ای ناو روا زا 
لات ٹیا کان یکھرے۔ اور اس ساسلہ میں اللہ تالیٰ سے دھا بج یکرت رہے۔ 
مخلایہ دع مھ سے ._ . 

الله امْدِنِی لاحْسَنْ لعل وَاحْسَن الاخلاق لأَيَهُدِی لاَحْسَیْہا 

ال انت وَقنیْ مَيٌٗ الاغَالِ وَمَيٌء الاخلاق لایَقیٰ نی پ چا ال ات ۔ 
۲۔ دائی کے لے بی بھی ضوریی سی ےکمہ ” برغ لی“ لین اللہ تفالی کے سان 
اس کا انثمالع مبوط اور گرا تلق ہو۔ اس سلسل ہکی راجخرائی عاصل کمرنے کے 
لئے گنن لیتق کی دود کی نازل شدہ سورنوں کا مطالعہ کرنا جا کۓ۔ لا 
ز× لعاف سے 'آار کپ ہانپ ے ٣ے‏ زدے ۳ رت 
قرب عائ لک ! وَاسْجُذ و اقب (العلق ۔ ۱۹) ۶ 

تسم وقاق سے لآ تفا قب حعاشئل و ے۔ 

عدریت میں گی آتا جی ےکم انسمان سیر ےکی حالات مین سب سے ڑیادہ اي رپ 
کے تریب ہوتا ہے۔ لبا نماز اود میرو ںکی کت اور ان کے طول سے قرب 
ایت سور گور کرای جو جا کنا ےد اہی آہھ روام میں 
یل ہو سے 





16140 03نا 








۲۲۰۵ 


ردان ر2 آغاز میں پھلا حم ہ ےکہ اٹ دکر لوگ کو ایند کے عذاب سے 
ڈراؤ! قُمْ فَأنْذرْ اور دوسا عم ےکلہ اپ ر بکی کبریاکی کا اظمار واعلان ‏ رر دو! 
ذف فک اس کے پعراپے لاس اور اپ ےکردار والا کو اگ اور وجاف تر : 
رن کا عم سے۔ اس کے بعد شر ککی آلورکیوں سے خو کو پچالر ےکا عم 
ے_ وَثابِكَ فُهَر۔ وَالرُجْزفَامْجُر ۔ ٠‏ 
اس سے ہی عم ہےک ھی بد اص نکر سیل بک گرا 
َلا تن تسْنکٹر او و نے د کی زاہ میس پٹ 
آنے والی ملیف ومشعلات پر اپ رب کے لئ صب کر نے کا ات ذف اق 
.لی طرح سودق ال لکی ابتدائی آيات مس وائی کے گج ١ء‏ ال 
زی مل اہو سی حر سم 
ان ڑے۔ رم کے یل می قام ایل کت جوڑتے اور 


قرب عاصس لکرنے کا قوی ترین بب ے, بشرطیلہ اس کے 7اا ۴ 





۵ ہئدےء 

راچا کر وع وتضوع اور مضور قلب 0)2( لک لے 
کروں اور رکوخ وثام کا اجقا میا جاے۔ دوٹا عم قرآن کو خل کے سماتھ 
0 سوا کی رخ رکر اور سو تی ںا 
٦ ‫‏ 


رے ہے نام کی انبا ن کو ا کے ری تک را ے۔ یکا لہ ق رآ ن اللہ کا کلام 
ےب اور کلام سے ” خی را ہو بج جا آو صاحب کلام ےکی ت سن مم ٤و۶‏ جا 
00 یرہ 7 0 اور یا کے 
ووام دکٹرت سے خور اللہ از اور ا: ذحاخل ارول خج۔ سی اك اپ 


دم بش رجے گ3 پر ھن اہ نے کہ اللہ سے ×اق چو رازوا لاپ 








آنے لغ ج فط سی ور و ظا ٔ . : 
. 124 09-4 اپ اڑل ال م٣ن‏ و ظز را 
اضلاںَ 2ہ ً 
٠‏ شود ین 
طے ٔ0 مک و -- 7 ۔ 
کی کے لے وت ہار ”رق ”لق سے سار 2× 
لاق ایت انا سال ڈارڑ 


(۸۷۶۸۳ 


۲٢ 


کی عد تک عاصل ہ وکیاے۔ چواگم سے نی تام وی عاْن رے 
ای تق تع رف ا گی کا و" ران کیا ات کی اج ول 
ری ,فیا یاروعالی جدوجبد کا نام اجس کے ذریے اللہ کا قرب حاصل 
کیا جا سکناہے۔ پاچاں عم اللہ کو لپن وکیل بنا لی کا ہے نشی اقم 
معاللات ٹل الٹر تقلیٰ گی زآت َء ا لا ال ول و ور کر ' 
وابابے ایر اہر ےکہ بھروسہ اور اخماد ای پ کیا جا سے ء بس کے ساتققہ عطہ 
کوئی قری معلق قائم ہو چا ہو۔ چا عم مخای نکی دل آزار اں سب ص مکرنے ما 
ہے۔ ظاہربات ہےکہ اک کسی کے سائظہ قرب اور محیت دم وت کا شا پا ہو 
چکا ہو فو پچ راس کے راتے میں مصائب ومشکلات ٹپیٹی میس فو انہیں پر داش تکرنا 
مرکا لبون وگ سان تمس کہ فالئا نکی رش من کزان سے ' 
بے نظ پڑ جائیں اود ا نکو سوچ سو کر خودکو پریشان ن ہکریں۔ بللہ ا نکی ہوا 
کرتے ہوئے اود ا نکی پا ل کو اہی نہ دیتے ہوبے ان سے ذرا مناسب حر تک 
2 00 
وہ الا تمام اعم ایے ہی کہ ان بر مت کب کی جا سحق ہیں۔ یہاں 

صرف اصول اور اسای بانیں کی طرف اشثارہ کرنا متصور ے, تتمیں ہزات 
با نکر نا فصو ہیں ۱ 

۳۔ _ اگ یکو ”نمرعوالیہ* (اثر تھالی) کے متحلقی معلوبات بھی کیک اک 
وی چائی :کہ وہ اک متعلق جھ ھ بھی بین کرے وہ پلگل ورست اور كٗ 
کیل البفیرت ہو ووصرے لفظوں مس ایک اگ دای کے لے ضروری ‏ ےک 

وہ علوم شرحتّہ تاب وسنت اور ان کے خاوم علوم وفون ) میس ائچھی ای 
ہمارت حاص لکرے - 

قُلی ہمذہ سی اتا إئی اللہ لی بصْرَة ومن ابع ۔ ا 
۴ برا یھ لے گنی ضروزی بج کہ دہ لے رع زخاللب پٹ ۲ 
دحوت دے را ہے ) کو ای طرح جانا پپچاننا ہو/اور اس کے خیالات ونظریات ١‏ 





3۸۶۳ 


کے 


اور اس کے افکار وعقاتر سے بنولی آگاہ ون جا ان کی قام گنگ مناطب کے 
مناسب عال ہو کے 
رسول اید صلی اللہ علیہ وعلم نے ججب حطرت موا کو جھن کیاگورتر اور قاضی 
بناکر کنا نذاسی سے پر حی ہکرت ہوئے فربایا۔ 
نأ تاد فومما من آئمل الکتاب۔ لن تم 
یلتپ کلک ود کے اس جا ران وی ارچ 
ہوک اود ولا وبراپن سے سس ھکر جانا۔ کیوکلہ وہ لوگ ال عم ہیں. مش رکیپ 
آک طن ان یں۔ نید ال طز کہ سات ‏ یرب نپا 
ننا شکل بھی ہوا ے اور خلف ھی۔ ود بی کید ت ران يہ نی 
۶ کے اور رع سے خطاب کیا گیا سے اور پور ولصارییٰ کو 
ور طرح سے۔ زا قام جرید گگری فنتوں (کیوزم, سوشلزم, ڈیو کرڑی, 
کیگولرزم ویر:) لوا گر و ذرقیں کے متلق بذیادۂ ی معلومات چر دا یکو عاکل 
ہو چائیں. اہن تفیلی معطوریت کے لئے ہر فرتے کے معحاق یس 
(جیفامٹے) را ق یا لگرناز از ہطاسےےۓ۔ 
۵۔ دائ یکو جات ےکلہ ا سکی دعوت اکشروڑجشتر حالات و اورقات میں شّت انراز 
کی ہو۔ مجن اپنا مونف بیا نکیا جاے اور اسے انتبائی مث دلائل کے سائقھ سن 
اعت ۔ پائی دی ناف مت کی تی اد آئ ی کان حول فا ج ےہ 
ا سکی ضرورت انتنائی باگزسہ معلوم ہونے گے۔ ان طاف لن تردی گر اوڑھنا 
چھونا نیس بنا دنا اج کا اس سے دائی اور ایس ہی ری تی تس 
کی بن جکی کے لاگ تی ت کی تل مات تم کے اخور سج رایت ےب 
مٹٹی ہیں صرف ہر و توب جس طر نک انسا کو زان تی ھا 
چان کیوگلہ انل کے مات ا سکی پت وابسنت ہے۔ ج کہ دواکو صرف پیادر یکی 
انز صورت جی ئیں استعا لکنا چانے- 


16140۷ 03ن 


م۲۲۸ 
٦ہ‏ دعحوت انتائی دہ اور ین انداز جس ہوئی چایے۔ الف پر طف رکرنا 


تر ےکنا, اس کا امستزاء, ا سکی نووین وحقی لطیفہ بازی ہہ سب امود جیدگی 
ایر ثانت کے خلاف ہیں بلہ اط بکو موس ہونا چا ےکہ دائی کے ول می 


وا ا کی ہدددی اود خ رخوائی کا جذیہ کچھ اسے دعوت دیپ و کر را 


ہے , باکہ مخاطب می انا ہی جذبہ اور ضر وعناد پدرانہ ہونے بائے_ 


بی بھی ضروری سے کہ دعوت کا انداز انا پاوقار ہو۔ ہلا اکر چجھوم جحھوم ۱ 
کر. مو کی مروں میں, گانے جانے کے انداز میں نقریہ وخطا بک نکی طرح ٠‏ 


بھی دائی کے لئے مناسب ئئیں۔ اس سل کہ دعومت دبین کا کام انی عم السلام 
کا کام ہے, اور ظاہر بات ےک انمیاء یم السلا مکی ان گے الکن خی کہ و 
گانے جانے کے انداز میں اپٹی ق مکو خطا بک میں۔ ایام ایک ھی“ کے لاکن 
وید اک واق اہی سپ ٹیا داب چا کید یکو اوت 
ہوہا ہے۔ اسی طرں اندھا دعند زور کر اور ڑعھکو ں کے انداز یں تقریے وخطاب 
سے اجقناب بھی ضروری ہے کروقلہ بہ بھی وتار ونمکنت اور وت وداگی کی شان 
کے زائی ےںے 

دعو تعمل درین گا دیق جاپچے۔ صرف چن شور اختلائی مکل بک 
اسے محددد نہیں کنا چایے۔ لشق اییانہ ہوکہ مت حاضر واظر علم غیب جر 
پا رس یدین؛آشن ہآقلید وشیرہ کے علادہ دائی کے پا سکوئی ملہ بی نہ ہو جس 
برو نف وکر سے _ 

۸ دعوت میں مسائل واظکام کے شر ی مقام واہزیت کو بھی بی نظر رکھنا 
جاہچے۔ جو معلہ اور عم جلٹی ایت کا حائل ہو اسے ای ھی اہٗیت دتی چاگۓے۔ 
ا مکو یرام اود خر اہم مکو اہم یا اہم ترین ٹڈ بنا دنا چاہیے۔ ای طرح مقصور 
بلّات عم کو وسلہ ور وسیلہ کو مصود بلقات ٹیس بنا لینا جچائۓ۔ لا 
ع کل جاہوں اور مقزیرو ںکو متقصود بالات ونالیاگیا ے, عالائہ وہ دمعوت وخ 
ےنگل مل در ض۔ 


ےس > سس سے 


16140۷ 03نا 











۲ 


۹ہ دعحوت میں مناکرے کی تاتوں ,لا غرور و کر شبرت لی کا 
جذبہ: ریا کادہی. ہر صورت میس اتی برتزری اور حخال فکی گکاست رکھائے کا خوی 
دشر سے عمل طور پیر اجتتاب کرنا ماب ازج مب چس رزالِ اغرال 
م ال ہیں یکن ا نکی اہنیت کے پی نظ ان سے خصوصی طو حر :بے کا ذکر 
ضرور ی مچھاکیاے۔ 
ا۔م" دعوت الی القد ' کا مفہوم ے۔ وو ںکو ال کی طرف بلانا۔ پزادائی 
مان رت نیا عےم اس ور یی طرف رورت 
دے, بلہ انی دعوت صرف اور صرف اللہ رسول* اود ان کے وین کی طرف 
وی چاجے۔ دوسرے لنطوں میں دعوت میں اپی باکسی اور خی کی اہمیت 
اناگ رر نے کے بات ال ز حول ”اود ان کے دی نکی اعحیت اچاگ رکرنی تاج 
ُل ھذہ سب اقغوْا إلل الہ علی بر انا من ابع (یوسف 
۸ ٠أ‏ ال نل رَبّكَ الخ (التحل ۔ "٠‏ 


١۔‏ ایام مم الصلج والسلام کی غیت کو لئے ہے کل و بے کی 


سمے 





زق حظیت ان آریے کے ہے لرکں ک را را لی 
لاقا تکیاکرتے تھ, بکنہ ا نکی دعوت کا ز یادہ تر انحصار انفرادبی اور منص تن ہی 
پر ہواک را تھا۔ اذا ہیں کی زیادہ ر 22۴ اب وا تسین 

5 اتزدے یج آر اس من فافب وراقق تی پان لا تا وا تہ اور 
دی کے سا نے کیہ ارس معلوم ہو] نآ داگ کی خاول گاوی 
اکیلاہی اطب ہول. جج بک اہشائ یت جس عام ور بر ہ رشن دوص رر ےکو اس کا 
اع علالبپ قزر سن کو انیے تاپ مو تر الہ جو لپڑے اور ٹن 
تن بے اشرر تی سے - الاان لاء الب - 

اف بر حلات ,2223220" کین یکی جا لی ے۔ گ مو 
کی 2 حرعوو رو کن جےن تام تماد نی طلبوزنی کے اضارب اور زی گے افزر 


۸۷۷٥.۱ 


۳٣۰٣ 


ہونے والی قباحوں سے کلیے پروی زکرنا جا ءکہ ان سے دعوت دین کا کام بری 
طرح متاثر ہو را ہے )١(‏ لاڈ نکر کا لا ضرورت اور بے خاش استعال  )٣۲(‏ 
تی آ نی راع مگ عوام کو بلاوجہ ٹھائۓ رکھنا۔ ۳ دوران نے 
لف فم کے میرے اور پھر ان کی حوصلہ افزائی بللہ مترر وراگی کا جچوے! 
جدے! اور زندہ باد! اور مردہ با !مم کے نتروں کا شدبیر می ہونا۔ (|۷) ٠‏ 
ساجد جیے مقزس مقات کا نس پلا لکیاجانا (۵) نام لے لےکر الف ٠‏ 
شخحخلیات پچ ڑزاچھلتا )١(‏ سوب سازی ویر (ھ) جکسہ ما کے قرب 
وجوار میں رجے والے طلبہ اور مرییضو ںکو ہن کفکرنا._ یہ قمام امور دعوت وک 
کے سا رمنائی ہیں- 

۳-۔-۔- تن لوگو ںکو دی نکی دعوت دٹی ہو اگر وہ اس مقر کے لے کھان ےکی 
دعوت پر بلا لے ججائیں تو دائی کے لے دعومت دین کا کا مکی قزر آسان اور 
مدعوین کے لئے بمت عد کک چیہ اور نچر طلپ ہو چا ے, اور ہے طریقہ - 
ریت دنا شون کی ہے لن اس سلسان میں امراف وق بے اخقا ب گیا 
جاے ودنہ موی نکی لجہ دعوتِ دی نکی ہجائۓے دعونتِ طعام پر مرکوز ہوکر رہ 
07 

۳۔ انسالی ھا وخالات بدرػے رت ہیں, اس لے دائی کے لے ضروری 
کہ لوکوں کے برلے ہوئے خلات واج کا خیال زے اور ساز گار فضااور 
مناسب ااحول میں دعوت رین بن یککرے۔ ہر وقت ات نت ىہ کام نہیں 
ایق روااگ اس سے فاتدہ کے جات نتصان کاز یادہ ائرلیشہ ہوا ے۔ 

٥۵‏ برمعائشل, خنڑے, چور, اگے, ڈاکو ویر حم کے لوگوں کے لے بھی 
دعوت ولغ کا خحصوضی پروگرام بنانا چایۓ- عام طور پر تیگ لوگوں ب یکو تل نکی 
جاتی ہے۔ اسی طرخ فی اواکار, اشبار ٹویں, مصور وآرشٹ, خشعراء واوہاء تی 
اس کا۱ حطاق رت ہی ںکہ انی بھی کی جا کہ یہ لوگ میلشرے پر بمت 








۷۷۶۵۰۳7 


21 


زیادہ ار انراز ہوئے ہہیں۔ یز ڈاکی چ تر کے اوت ال ووسن + ان - 
لوک دوعزو ںکی بہ نبدت وین کے لئے زیادہ مفید اور کا آد خابت ہو کت ہیں 
مقال ظاے یں اگے, زور" 2 جا اکن سک ےی 
دعوت رت کا خحصوصی پروکرام با چاہنے۔ عام طور پر کیک لوکوں ب یکو کی 
جائی ے۔ ای طرع کی اواکار, اشبار نولیں, مور وآرشٹف, شعرام وادباء تھی 
اس کا ا ختقاقی رک ہی ںکہ انہیں بھی نکی جا کہ مہ لوگ معاشرے بر بست 
زازز انڑاززاز زیت ہیں۔۔ جن وآ بر ضر گے او آلر بورست جو جن لی 
لوگ دوسرو نکی پہ تقببت ومن کے گے زیاوہ مغیر اور کار آ یر خابت ہو كت ہں 
کیوقلہ ان لوگوں کے اندر بڑے بڑے خطرات مول ملین ےکی رات اور زیر وہت 
شحباعت ہوٹی ہے جوعام لوگوں میں نیس ہوگی سے 





2 


دحوتِ رین , علمت, موعظہ نہ اور چدال ایق اصن 
ام ال سیل رب باششمة داع ان وَجَاُِم بل می اشن 


٠ )۱٢۲۵۔ضا(‎ 


گئ-۔ ' ڑاے ڑا لآ آ سب نہ را علاّی طرنے تید لاق زور سی" 
یور (مومطز صضن) کے ماتھ بلاڈا اید ان (دشمنا دین) سے بین (اور س۳لجے 
ہدئے) ری سے جدال ومیاح گر وإ '" 

٦س‏ و گرتء۔ کا مبوم تو واج بی ےک لوگوں کو اللہ تالی, رسول ار 
صلی اللہ علیہ و سکم اود دبا ت نکی طرف بانا مہ دہ اپ زندی دن ع نکی روش 
ال رک ری اودد دنا آخر تم کامیاب رکاعران ہوپگیں_ --- 

اہ محعمت۔ سے ماد یہ ہ ےکہ لوگوں کو دیع نکی طرف بے بنمم 
طرییے سے نہ بای جاۓے مہ اس کے لئے ایا ریہ ایا جاے جو انائی داب بر 
بی ہو۔ اس سلسلہ یں ایک قذ ہہ پ نظ ررہےکہ اپنے موقف کے انت کے 
7 روں ار بادقار انداز می ایے عام فم عم کے ولائل یی یئ انی کہ 
الب مار ہوئے ارد رید دومرے ب کہ دائی ود مکی زین اور لپ 
واج انال نرم اور شقَادِ ہو_ دای میں پہ صلاضت ہپ کہ وہ جمت سے سجت 
مونف اور سے بسک کے بیان کے لئے اضتائی نرم اور شی یی الفاط کا اتب 
0 رت موی وہارون لصاو والسلام کو فرعو نکی طرقف تو کے 
یج کت ہو اللہ قالی نے فرمایا تھا.._ 


َقَوْلَلَه ول لت لملَهَتَكر اَرَيَخدیٰ ۔ رلید۔ سی 


”کہ ان: کے سے خزم پان کھا۔ شائر وہ شیحت حاصمل کرے پا ڈر 


مہ 


جاۓے 











۸۷۷٥.۰ 


ف2 


یپ ھ٭7٭ی] اتی سےککہ انیاء شیہم اصلؤ والسام 
تصیں]) آ ى سی ار علیہ مخ سے بعخ: زبادہ تچ اللسان یں 
کے و ین یی کک لی کا خی وازت لے رات گرا 
"برا رم اي ج ںزطل جٹوور۔ یزیت ناب اک سال نی 
لانے والی زپان اور بت اب وہہ سے پر ہی کیا جائے۔ چو تے ب کہ مخاط بک اشتعال 
اگی زکارواتٌوں بہ عبروبر داشت کا مظاہریگیا وال حا پانجھیں نے تحخصیا ت کو 2 
بجت لاے بقی رحس متلہ پر اما ضا ل کیا جائے۔ فرعون نے ححریت موی علیہ 
صلزٰۃ والسلام کو بات بن اجھانے 1 ری سے آرا تی 

فا بَا الْقرُوْنِ الاوْل ۔ ار ب۔- ٥ه‏ 
و رت مویٰ علے الصلٰۃ الام لاج تا 


عِلمُھَا عنذ رَبٔیْ ٗ کتاب لا یضل 


ربی ولاینسیٰ درظطٰ۔٥ھ۵)‏ 
ے ٣ل‏ لان ۴ 
8 پاٹ 


تا 


سی سر ضر 


سور ید کرات ا لکوڑ نظ رر کک کن وکی جاتےران 
قمام چیزوں سے بے نیازہ کر دعوت ینغ الک مک زاشحکمت کے متائی سے۔ 

شر َ- کا لظ ت رین مقموم رکتا ے یا جیا ما تام 
فضائل اغاا قکوانانااور رز ال اخداق سے خودکوجھانای آ جانا ے۔ 


ٹم ۱ 


٢۸‏ هوطظل٢‏ ضر ے او نے لہ دورا ن لے و علولء 


ران" کی 

کیا جائئ ہنن سے مخاطب کا دی غرم جو اپ سال و۶ گونٹ بی ںؤ ا :03 
ملا زند یکی بے اتی کا ذکرہ موت کا زکر. آخر تکا جولناکیوں کا ذکر . عذاب تہ 
اور عذاب چم کا ان دغیرہ- ای طر رح ا کی اخلاقی ض سک اکر دااارات اور 
وں کا سوٹع خل کے ملق اتل “اہ وہ بد الاق پش ات آے۔ کو خالب 


صہ ]ہ۷۷ 


۳ 


2 ول کو نر ممکرنے ول اور ا ںکی اخلاقی بت سکو برا ڑ2 دوالی پاش موع 
6-۶ ۱ 


پا جدال اق ای سے عآدیی یک جلف کے ماق الیک دنو 


کے لے مباولم خی ل کیا جائے اور اس کے وائل وشیا تکو س یکر ان کیا مضبوط 


دلال کے سان ازال کیا جائئے باکلہ دعوت عق کے قو لکرنے میں جو رکاوٹ سے وو 


دور ہو جااۓ- 


خالف کے موقف پر تقید اود اس کے ولا لکی تردید چوکہ بت ارک کام سے > 


لہ نع ین کے رووں کاموں (دعوت پا کر اور موعڑحتہ) کی ہے 
خاطب کے اختعال میں آنے کازیادہ امکان ہوا ہے , اس لئ یں انصراحت یہ شرط 
گا دی کئی ہے کہ ایا نزک کام انبائی احسن طرق سے سر انام دینا چایے تمہ 
خاطب ٹیں ضدوعناداور اشتعال پرانہ ہوتے پاۓ- 
یہاں ہہ بات از خود واج ہو جال مال ےکہ ” وعوت “میں اگر پ عکرت ورال ' 
اور مرعخر*گی شید ضرورت ے لو جرال برق ان * ان رووں 
کی لازا انس سے بھی زیادہ شدید ضریرت ہو گی۔ اس اہم کت کی طرف 
داعھالن دی نکی خوصی نوج ضرورت ے- 
کا۔ دائی کے لئے ضریری ہ ےکم وہ اپنی دعوتِ دین کا اوس مخلطب اپنے آ پکو 
بھی سب ہے یکلہ ین آآ پ کزان کا راو پا ےا کؤشن یکر ے ٣یبن‏ یائنن 
ال کے ول کے مخالف شہ بد ولک اس سے و عومت در ہو جاٹی ے۔ اور اطب 
یہ بات سوچ میں حم بجاب ہو گا کہ اگر ا کی دعوت گی ہوتی ق دائی خور 
جھلآ ا سکی مخالض تکیو ںکناء 
ََأمْروْنَ الا بالبر وَ تتْسَوْن التسَكُمْ (البقرۃ۔ )٤٤‏ 
تر م" یا تخملوگوں کی کاعم دینے ہواور این آ پکو بھول جاۓ ہو“ 
1 تتَوْلرت مال تَقْعلوتَ رالصف ۔٣‏ 
رح..۔ -سمکوں کت ہوجوکرتے نیپ 


۷۸۸۴۰۳7 


۴۵ 


اس کے بعد داگی کے ایل وعیال کا تن ےل اون وھ ری ما نون کے 
بعد قرمی رشن رار ابرائر ویر گم رگ جارزالی تا اتا بنا ئن کاقرسی یو گنام 
اننابی اس کاد عحوت کے بارے میں استحقاقی زیادہ ہ وگا۔ 


و الْنْسَكُمْ وََمْليْكُمْ نار یا 
رت الف سے با1 


غر ‏ ہر ید 


- 
مو وی راپ قرجی رشن داروں آو (ا جاوزا سےا ڈراو ! 


کت تلع وَكلكُمْمَدفوْلَ عَنْ رَعیّه الخ 
ریہ خی سے ہرس رحیت دالا ہے اور ہنس سے ال کی رعیت کے بارے ہیس پیچھ 
0 
۲۱۔ دعوت میس اعکام ومسائ لکی ترحیب وتررع کا بھی خیال رکنا چاۓ۔ 
سور تی ہیں انیس سب سے پل یڑ یکرنا این اود جک اہم 
یں انی بعدیش خی مکرنا چایے۔ نا سن نی ٹا ّ"ْ 
عبادا کی دعوت اوران پر ڈور رتا چایے اور اس کے بح ظاہری اخمال ومسائل 
37 انمت پورے تو سی تن ولا ہے 


ای طرع یح نے مال واتما لکی اہمیت بھی باتی تام اعضاء 
وٹوارج ے جن زابے ستل واقال سے زیادہ ے۔ ابزا و بتک ان 


یں عقدم رکا پل یکلہ رلک الع ے با قام جم یھی اصلاح ہہ 
اتی ڑے۔ 


کی و ا کے کک 
ا خظی ےکی اصفرح گے لج ”تاپ الومیر “طز خرین عرااویاب 


7آ ج ااإیان, سرت 
7 وی ۰ 
اہین اوز یر الاخوان وئیرم کا ممطالد کر نا کرائا ضانتے۔ آویافات سے عرآر: ای ہاش اق 


و ائمان بافق رنہ تے۔ اس ساسا۔ اہیں حید لزان 


اور سی الات رت حاا بت سای اہی تل 





1610 03نا 


اس 
ا فی الَسد مُضْفَة ِا صَلَحَثْ ضَلَخ اد کُلُ وم فُمّلت 
سی رح خاطب کے سان قام مسائل واحکام کیک مشت میں پٹ یکر ریۓ 
عا ید لہ طاطب کی امقرار وصلاحیت کو پٹ نظر رگن ہوۓ اس 7 
سپا لی ا چنے۔ زاوع پر ۷ا زرے' ازل ہونا کی ای ں 
اصو لکی ‏ دکرنا ہے اود می صلی الہ علیہ دس مکی معقمانہ می زنگی بی پیر ٠‏ 


رال چپ 











۷۷٥. 


ۓ 17 


رق وزازتن برا طالاتت۔ شرع الال کۓے 
تصرصی امام ظرورت 


و بین لک ہیں بی نی تلع کے لے چم میک سک ای پا رض کے سن 
وننظرات, معکمین ومعمات اور وہا لکی طالبا تکی خرمت ی سگمزارش سہ ےکہ وہ 
بھی جماری مرکورہ بالا محروضات دتاوی: پر جیدگی سے خور فرائیسں اور انیس اپنانے 
کی مقدور بج رکوشنل فراگھیں۔ بلہ طالبات کے دنی مدارس مس فو یدن چچزوں 
کاتموصی خال رکھناجاجے۔ 
۳ئ یکن ب کہ اشطاب اور خعامیاز ت کو ساددگی کا ممترین نمویہ یکر طالبا تکو 
ادگ کی ایت بتانی چان اور ایا احول بنانا چا کہ دہ بھی سادگی اپناتے پر وی 

' ظور پہ گبور اور آماوہ ہو بد جا کے اگ ساانر آرانل وزیمالشن کا ا کو ازس 
جائز وناجائز کا خیال ر کے بخر تا زاواارے۔ بر ز و و زونت کی طرف ناد 
قوج رانسا نکودیندار کے جا دنیادار :ناک رک دبتی سے ۔ 
۳۔ بومرے یہ کہ طالبا تکی نزیت میں اس بات پر خوضی توجر دی 
جا کہ ان کے اندد جذی خرومیت وعالیت پیرائہ ہونے 79[ آژن سے 
غززربت ل تبراتیت شحروح ہوٹی سے۔ بل ات الع طرح ازع سا نا نت 
تی چا کہ ج عورت جن تغادمیت واطاعت سے سرشار ہو, وہ واللرین کک 
ہو یاخاوند ک ےک ا کی ز نکی ہرک کاصیاب وکامران اور باخز تہ وی ہے۔ 


کا سے نال طالبات 0 فو وت ان تج جوٹی انت 'آے وہ 


رات ت قحان انی :ناف تو حاشن ان ا سن جیا یک رای ولادکی جح اعاائی زی کر 


یں سب سے زیادہ اہی گے پر وادے ےی رڈلی آ طااحیت ہوا 


کر نے یی طرتے زمادم آوچ گی ضریرنف ”لن پت سی خترانز اھ او کا وی 


۸۷۷٥۸). 


"۴۸ 


عور تکی نوانیت سے کوئی اص مناسبت میں رکتا۔ خحائد بی وچہ ‏ ےکہ 
صحابیات وتبعیات کے نکروں میں ان کی بی وتقوی , علم ول اور باہم 
وعظا وشیحت کے واقعات فو لے ہیں, لان باقاعدہ اٹیج وغیرہ اکر تقریہ اور نخطبوں 
کاسلسل نظ رنمیں 7]۔ واوڈاشلم۔ 


مسٗسہے ےم ہے ہسرمیں پ ہے 








می زندگی کے میتی اسباب دم رکات 

7 دای کے لے ضردری ہب ےکہ اعمال کے اسباب دمح کات بر بھی ا کی 
نظ رہو, ہمہ اعما لکی خبدت ان کے اسباب پر زیادہ زور دے گے۔ کیوگمہ اسباب 
احمال پیدا ہو جآئیں فو احعمال از فود پیدا ہو جاتے ہیں۔ اود اس طرع لوگوں میں گی 
تد یکی زیادہ وٹ کی جا عق ہے۔ چنانچہ انسانی زندی یا پیر ی کائنات میس ظور 
پذ ہونے والے ساسل کت کا ری مل کیاجاۓ ورس بے 
و و ا رظانت گان آ تخون را 
رجچسی می بوم دہ 
ساسلہ صرف ایک بی بب اور حرک پر جاکر رگ جائۓے گاراور وہ ے گے 
زگ کی محبت ٠‏ دیاکی حبت, راحت د آرا مکی محبت , عیش د عثر تک محبت, وشن 
گی مبتہ بد ہو ں کی مجت, عور تکی حبت, دول تکی محبت یا ال کی محبت, 
ولک محبت, دی نکی محبت, جضتک محبت وخ رذآک- 

گو ای شی و بکی عبت بی ہے جو السا نک وگ٦‏ چدوجنند یر آبادہ اور 
مت ومشقت پر جو رکرکی ہے۔ اہی 7 دائی اور کی شمریر خوائل 
ہوکہ اس کے مخاطیین وسامین میں ایک می انقلاب سراہر جانۓ آروا ع کو عالق 
زندگی الام کے سائچے چے یس ڈعل جائے فو پچلراس دائی ولغ کا کام صرف اتقاجی 
ہے کہ دہ اپنے خخاطبین وٹین کے مجوبوں میس تبدٹی پیدائمر رے۔ کسی کا 
حیوب دنا ہی .کسی کا دولت ,کسی کا عورت ,کسی کا دموی عزت درو ج کسی 
کاکوئی اور - اپزا دائ یکو جاتۓ ؟ لہ وہ ان تام حبوبو ں کی مح عب تکی لہ پر الہ اور 
رسول کی محبت پید اکر ےک یکوش شکرے۔ اور ایے موضوعات پر تقر وو 
کیا لیڈ اق ایروس 1 ری بب پان ان 
ان کے اوامرد نوا یکی پابندی لوکوں کے ُے آ سان ہو جاے۔ کیوککہ محو کی 


۸۷۷. 


۴٣ 
با تکو انا اسان ہہو تا ہے۔ وی بھی الد اود اس کے رسول صلی الد‎ 
0-0 ایمان کا موم ان رووں سے شدری تین محبت رکھنابی ے۔ جیا‎ 
۱ میس ہے‎ 
و سس"‎ 7 
اور عدبیث میں ہ ےک آپ صلی اویل علیہ وسلم نے فرنایا۔‎ 


لابْؤمِنْ اَحَدُكُمْ حَتّی اَکُوْنَ اَحَبٌ اِلیه مِنْ وَالدہ وَوَلَدہ وَالاس اَحَِیْنَ ۔ 


او طیروارآو پر ش اگھہئرس رگل مرا ے آل وو بر “٠:‏ 


ا ہے۔ جس کا صاف مطلب بی ےکم اعمال صا کی ا اصل بیاد اور ان کا تق 
جب اور تی ترین حرک ایمان نا یا ہےراود اما نکی اصل روح جچوکلمہ بت ے ء 
اس لے الد اور رسولی“ پر ایمان اور انی شدید زی محبت کے بن سی انی - 
ند یچ متوں یں صاع اب رپا ری کیا ن۔ 

جریٹ 


ممیت سے پلنا ہوئی کاحات 
مبت سے ال حات و مات 
بس ى حودتن ےج زی 
مبت کی ون ہے زنگ 
تبٹ ےج خر آر ہے ا ام 
مٹانے کا نام اور بنائے کا کام 
یت ے آت ہو حر پر 
بت اوگی ہوتی سے اس کی گند 
بب رر 
جھ ناکام ہو وہ تھی ہے کامیاب 


ڑا یے آراوے "ى وت کی 
بت کی کو ےی 


ا 
۱ 
ء 
۲ 





16140۷ 03نا 








00) 


ا ودرا کیہ کے مر کات اللہ تعالی اور اس کے رعول 
صلی ارڈ علی. وسل مکی محبت کے تمول کے لج راغم کے ال میں فطرت اور دنر 
فطرت سے تین طریے حایت بوتے ہیں قا ہے ول زا 20ھ ان 
اور ار 
سراف مات لے قیالی دو رعول ال صلی کا فی دض مکی عخیت کے 
ححمول کا پسلا ذ رجہ وطریقہ ىہ ےکلہ ای سے جلاع ,ولا کم عبت وہحالست اختما ری 
جاۓ بن کے ہے الد اود رسول* ار کے ور بہویں۔ ہصق تک 
خی ایک سآ حقیقت ہے جس کا مار نہ ںکیا جا کتا۔ انسالی فطرت کا خاصہ 
ےکہ وہ أپچی حبت سے اتبھا! اع اض یکن یا اك ا 
چنانچہ ال محبتکی صحبت سے غیت گے حول می کی گی صن کا و نین دنا 
جاجے۔ 

صحبت مالس تی آخ رکی حفیقت اق یىی ہے کات تس کا الات 
ونظریات ج وکہ ارول اور موتول ۷۷009 )کی ورت میں وت ہیں اوغ 
م صحبت وہ م مجلاس کے خیلات ونظریات پر اث انداز ہوت رتے ہیں :کا 
اس کے شیالات ولظریات سے متاثر ہو٣‏ کم خلایں راقرے سإاظ دی 
ھت ہے۔ جن کے خلا تگی ارم ٭ مشبوا اور طاتڑر وی یں وہ مور ہو جانا ے 


لے ال 1-7 ٍ 

0 ضا ی٢‏ و ما ی ںی اشن ای ین کا تحت اکر رعان از - 

ااصلرج والسلا مکی ضحبت میں رج کا شرف جال جؤا ہے اوز بی یع رخن ٠‏ 
۵ھ کت ۱خ تہ ١‏ 5 نچ 

کی یپ ہے سی جا بر ایک ادی ے اوثی نسحا ی۲ و جڑرے طڑرے ۴ وار|ء اللہ کے 


فلت حاخل دے۔ 


۷۷۷۶۵۲۰” 


07 
6 لن یئ اسلا مکودیی فطرت تار دیاگیاے. 
فطرَة الله الِی فطر الناس عَلَيْهَا (الروم ۔ )۳٣‏ 
دش آما ےکلہ رسول الہ صلی ول حا رر نے اید پر ومولور فطرے 
الاپ دا قد یچ اراس گے وی اس رود جا مال یبا زی ار ے 


ٹیں۔ مَا مِنْ مُوْلُو ال ُْلَدُ عَل الفطرَۃ بوَاه بَھَودَانہ آو ینعی الہ , 


أَوَيمَجَسَانه (بخاری و مسلم) 


گویا صحبت دماحول کی پش مس اتی زبردست قت ہےکہ اسا نکی فطرت تک کو ٠<‏ 


بد لک دکھ دیق ہے۔ 
ع موی سے روایت ہےکمہ رسول الد صلی الظر علیہ وسلم نے فرا کہ 
مس د۴م و نکی مشال مرف کی ی ہے ۔ککہباادہ رہ بی خنمین 
علردے دے گا با تم اس سے خردلد کے کم ازم ا کی عدہ خوشید سے 
لطف انروز ہو سلو گے_ ور برے ہم صحبت وہم نی نکی مثال ‏ ککی بی میں 
گے والے (لب )کا ی ہےکہ با ا کی ہم نی سے تنمارےمپڑے بل 
جائیں گے اود یاکم نکاس (کے دعوئیں کی بداو وس کل 
مَٹْل اكٍلیْس الصالح وَالمُوْء کخامل اَلِك وَنَافْخر انیو 
َال انث ما ان نب اما ا قاع مل وَاما ا بز من 
رْحاطي وَذاغ لن ا آن جرق بیابف دَانا آن کید بن ری 
خِيَةَ (بخاری و مسلم) 
حعت بت ملوم سا اق یقت ات شر براقا قرو 
ہو۔ ایا دج سے قرآن دحدیث میں ای صحیت ولس انقی دکرنے کا عم دیاگھا 


لت ا 
٤‏ 


َاَيهَا الَذِْنَ امنُوا اتقُو اللہ وَكوْنُوْا مَمْ الصُدِقِیْنَ (التوبة ۔ ۱۱۹) 


0016140۷ 








۳ك 

اب َفْسَك مَع الیْْ حون رَبہُمْ بالفوۃ وَالعدِیٗ بربنُوْن 

وجھا ۔ (الاہف۔ ۲۸) ۱ 

رام کے خیال میس ایمان عبت کے حول کے لئ مصاحبت وجمالست کا راستہ 
سی ے زیاو لق سے زا ظطرت اٹال گ یب سے ےازبارد 
اع اور سب سج آزیازد نک شا ٹکٹ یں گ اس شر یآ بوان خئل 
یہ ہب ےکہ اییے ابلي ایمان دحبت باسالی مس نہیں آتے نکی صحبت وگاس میں بیٹھ 
کر انسان ایمان وم تکی دوات عاص ليکر گے, بللہ ایی لوگ روڑ پرو زم سے کم 
اور پاپ سے اباب نز زیت مل چارے ×زن۔ وزارت بی کہ لگ مخ 
کے حول کے لے پھ خشرائ وآ داب ہچ آر کل کے لوکوں میں ستدککم پائۓے 
جات ہیں۔ غلا, اخلاضی خیت, عزم بالجزم. افارے کے بجاۓ استتفارے کا 
جزبہ, تیر ن ہکرنا, پڑاشُح واکمار اور دوسرو ںکو اپنے آپ سے اچھا چنا بن0-۔- 
___لہنرااس سلسلہ میں حلاش ولب صادقی کے بی ارہ نھیں- 

ٹیل رکے لئ ضلرتن چان 
: ترفب پریان ن ہکس اہ لن رکے حضور 
و اور بار.- زکر آوز باز بینت کا سب جئ ی ۓ ازر جت کی علاصت گگی- 
کی سی ویڈآ کر ف٤‏ اود لکن یچ ےہ زی :شی ا نک حیت پزا و ال 
ہےے۔ اتی طررح اگ ہک کی فحبتہ دی نیس زا وی انان وہ ود کو ات زار 
تل ری نے ایا لفن فا کک او پل بات :زان ساس کا نام ل١‏ 
ح۔ مَنْ اَحبً شیا اکٹ ذِکرَہُ ۔ 
انا تق کی نشی کل ا کا وی للا از رخآ 

(صل اللہ علیہ سلم کی محبت سے روشن ہو جائے وا سے یا ےک الد اور 
رعرل” آ گنت ہے وا زآزسے اور ژلڑ از او الزسوِ ل* کے ای عادت بنا 
با 


۷۷۸۶ "000 


اپ غز 


افا گے اسل بین در ول یاغو رولف کیا جا 
ات خلف اوقات ومقابات میں پڑھی جانے والی نون دجائیں تڑجمہ ومہوم 
یت با کر بئی چائیش :کہ ا نکو نت کے مطابق بڑھا جانکے۔ اس سلسلہ میں 
و 


زا چلال گے تقخ ال کی با د کے مو لان مان الفائز وکرات سے ار" 


کو یا دکیا جانا ہے انی بھی ذکر ال درکھا جانا ہے۔ چنا نیہ 
معاخ اھ اذھ اَش ار لا لہ ال ال لاَوْل وَلائُوَ 
ا اللہ ء سُبْحَانَ اللہ وَبحَمْدِہ سُبْحَانَ الله الَظیٔم 
سب کے س ب لمات ” وک الد می داخل ہیں 
"زگیٹ کے تووولل کے جے کزازظر یس نگاموگی کا وونا شیج 
اس اف وو نوخ تر کے صلی می کے یناز حیت 
آرے۔ دوسرے ب کہ زکر کے لے شور وشخب سے خا یکو لوت کا متظام ہوٹا 
چا , ما نک یکی طرف سے وکر میں قلل انزازیی نہ ہو گے اور نہ ذکر بھ کسی 
کے کام میں خلل انداز یکر ے۔ تیسرے ذک ہکرت وقت آواز شہ بست بلدر ہو 
اور ز بہت پست۔ ورعال ہو۔ں پچ کر کے لفا طط لی سی سک کر 
ایک بی سانس میں سکون وامینان کے ساتقہ متعدد مرتبہ بڑھا جائے ؛کیوکنہ اس 
طرح طبیعت میں نقاط و عرارت بیدا ہو جانے سے غفلت وستی کے اثزات زائل 


ہو جات ہیں۔ پانچویں ب کہ لنٹ ان کو سُبْحَانَ اللہ ء لا اه ال الله وغیرہ _ 


زاین سے ازاگریئے وقنت اللہ تال ی گی خورین لا ایر زخان غن یا پانۓد 
کیوکلہ لفظ ”اث“ ایر ”الہ * کے مطہوم میں محبومیت بھی شال ہے۔ چنانچہ 
الہ پڑت ہوئے ہر زی محبوہی تکی نٹ یکی جا اور ”الا اللد * سکیتے ہو 
آالکی وت کے لے حخومبیت محاللہ ماد جا اشا یجان جن مکی ذکر کے 


0رت 





۲٢" 


لئ ایا وفت ختجن کیا جائۓے جب ڈاکر کا پیٹ بمت بجھرا ہوا بھی شہ ہ ھکہ سارا نت 
حی تی بات لق ای گن ون جج کی قیت نان کب عق 
ب کہ وکر انتالی خجبنہ اور والبانہ ایراز می سکیا جائے امو ذرکور کو وط ر نٹ 
سے ک رکی ا خی رانتاء اڈ العزی :بت ہڑتھ جاتی ہے- 
لے الر تال سے دعاک رک کی ”نکر از“ ب کی ایک نل ہے۔ چنا تہ اللہ 
تال یکی عبت کے حول کے لے رج زل مسنون روا خشوع وخضوع کے ساتھ 
وت س ےکرک جا 

اللهمَ ان و لس نٹ 

وَآن تفْفْرَل و تَرّحَنیْ وَإِذًا أََدْتُ فتنة قَ قوُمٍ فی غَيْر مَفتوْنِ 

7 :وم یقرب ال حُبكَ ۔ 

( اضے رق 

*اے ابد ! ہیں ند سے کیک کا م کرنے اور برے ام پچھوڑن ےکی وٹ اور 
مساکی نکی حبت ماگنا ہنوں۔ اور بی کہ نز میربی مخقرت کر دمے اود جھ بے رم 
نہ او جیں یآ فان کن او راگ غاآ را نر ےل فا رئش مک 
بنیرہی اٹھا نے۔ اور میں بھ سے 7 می حبت ماعنا ہیں ۔ اور ان لووگو ںکی عبت 
بھی مکزا ہوں ج تھھ سے بت رکھت ہیں اور ای عم لکی محبت بھی ما ہوں جھ 
ھے موی محبت کے قریبکررے "' 
۵۔- ران یی علادت بھی ذکر ال کی ایک صورت ہے .... اس لئے 
ترآپ اض ےرا ز وحن کے انز پڑصنا چا جۓ ۔ اور اس | وی و 


کوچھ یقلب ود ما غک یگبرانیوں میں اما نا چان - 
۳ 7ت وت کس کا اک انب کر الرعکلی کل اع 
دن جات ان 5 اید لمحت 


.5 وک الرسول ٣(‏ نا علیہ وسلم) کا منترین اور ِ مفید تین طرلقہ سے ے 





۸۷۷٣۸) 


ت00 
یں“ رکشت سے درور وسلام پڑھا جائے۔ اس کا ایک فاندہ یہ ےک 
اللہ کا ذکر بھی سے پا ال سے ذکز اللہ کے فوائ بھی یھ نہ تھ حاصل ہو 
رت دوریے ب کہ دددد وسل مکی کت سے الھ کے رسول صلی ار علیہ و 
ی شی گیا حاخل ود جال ہے۔ اود خواپ یں قیابت کے الات کی ہی 
جائے ہیں کے 1ے درور وسلاع پڑ ھن والے پر اللد تا یکی وص رگئیں ۱ 
از ہوٹی ہیں.۔۔۔ آپ“ کافران ے. 


َنْ صَل مل وَاذة صَل الل عَلی دز 
اود ق رآ یریم ٰے زض6 
وَسَلَمُوا سِج (ا7اب۔ ۵۷) 
۴ وک لرسول صلی ال علیہ دم کلک طریقہ یہ بھی کہ آپ می سیرت 
ف عالات و واقعات خصیں]) مجزات وخوارقی اور ففال وناب رت 
وعدیشکی متت رکمابوں سے پدی بجر کے سا ا ا ناما ان 
بھی آ پکی محبت پیداہوتی اور بوھتی ے۔ 
گر دمرلل.۔ گر ددراڑہی گر سے فل ایک وم رآ لح ون نشی مز لن 
ضرددری ہے۔ اود وہ ب کہ ایک شف جب دوسرے سے ھب کر ہے نو ا کی 
دجہ می ہوٹی ہے کہ وہ ا اس کے صن و عحال سے مث ہوا ہے یا ایس کے 
اوصاف و الات سے اور پا اس کے انعابات و اصانات سے۔ گویا ہے تیوں 
حبوبیت کے اسباب ہیں۔ جس میں جس قدد یہ اسباب پائے چتیں گے,اس میں 
ای فدد تحوببیت ہوگی۔ ا 


1ِ 


: 
۰ٔ 


٭- 


16140 03نا 





اللہ تعالی کے سن و عمال, اوصاف وکالات اور انعابات واضصانا کی گیثیت ٠‏ 


وکیت کا و انرازہ بی نی ںکیا جا سکتا۔ الہتہ رسول ایر صلی اللہ علیہ والم وس مکی : 





ذاتے مبارکہ یں مہ تنوں اسباب کیثیت انسان کے برر چواتم موج و جھے_ 


۳۴ 


رسول الڈر صلی اللہ علیہ وس مکی شخخصیتِ مبارکہ مش پائے جانے والے اسبابِ 
حوبی نکی تقعی ل کنب خیرت وعریت میں موجود ے۔ وہاں آپٴ کے صن 
و بھال کا جکرہ بھی متا ے, آپ کے اخلاق عالیہ واوصافبکمال کابھی اور خوتي 
فلز آراس اہ رات کےا متگاگا۔ . 

یہاں گر ومراتے سے ہمادگی مراد بسی ےکلہ اع اسباب محبوبی تکی تفعبلات 
وجزئیات کا قشہ زن میں تگرار لایا کے بے پار ا تو جاہئے۔ 
لاس بات پر خو کیا چائے کہ آپ ٣کس‏ قزر خوبصورت تھ! گر اي 
گر رک فور ضا وق (3 فامھطان کنا اونھا ا مقام تھا ! گر آرام 
وراح تک یکوئی خوائش خمیں, مییش وحقشر فک یکوئی خمناشھیس. بلگہ انال ممادہ اور 
نر خقت زندی پپند فرائی۔ رین کے ل ےک یاکیا ماب برواشت جئے؟ ہم تک 
یں تل ا لیف اٹھاتیں ؟ جم مارک زع ڑا تالق مارک 
شید ہیں کس لئ ؟ فقط ضلقِ 0 - ص7 .۰۳۴۲۷۰۲۲ 
جات شر لج وعلی باالتیاں- 

زس طز نیل شوں و گج ر ےضاقت کا لی ول ان 

خیب جاگزسن جو جانا ے۔ کیوکلہ حمزق کے عبائق حخبت الما فطرت کا ضا 
ہے۔ اسی خور واگراور سوج ہیارک ےعم لکوفکروعراقہ س ےت رکیاگیاے- 

سی طرج اید تال یکی محبت کے حمول کے ئے بھی ق لن یر میس بی طرقہ 
نا گیا ہب ےکہ ا ليکی ذات والا صفات میس موجود اسبابِ محبوبیت پر غور ولگ ر کیا 
جائے , اس کے اسائۓ تی اور ان کے معانی بر غور وک رکیا جاے. ا سکی کاننات 
ایر فظام کات پر خور وگ کیا جائۓے, کہ ال تعالی کے اوصافئبکمال اور جود 
وحخاءم اور انعابات واصانات کا زیارہ سے زیادہ ×۶ زأوز ات جال ہو اور لی 
کے دل اپنے شی نی محبت ومحرفت سے مرشار ہو جبائیں- 

قرآن یرش ہماں کی ںکھی سوج پچار اور شور لیے ہعقوم کل اافاظ نے 


۷۷۶۳۰ 


اج 


زنریضاے غی بی ان سے بی عقیقت مراد ہے جو اوب گر ومراقہ کے شعن ہیں 
بعالناک یگ ے۔ 

روَد فی عَلقِ السٰوٰتِ وَألارض رَبنَ ماحلَقْتَ ھٰذا بَاطلا 

سك َكَ عَذَابَ التار ۔ (ٴٌل عران۔ 20 

وم يَنظرُوَا ق لوٹ السُمٰوٰتِ وَالارّض وَما خَلَقَ الله مِنْ شىْءٍ 

الایة (الاعراف۔ ۱۸۵) 

تص ری کہ الد تا یکی محبت کے حول کے گج اس کے اسمائنے صی, اس 
یی کانجات اور اس کے احمائنات کا ذکر اؤں کر رق ہےۓ۔:اور رغو لی اللر و 
ار علیہ و کی محبت بیداکرنے کے لے آ پ ”کی صورت وسیرت کا برکرہ اور اس 
ساسلہ می ںککر ومراق ضروربی ہے۔ 


3۸۸۴۰۳7 








وا 


قرب وخطاب کے لے نر اصلا تی موضوعات 

8-_ رج کی اکٹ علام وخطباءِ عام طور 42 اڑے موضویوات 7 ار ارغاو 
فہاتے ہیں جن کے ذرہیے اپنے مخاضی نکی غوب دل آ زار یکی جا سے اور موافقین 
کاب وا بین عاصل ہو کے ۔ وبا نہ خخاغ نکی اصلاح مقضور ے اور تہ 
موانق نکی۔ عالالمہ ا نکی اکر وچشتر ارس اور خلیے ایے موضوعات پر ہونے 
اس جن من دو لیے سب گی افلا کی گی جا رکاپ زیل یس چند ایے ی 
اصلائی موضوعات وعناوین ٹیل کے جا رہ ہیں ان میں سے یتض خنوان انال 
الہ بر اپھارنے وانے اسبلب ۳۷ یٰٰٔی") 
ہے ہاز رن وا نے امور: وم وا کی - 

علا ۓےکرام گر ان موضوعات وعناوی نکی ابحیت کے ققال ہو جائیں اور ا نکی 
امت کے پیش ران کا خوب لی مطل کری اور اکۓۓ بلوافڈو ان 

ھی طرح ابار میس اور پھر خوام ‏ زاس میں ان موضوعات پٍ ! الزْرتزڈر راز 
ین و یہ ےکہ معاشرے میں ایک خوخگوار تر بی روما و 000 
ایک بھریور صا رقاب ک قاراستہ بموار ہو جائۓ گا __ 
رت کی تحت لور ان جک حول لاوق ...ان سال پا تو 
ایمان, جن کی شمتوں اور آسانوں, جنت میں راخ لمرئے والے ا مال وختاتر 
پرروشن ڈالنی جاجے۔ 

جم سے آفیت اود انین کے طراب کا قوف ....._ امن علسلہ یی جم ہے 
اج اون لاوز لا اف جانا آز رظن دا گل کا عیب 
نے والےاقمال وععقا پر د وشن ڈالنی چلجے- 
۳۴۔ تک اقال ت فی .ابی ضا نان نف لیج تی ارب 

تے اس کے ویدی, نشی اور اخروی فان وب کات اور اسرار وسلم پر بھی رو : 


ہھار کے 

بے الا نکی عوای ...ای مہ پل رے انان گے رک 
زی اوراخردی قصاات اور شدیدعوزاپوں اود مزا ںکو یا نکیاجا کا ے_ 

8 اخلاتی صن کے فضائل .اس سلسلہ میں اخلاقی حسنہ سے متصف یر 


او ہے واقعات گی بان کے جا سکنے ہیں الہ براغلاتی ملمانو ںکو شر لال 1 


جا گے۔ طااب کادرج ذیل شعرخالمااسی ذتاوکظظ یر بنی ہے 

وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ے 

رےبیف مانے یس کے می ںگاڑوی جم نکو 
لقث کی انی ...اس سمل ون افق یہ مج مل نے 
متصانات مان ہونے چائئنش _ 
فا الام کا اق د ول ان سای جارعم صلی اقلہ خلیہ 
لم اور حاب کرام رضوان اللہ مم ائمعی نکی جمار وثال س بے مال ھنوں 
اور قریانوں اور انی کے ذریے عاصل ہونے وا ی دا فزماے 7 روش ژالنی 
چاچے۔ ای طرح نارق اعلام میں اشن والی اصلائی خریکوں کے ایمان افروز 
واقعات بھی مان گے جاسکت ہیں- 
۸۔ ام انالی بھڑدگی .اس سلسلہ می السا مواد نٹ یکر نا لیے جس سے 
نرمت غلق کا جذبہ پیرا ىہ اور دن وزہب کا اتیاز روا ر کے اخ رسب پریٹان 
حال لوکوں کے ساققہ تفاون کا راستہ جموار ہو, جاکہ وہ یر لم رہوئ ےکی صورت 
می اسلام قجو لکرتےپ آمادہ ہوگییں۔ 
۹س موت اود دنیای بے ای اس سلسلہ میں عذاب قیراور قیامت کے 
دن کے ولاک واقعات وم ناظ یھی بیان کے چاسکت ہں- ۱ 
٠۔‏ جوا وی“ وکرماتت محابہ“ واولیاء“ ._ اس سلسلہ میں بے سردیا 
ےکھانیاں یا نکرنے سے ایقتا بکرنا ضردری ہے۔ اہم اس موضو کو یمر 


۱ 
۸۷۷٥.۰ 











٦ 

١ 
۱ 
۱ 


ا0 


تر کر دای ینمجفاور عق ایمان ککاسبب ے۔ 
١۔‏ نے وئی, غماورڈراموں کے معترات۔ 
۲ لوس سمازبی کے ذر لیے عریالی فان کی اشاعحت کے معتراتت_ 
۳-۔ اڈرن سای اہھجادات کے ذر لیے اسلائی نظ ریا تک ان _ 
۴۳۔ اسلائی عومت کے قیا مکی شدید ضرورت ...اس سلسلہ یں اسلائی 
علومت کے فائمر وشرات اور غیر اعلائی عکومت کے معرالت ونتصانات پر 
اتیل روشنی ڈالنی چان ۔ 
۵٥-۔-‏ ملمان کے لے آئیڈل رز ندگی سپایانہ طر زنر ے۔ 
تق لن دحدیت یم میا نکر دہ یٹ لگویّاں - 
كگاا۔ جدیدوتریم تھے .اس سلسلہ میں فتتردتبال پر خصوضی روشنی ڈالنی 
چاتے۔ 
َ۸۔ یگوارزم کیو زم ہے دیزم انف زی دز کے حا 
اسلام کاتقائل۔ 
۹-۔- خلم سکاب وسضتک یادیراتمادواتھا دوافا کی دموت 
۔ مفو ی تیذیب اضناعیت کے نے پا 





ى 


وائی کے لے مل ماش کی اہمیت ق رآن وسنتکی ر وشن یں 

ے۲-۔ ان جات می نکوکئی یک تی کی دی ازع ناش ما مان سای زغدگی کا 
ایک اہم تین منلہ ہے مگرایں کے متعلق قرآن وسنت کانتطزنظ رعام لوگوں کے ٠:‏ 
نظ رنظر سے پلئل خلف ے۔ ا ارڑوت بزو ےه قرووو ہے ئا 
زار ایت رے ہیں۔ ناخ عکین وٹیا یس لان ہنی فیلے اید نے شا رککنائیں: || 
محر وجود میس آچگی ہیں۔ آ کل علاع دین اور دنر بی علق بھی ا کی ایت 
کے یک زنازد ای بانج سکیا ینب وج رو رر معاش بر٣‏ ' کا دور 
کمہ دبا جا او شابوراس میں مہالقہ شہ ہو۔ : 

اس صورتِ عال می علاء وی کی خدمت میں چند محروضات شی یک جا 
ری ہیں امیر ہ ےکہ دوا نکو قائل الات جھییں گے۔ 

1 رسول ارم علیرالصلٰۃ واسلا مکی تقام حا یہ جلہ ال" اسلام کے لے ا 
تھو] اور علائۓے کرام ے اغ 'سرا از حد جب سك 
نے یں یئم دو وی ابق دا فآرئق خر سیئز ہگ | 
ای ایڑل (حایل) زندگی بجھنا چایے۔ او رکش لکرنی چلی کہ ا ناک | 
ای دی آ پ گی ماق فی کے زیاددے زیادہ قریب ہو۔ کیونگہ علیائۓ ٰ 
کر می نی ارم صلی اڈ علیہ وعکم کے ال وارٹ ہیں۔ ٰ 
۲۔ رسول اللہ صلی الد علیہ ول مکی معاٹی زندگی کے بارے می ں کت حدیٹ ) 
وسرت میں بست پر موار موجور ے- جا ری مەش تاب محیشد النی صلی 
الہ علیہ لم * سے عنوان سے تل جاب ا کیا کیا ہے ۔ گی ری ٣‏ 
وی رہ میں بھی اس ضلسلکی خاصی مصریحات موجودہیں- 

ا ری شی و مز را ات کل 7ا 
ڈا لیے سے ایک فو یہ خابت ہوا سےکہ آپ* نے تک محائ کو اپنے اخصاب پر سادا 


۲ٌ 





و7 


می ںکر رکھاتھا کہ ہروقت اسی کے بارے میں پرینان رتے ہوں۔ بللہ 
انی سوچول اور پریٹایُوں کا رکز حور صرف اس بل تکو بزا رکھا تھا کہ 
دی نکو ا سکی تفلوق مم ک مس طر جیا جاۓ- 

ززٹرے بے لہ آآب؟ ےَُ گی جاک نے جک مال وروات اور 
سازو ساالیٴ وٹیا کو طات کے پاوجور جا بت نے رت کمن ین 
فمائی گے مال وددوات کے خود بخود مخ ہو جا ےکی صورت میں بھی آپ* لتزر 
ضرورت اپنے پا رک ھکر بای تمام دوا تکوعاتزالناس میس چعیرد پاکرتے تے۔ 

تیرتے ال آے' اللہ تعالیٰ سے فرا والی دول تکی دعاکمرنے کے ہجاے ہے 
مان ار ے. ۱ . 

لم نل رق انتا وق راب کَنان 

(بخاری ؛ء مسلم) 
اےاللہ ا قل مز ضرف پتر شردرت رڑق عطافیا!'' 

انرازہ نے ان کے از سے ین آے؟ سج ہے اور شا ی فی 
یی کر دیاے اور انی ازر ہاور میا زم ئ نار پڑے! 

نی .- را لان 'اے ہرتے ون جا ا وط ت اض زکھرتے 
ہن ہر واشقت کرت ہیں, ول سن و ضاطل ین تر عق یت ام ھت ہیں اود 


اجب نٹ 
اٹ ے 


یج 


نیج ای بھی ہوتے ہیں جو اپنے افقمادی ومعاشی ضحف اور ین نے گکو,پاست 
یں تل ان بالقنا گے کے مقام پر فائز وت نہ ا نول ایی ان ہب 
0 )ٔٗ ھ] شاو دو ہماں رٹ اوت اارشی 
کی بارگاو میں خود ور خواس ت کر چٹ جن کہ جے خوش خالی 0 رز کی 
ضرورت شنہیں, شش بخزر ر روز ری نل اق مال .گنا جات بوضتقی گیا تنا کیا 


تر 
1 


ار ریا ےج ۔_- الندکی پا راہ و ینکش ہوتی ےک گل جا شاہ جناد ہا جااے؟ 
وشن کی جا کے 1 شع باوشات کی 


ات نت نیا ھلگاے / 


۵" 


ضرورت یں۔ کے عبدیت اود فقر کی زندگی پنرے۔ 

فقلت نیا ضَبّذا ( مو صںن) 

ٹاش موق ال ہآپ ہے لے راز لام ای زین ز٠‏ 
پھاڈ سونے کے بنا دسیے جائیں ؟ ۔_ ادھر سے جواب عی کیا جانا کہ نی یا : 
رب! تھے سونے چاند کی کرت اود دناکی روا تکی ضرورت تییں۔ لس" 
اتا ہوں کہ ایک دن بھوکا رہوں ,کہ میرے سان تع وعاڑی کروں ایر 
گے یاد وی ۔ اور ایک دن پ روکسا الہ تریا ری اہین اور تا 
شگر ادا ککروں_ (اص تیزی ماج ضص۳۴۲٣)‏ .-.-۔- عاروں کی اصطلا 
ای یی تکوفق ایر ی کے نام سے موسو مگیا جا ہے .ع 

۱ امس پرکہ نے بادشاہی مین نتر یی 

صقوت ا" کہ وہل الہ سال علیہ سرک وہک کل ۱ 
ول گا بی عالت در کہ انہوں نے کی رو بھی مسلل ددون پر جرگ 
ندکھائی۔ (مخاری وملم مکی صس ہس مم ُ 

جم لوگ نت رسول صلی ال علیہ دسلم کاکیت نام لمت ہیں گآ پ کی اس 
تعائی مت" (یی تپ کے فق ایی )کی طرف ن جانے ہی لج کوں 
نجس جالی, ان جح اب اثیث یں شیں در ایت خلا ان 
میس ایناتے اود ا کی یکیوں نی ںکرتے ؟ ا 
٣‏ معلبائے رین ہوں یا علائے دن انی آی کی باشیں سک جایں یں 
موی ہوا ہے یسے مہ عیم القدد لوگ اپنے معائی کے بارے میس بھت پریان 
الد جم ہیں۔ علاکہ ایا زی ہونا چاینے۔ سعائی کے بارے میں ہے لق 
درنٹالی ...مان دین کے مقام رع سے بمت فروتڑے۔ ۱ ٗ 

اش قمالی نے اہن دین کے ساھھ ان کے رزق و معاشی کے سلسلہ میں نین ۱ 
ددے فیارکھ ہیں.۔ لک عام لاد آد کسی خیب نأ سے ابی مات 


: 
۱ 








۷۸۸۴۰۳ 


۵۵ 


9 0 ۰ ات این کے کام 
۰رر ۰ڈ جم زا ای .ےجو اق ہج 7- 
واارض ے, جو تمام خزانوں ای و کی 2 د لاک کا 
دہ کہ او از ون جر ےتور فا کا سی اک شاان ڈ ‏ 
بد یگستای اور بے اد لی شر ہدگی ! اعاذ ناد مضہ ۔ 

ووزہ تج را, کت 
ابق ذاڑڑال اض ال عَل الله رِرْقُهَا - زعرر-٦)‏ 


زین میس می د و نے نام 5 ار ن کرت یسر ار تعالیے 


کو ٢۴‏ و 





وکا من تاد لامل رق الله يَرْرُفُهَا وَاِاكُمْ _ الک بت۔ ٦۶‏ 
فا کے دی بی خازار حا ان ان ں۔ لا ض ان کے اق 
بھ یکغالترزق ا یا۔ 
یں ضر... مش کیم کو خطا کر اق رن بجی یسپ کے 


7 ا 
من يَرْلْكُم تٍ مُنْ السٌماء والازض۔ یل ۲۳۷۲ 


ضان اور زین سے شی کون زی تنا ہے" ؟ پھر جا ایا ْسََقولَونَ ال 


سے 
وو ۱ تر نیشن 


0 ای ط مر نر ۲ن یں نے مقاات تہ لان 
پت ان الاب تو ہے تی کی گنی ےک جب تمارارازق صرف اللہ 
سے ری رعبار تی رف این تال ہی ول پان - 
تطااشاعت اك ڈالانس ال لیعَيْدُوْن ۔ مَا أريْدُ مِنہُم من رَرّقِ و 
21.2-77 ا رت و نک ات 
”او یر تل اور سے ترفكل انی لا پراگیا کی وم مبرکی عبادات 
آڑن۔ ان سے بی نال ' یی 7 اج اور ىہ نے چاتا ہو لگ وم کھاائیں 


۰ 


کا ا 07 وت وا تخبوا یج 


۵٦ 

ا ھا لاس اعیْدُوا رَبَكُم الِّیْ عَلفَکُمْ وَالِّیْن مِنْ فَبلْكُمْ لعلکُمْ 
تقُوْنَ ‏ لی جَعَللكُمالارْض فَرَاشًا " (الترو۔ ۲۱۔ )٣٢‏ 
تما اللہ شیا کی رزاقیت تام نوم انسانی کے گے عام سے جنوگ اق وس 
1 سے سکئی ہے ن کول فامق دفاجر اور نہکوئی مومن وق ._ جب قام 

اناو ںی روز یی زمہ داری اش تحالی نے اٹھا لی ے اور وہ ہہ ےآرھرییے وعرہ 
روزی پا بھی را ہے نکیا علائے دین بی اریے گے گزرے ہی ں کہ وہ ان کو ا 
روزی گی بپٹپائے گا! کیا وہ انسان نیں ہیں؟ یقیةً وہ انان ہیں۔ لے 
وی اصل انسان ہیں .ابا اس انقبار سے بھی اللہ تعا کی طرف سے علائۓ دن 
کے ساتھ ماش یکفالت کاایک وعدہ ہوگیا۔ ٰ 

وعرہ ‏ م۳._ 

۱ (الطاق۔ ٢۔‏ ۳) : 
اور جو خی الق ہے ارہ (لریٰ اختار کر نے لو وم الں تا 
مکلات سے کل ہکی کیل پیر اکر دنا ے اور اسے وہای س رز دیتا ہے ہمان ۱ 
سے ا ےکما نگ ین ہو" ۱ 
نام ماق شی ورسخ فاف تلق ہرک لم لزائٹ ' 
وَالْعَاقبَةُ للتقویٰ ۔ " ۱ (ا -۔۲٣۱۳)‏ ' 
”اور اپنے ایل وعیا لکو نماز کا ع کر ! اور خود بھی اس کا پابند رہ! ہم تھھ سے 
رزقی ٹیس ماگھنے۔ رزق فو ہم ھے ریت ہیں۔ اور عاقب تکی بمتری تنتزے کے لے ' 
(۶ص)ے“ ۱ 
ول ان ال الْقْرٰی موا وَاتَقَوْا لَمتحْنَا عَلَيْهمٌ بَرکاتِ مَنَ السمآء 
َالاذْضِ - _زازعراف۔ )۹٦‏ 





16140 03نا 


ا 





ے۵ 


اور اگر بستتیوں وانے ایمان نے آتے اور ضقی ین جات فو ہم ان بر آسان اور 
زی نکی ہ کو کے درواز ےکخولن ری 2 
او ری رو سے ظلوم رون زار للا کاہرو کے کل بط 
ے کہ زق ان ضرعال برزق رے گاز مات لاصیاب اس آور اق الاسیاپ 
ھی۔ مِن من حیث شب سے اافوقی الاسباب بیکی طرف ہس ہو 2 
کے اور ووخرۓ:وطرے میں نو علا ۓ کرام قرق طورج زاضحان نے کر 
ترا ود کیا خصوصی طور بر علائے دین ہی کے لے ہے کی ا کے 
مومن وتقی ہوا ہے۔ اور اک رکوئی نف عام دىن ی نکر بھی ممومن وضتی خی بنا 
اتا بک راسے عالم دبین بن ےکی ضرورت بج یکا ! 
نا طْغی الله من عبادہ العُلاۂ ۔ (اظر۔ ۲۸) 
6۴۔ بوٹھی گزارش ہہ ےکہ ططبامء وعلائۓ دین میں رزقی اور متاشی کے 
پارے میں بے نی وبریٹانی اور اخنظار ذہن یکی وجہ سے بمت می قباضتیں جم لے 
ری ہیں, جو نہ صرف ب کہ دعوتت: دین کے رات میں رکاوٹ خابت ہوتی میں بگہ 
شود وین اور علائۓ دن کے لے پدٹاھی کاباح بھی بن ری ہیں- 
انت قیاحت آ سی جآ الا تھا یکی رزاقیت پت تو شون انز کت 
والے عامائ ۓکھرام عاع طور پر سریاہ دارول اور رکا اج یک 
ان کی جادی, خوشلی آ ور اور رشا جوئی میں گے رز ہں۔- ان موضوعات پر 
ین کر یں ۶ جو ان کے ” رازقوں '' کو پٹر ہیں۔ ازع گے نرہ 


ِ 


ہضرق اع جن بی ےگ ہو راف فرساٹظ ا ا گے مزع کان نن|ع 
کے سے کرات ہیں کیوکلہ اس صورت میں انی اپنا ”رز "تن جانے کا 
خطرہ ہوماے۔ 





۸۷۷۸. 


۵۸ 


یم یقت یب ےکم ایی خلا نین لی نک لی و کی د وت یز 
نکی افلاق نلیا الا کرنے بود ان کے اد مکی ری پا کرنے سے 
بجاۓ اننائی متحقبا نہ انداز میس چند فرقہ وارانہ مسائل کو ابدارنے اور عوام 
کلانعام می ذرقہ واری تکو یرم مکرنے میں گے رہے ہیں, ا کہ الع کے پیٹ , 


کادعنداچتارے۔ 
2ے ڈرر 1 او سے ای 


ےو بے حادی ہے کم ئئلی. 





2 
(١ 
ا‎ 


١ ١ 
٠ 
۷۷٥.۰۱ 











ہىیہم +ہ]اس د0۸ 











لے۔ 


ہریہمہ +ہ]ا سد0۸( 


ا 


مسلرانو ںکی نامسلمانیاں 

ا کی خی ر ملاسلا مکی نقلیرات کا مطالع کرنے کے بعد اسلام سے متائم ہھ 
رےازو دہ ا کہ می ان قلیمت ب گل پا میاشرو ںک کشم خود دیھوں اور 
بس شض کو میں لئ مسلم ماک کا دورہ شرو کر دمے تو سای ندازہ کیا 
ری رر یقینا اس کے دل پر ایک 
فزادت زیر چان ےکی اسلام کا مطال کرنے کے بعد اس کے زجن میں جو تشہ 
ام ہوا ھا معلم معاشروں کو اس کے بر پا لاز] اس کے ڈجن کو 
اک شریر دھیکا گے گا۔ وہ سوب گا, پھر سوب گا اور پھر ید سوپے گاکہ 
راوا! ہہ زی معیاشروے جس کافششہ ق رن وحدییث میس ما اڈ ۱ 

وہ سور گا کہ می نے مطالد کے دورات بڑھا ہہ تھاکہ الام کے پا 
ارکان ہس جن میں سے سب سے پہلا درکن سے اولد تا کی عباو تکرنا اور با 
ام متبودالن باطلہ وخود ساخت کی عبارت کی نٹ یک رج اور مر صلی الد علیہ وص م کو 
اہ ا رسول تلی مکرنا مر میں دکچھ یہ رہ ہو ں کہ ملمان الد بی حباد تک 


۰ 


وس 


1 : عو وہ سے یں و 
چھڑڑے ہو ہیں اور بای چ رھ کے مجودولی کی عبات کے چا رے ہیں- 


وت شرہ اولیاء ان دی عیارت می ہو دہی ے. خواہشا ت کی چو ہو گی 
ہے ,بت ہنی بھی ہو ربی کی رت کی و زبی ے, کو برمت ھی ہو رای 
ے. اقزار رس بی ہو رہی ہے, الخزض ہش مکی پہستشی ہد ری ہیں. اکر ٹئیں 
آ٣‏ 0 مس فوری۔- 

وم وپ گا اسلاغ کاروسا ر نماز ہے رن رات ہیل 7 مت ا نکی 
ایی رشن کی لیے :نز یس ماد کہ مزا سعاشرہ مین ان سک وی 
ہوا یں کو جا ری الال جدحو وں۔۔ با آد یرازاب حب 
: و 77 ۰ ا 
سز بے ان نع مکوئی بھی نہیں سن رہا۔ ززؤ ںآ ۳آرارس 'اتزین ے ظا زا 


۸۷۷٥.۰١١۱ 


0 


کر بن ف کنا ہیں رگ کان ہی کہ من ی نی رہے. شاید بہرے ہو گے ہیں۔ اگر 
کان سن والے ہوتے تو جب ہ رطرف اعلان ہہو ربا ہےکہ اللہ اکیایٹہ سب سے 
با لاس کے سب سے بوا ہوٹ ےکو لی مکرتے ہوئے. تقام لوگ مسابیرکی 


رف بتاک رے ووتے۔ گل کوک تید وفروشت کے لئ بازا رکی طرف چارہا ۱ 
تچ وق یرکف کے کان کے ین می طرف جارہا ہے ,کوئ یگ یک یکڑ یر 


یہ شرع سے دل بہلا را ہے۔ الخ شکوئی پچ کر ربا ہ ےکوئیکچھے۔ پاں ۱ی 
عیب لوف واقت پا یکر رس بن اور ڈو رظ لے جا ہیی تمہ ین ئے 
اسلائی للیمات کامطال ہکرتے ہوئے وی اور ہی پڑھاتھا۔ 

وہ سوچ ےکا کہ املاغ کا سر وی زو یئ پچ شریت نی اور ٹل دستوں کی 
دست گیری کے لئے ہے ,گر دکھا یہ ہ کہ گگ دس کی ہن بر جا یچاکوچہ دازار 
با مم مبک رہے ہیں۔ ککتے بی فقروسکشت کے مارے ہوئے, جاک میں متڑے 
ہوئے ہیں۔ ککتے ہی شلم وتقدد کے شکار خون مب تہلائے ہوئۓ ہیں۔ کی ہی 
دوشنرائیں ج زی ابی کا انتا کرت ےکرتے اپنی جوای کا مات کر نے ل کگئی ہیں۔ 
کے ای وہ لوک ہیں جھکوشیھوں بس بش وعشر کی ڈندگی بس کر رہے ہیں اود 
ی3 لوگ ہیں ج مربا او رای رائیں فٹ پاتھوں پر آ سا نکی مت مے 
ار قیکوریی۔آب رن ہرگے؟ 

وہ لا ام ارت لا[عطا لگن وریۓ مر لے ند 
یی یرہ لماع یکر دع وکا خ٠یں‏ ویتا۔ وعدہ ربا ہے و اے ای اکر سا 
انت ماج تی ہیں تے ادن بیس مل کن این لد ودے کٹ نے 
قام کاروباری ع١‏ کز میں جاک ز اٹم خی عشاز یا ۓ لکیہ لوک فرب جاک را 
پت پر اھ وارت دانے بت یں ود ایفا کا ضرق ضا تل 

نے اور دع وکا بازی سے اتا زکر نا کیا اے اروپار _ں کامیالی کا زین اصور 


دک ہیں 








7 


وہ موچ گاکہ رمفمان کے روزے رکھناکھی ا کان الام یں سے ہے گر 
نے تو ا شر لن لہ با یں ےئل نخان 
ار کر او کس کپ کر ز و زی کل تھے نی کن تق ون ور 
ریستوران ون کے وشت بن ہوئنے کے بجائے صرف پردہ للکا لے بر اکنذاکھرتے 
یں۔ ۱ 

وہ سوپے گاکہ مطالعہ کے دوران ىہ بات معلوم ہوئی شی کہ اسلام صرف 
ملمانوں ب یکی نیس بللہ فمام انسانو ںکی عررّت وحصست اور جان ود لکی حاظشت 
ارنا ے, گر دیکھا ىہ سے کہ مصلمان معانٹروں میں مسلمانوں ہی کے پاتھوں 
ملمانوں ب یکی عزت وعصمت لٹ ردی سے اور مصعموی سے ہنگڑو ںکی بنا بر بے 
گناہو ںکو ذ کیا جارہا ہے۔ اود ران ںکی تاربکی می نی لہ د نکی دوشنی میں 
چوروں اور ڈاگوں کا زا گرم ا جا او نت یں نہ زا یکو سا ر گیا 
١‏ جانا ے, ض ال سے قصاس لیا جانا سے اور غہ دنر جرائ مکی مزامیسں دی جاتی 
اک 

وم سوچ گیاکہ سلمانوں کے کلک میں مسلمانوں ج کی طرف سے توائین الام 
کے نغاز کا مطالہ کیا جانا ہے اور بر مسلمانوں بیکی طرف سے اس مطال ےکی 
الفت میں آوازتی ؤوں۔ میزرخی ٹن یکی جائی میں اور ک٦‏ لت نے سی 
بات ًہنگیں۔ 


ا اتا وم الا مار وگ( الا رکم ما اسلاہ ہے کاوولۂ 


رت پیج ات و ا د سے گا اور بہت ینہ سوچ کات ای دی نان جن 


نین آنیے 3 تت کی یی وچہ جے ا اك *سلاتوں کو انی کا اسلام و سورس اہ اس 7 
براتوں وف سسکااور ان یں بان کر داری پیا نان گے 
ای وورےتے ّ2 دوران ار مان ماع ان کین عااقات ںو جااۓ اور وچ ۶2 


کن این کاپ :ود پا کر ےا نیت چان یز اگ انان یک انت سے 


16140۷ 03ن 


7 


اسباب ہیں, جن کا جکرہ طوالت کا باعث ہو گا۔ اسے کسی اور طانقات بر اٹھا 
رکھتھیں۔ سردست مت رطورپراتایاو رھ وکرے ۱ 
یر دوائی کھاا شمیں پرنام لیب کا نام ہوا 
ہوئۓے ام برے فو مسلماں ے اور تر سوا دن الام ہوا 


ج3۸ 














120 


ومن صلف اور وین غاف 


زاس رشم اور مصنوی رٹم کے درمیان جو فرق ہوا ے, جنگل کے شیراور 
لان کے شی کے ورمیان جو فرق ہوناے, تج ای ذخا ادر کافظ کے لٹھٹے پر 
نر آنے والی دنا کے درمیان جو فرقی ہونا ے, عالم بیداری بیس سرانجام پانے 
والے کام اور یا ٹواپ نی سج جاانے والے کام و درمیان جو فرتی ہوا کر 
کیاغم جاۓ ہو؟ 
او رکیا تم جات ہوکہ لے بچھرتے زندہ انسانع او دک یک ےکی دنکان میں نظر 
نے ا ا کے کے یج کن سے جے ہوے انسان کے در میا نکیا فری 
ہے ؟ ثرت زم ےکی و ہاں گے ے لے کے در ان ار اءرث ری تار 
وا ىی ای عورت کے و سے کے ورعیا نکیا برق ےہ 27 آگھوں اور مہ 
ڈالی ہوئی آگھموں کے درمیا نکیا ذرقی ہے ؟ میدالنا ینگ میں کی سای کے باھ 
مس پچڑی ہوئی لو ےکی تنکوار اور بر رمضبرکسی خطیب کے پانھ میں تھائی ہوئیککڑئی 
کی گوار کے وریا نکیا ور ےا : او رگیا یئ زیرہ انماوں اور د٤‏ کن 
بر مرکم تکرنے والے انسائویں کے درمیان 2 ات ہو؟ آوازاور ا سک باز 
حخت کے درمان فرق نے ہو؟ کیا تہی کسی درش تکی شا بے وائے 
جتتی پھول اورکسی انسائی باھ کے بے ہوئے کانزی پچھول کے ورمیان فری 
لے( آکر مععاوم ہے آلا لس کا تین مز ہیا جآ یں 
میتی اور دین مرخ کے درمیان بھی دی فرق ہے _ ودی فرق ج ول طور پہ 
ان می ںکیاجا سنا رمحسو سکیا جا ستاہے۔ 
مسلمانوں کا دو اوس ترکی وعروج کے لیاظط سے نس رر جرت ای تما ان کا 
دور آخرمیں بھی اسی قزر حیرت ایز سے .گر ت اور قزل للا ے 


دوہ راولی میں انیوں نے جگیں ہیں )کر ناف نے گے کیا ڈانت مت اتا 





٦٦ 
ریے۔ ففحجات عاصل "یں اور دکھے بی دیھیتے قمام دناکی قیاات وسیارت ان‎ 
یلت ای __۔ اور تر کے وور میں ایٍے زوال اور تمڑژل کا شکار ہوئۓ اور‎ 
سی پپنیوں میں جاگرےکہ وہاں سے نا میں مشکل بی نہیں بللہ انان نظر‎ 


آانے اکانتے ترتی وعروج کے ودور میں مسلمانوں نے وق تکی مضبوط ترین اور : 
یتین قوموں کو الام بنا لیا اور زوال دتزل کے عبد ا بت پرست 


ہنرو قوم کے غلام بین گے جج نکی و ا جوا لال سال سے اور 
اس پیہودی قوم کے لام ین ھی جن کے متحلق ق ران یرتا ےکہ ان پر وت 
نا خ ملاک وق یکین 
ضر عَلَیھم الله کڈ وباہ زا بب من لہ مك با 
نوا يكُقرنَ بایّاتِ الله وَيقْملونَ اللِِْن بقیْر اَی ذٰلِكَ بَا عَصَوَاوٌ 


کانُوا یَعْتدُوْنَ ۔ : (البقن آمت٦٦)‏ 


حالائکنہ ق رآن ید ہمارے پا بھی دہی ہے جو دو را اویل کے مسلمانوں کے بای ٍ 
تھا۔ اسلا مکی خلیمات بھی دوہی ہیں جو انبوں نے حا لکی تھی ,اور لا لٰہ ال اللہ 
ھی وی ے ج وہ بڑھااھرتے تھے گر ہمارے درمیان اور ان کے ورمیان اتا | 


فریکیوں ے؟ 


مسلرانوں کے یرت انکی وج وزوال کا شی سجب 
ارڈ کے نقار او رحقق عم اور مکمرین ومصایدن امت مسلمانوں کے رت | 
نیز عروح جاور رت گی زول پر شری رت کا ری کہ ما ای ہے ماتراکیا 
بات عازن گے ااصاب از کیج ہے۴ مار نکی وق گزن دای کے ۲ 
ونت اہین گی مو مکرنے کے لے سوچت ہیں اور سوچ یچ جات" ۱ 
ہیں۔ مس یک وکوئی عّت معلوم ہوتی سے او رس یک ھکوئی سبب بات گت ہے۔ گر | 
ہمارے نز ویک اس کا ضرف اور صرف ایک بی جب ے۔ اور وہ چ۳ ١‏ 
اور دین مج کے درمیان ذرق۔ زماشہعروج کے مسلمان دن رو 








16140 03ن 


ا 


جج اور رور گل کے ملمان رن ین کن بای 9 دی یکو الاب سی کت 


ازرپ و اَللار اوک ہورے۔ ے 
ھے آپ سے ای کوئی ابہت ہو خمیں تی 
کہ ا تار و" کردار تز غازتف یہ زا 
(ابل) 
دب مرج چند حرکات وسکزات الاظ تعامج دن سے کےا کی 
گی حقیقت کین ہوگیت سی دنن خاغہ طزات جیا ساز چون ے۔ *تئل عالات 
و حا تل تو نان سار مخ ےر کو قوط رر تنک 
یڑ ے۔ قرآن پیر جیا نکر ےک بج مصلمان ایے انی بے 
یں میدن مارکی طرف چا اعم ھا وی ہیں رم ھا پر م 
نل داز ےک از جظارے ای نتمالی تح شف ہز سان ا کپ از 
بر ان کا خیال رک والا, گگرالی اور ال تکرنے والاکوئی خی ہو گا۔ چنانجہ 
اس تح کے مسلزان, جن چچماز او دن لد لان چزتجیر ام عم 7]] ےق رآ 
یکر نے کے ےکی تمس مل انتا یں 
کاردوناں جم ے25 این 


رات 


یوون اِنبيوََّا عَورَة وا هی بغوْرَۃ ان بریْدوْن ال فرارا ۔ 


(عور5ال[زاي ایت )٣۴‏ 
زین نیقی فقلب و وی ککادین تج دوج و7زازت کا زیت آی لاقائن 


انان چمار وشمارت کا تاق ہو سے۔ اس نے ٔ2 پا سو با تےہ“۔ 
مکل ونازک عالات بیس خابت فرح رہتا ہجے۔ دنن بر پل 
ایک ماقہ مجکتناتے۔ 





“ 
کارم راز 23 7 ۳ ا 
رم الو ور ںاسہتیں۔ 


قُلْتَ لا أَجد مآ اَخْلكُمْ عَلیْد تَولَواوََعینُمْ تَفیْضْ من الاَمُم حزنا 


16140 03نا 


ہہ 


أنْ لایَجدُرْا مَايققوت ۔ (صور الوب آیت٢٥)‏ 


ض٣‏ تن ×× زنس تس مر انان زنرہ ہو عا ےکور تی ہو 


جااے۔ ین با ؛ چانری اور ےکو سن بنا دیتا ہے۔ ىہ وہ عقیرہ سے جس سے 


ایسے اہیے جیب وخریب کارناے اور نارق عاوت گم کے امور معرشس وجودمش .. 
آتے یں پان کے عازتت مکل سانش 7 02 007 ۴ 


ھاشمائۓ لب ہام * ات نپ ان کی یں تس ۴7 ان ٹا لاو وفات ٣‏ 


مس طر بوال نکی جا ا نکی قشع وتقمی رس طط ری جاۓے۔ 
رب وخ مھ دای کے کی تس وا قانویت, انار وغلفشار, جوانیت 
سمل سو ساپ جب حیات وکالا تکو ڑس وی کر زپریاا بنا دینے ہیں اور ال 


کے لبوں رالرر! المدداکی فریاد ہوقی سے اور دنا جھرکی عقل وروی طرف ے ا 


اسے مار ںکین تم کاجواب ما سے قذابیے ناک عالات ٹم یس دین حفیقی ہی ا سکی 
لزا ز لزا کے وہ کتا ےل آو! میرے پان مار عارح) مور ے۔ 


کیوکمہ میں ہی عرلی ہوں۔ میں بی دہ ”تزیاق * ہوں جو تماری قام زیرایو ںکا , 
غیست ونابو کر سنا ہاور ان خمام ملک زہرے اثزات کا نماض کر سکتا ہے جھ | 


پیرانہ فاسفہہائے حا تاور طاخوقی ظائباے زندگی ارت ہیں 


ول :ا یم اتا ! مر زار 
ا 7 تا ک مر 
زاتل) 
دین ٹیقی دہ برق رو ہے جس کے اتصال سے زند کی گاڑی حکت میں ؟ جاتی 
ہے اور انسان سے اعمالِ صا ہ صادر ہونے گگت ہیں اور اس کے منقتع ہوتے بی تہ 
مکت باقی ر ہی ہے اور نہ اعمال صا یہ _ 
دی نیقی روں وقلب کانام ہے, جذبہ وعرارت کا نام ہے۔ جب یا رو ںگا 





۸۷۷٥٥. 


19۹ 
گبراتیوں میں اتر جا سے فو انسان مجن کے لے خحضبناک بھی ہوا ے۔ کرت 
نفرت چھ یکر ہے اور عرل وانصاف تائ مرن کی راہ میں جان دسیۓے سے تھی 
درلغ نمی ںکرا۔ گر دین مرو عکیا ہے ؟ نو صرف, اعراب, کلام اور تاویل ۔اور 
طول و عرییش نہ ووستار, جشن میں جاہ ومنص بکی حر اور خود خرضی والپارکی 
نککودلے۔ 
رق رر هك ررطر یت 


آں عزیاں را ان بّر 


دین خخیقی کا حائل انسمان سیاست وسلطنت سے بہت بالا. مر بلند اور بلنر ات 
ہوناے۔ اس کے قرو استتغناءم کے رعحب وجلا لکی بنا بر ائلٍ عومت اپ الوان 
اقتزار میں پر دم گرزہ یر اندام رسچے ہیں۔ اور دنر رع حائلن افراد ای 
طرلسانہ وہزدلانہ طبیص تکی وجہ سے ابلِ اقبڑا قبزار ار کا قرب حاصل؟ ایحظزژن , افتزار 
کے ثیت مار بی یل دوگ رک کے ہیں ای اعیاب ا قنقزارگی,. خاراحشنی کے 
خوف سے یح ہکاچےار ہت ہیں۔ " 

دی مرج مس ا “ال اللہ خواہشاتِ تام کے آگے ججیک سنا ے اور وئیا 
ین زت کت ا ملا کے ماق مصات وعاقت یکر جاے۔ دن 
ہواکے آک موی سے بجھوگے سے اپنی مہ سے بل جآ سے گر دب وی 
پھاڑو ںکویھی لاک رکھ دیتاہے- : 

دن لج میں ”لال اللہ الا نا یک کو ےکس گے تی ی خون 
ایک قول ہے جس کاکوئی وراول نہیں گر دین تی میں ”ل لہ للا اللر ' سب 
ہے ھی ہے۔ ان زرو مکی بر صن کے ساتھھ عداوت بھی سے اور تم اقتزار کے 
غلاف بناوت گئ۔ شرکپ ے ظاواا ھکد خواہشات کے ان 
وم دگا کی عبارت سے نفرت اور ا سکی مخالش تبھی۔ جگ۔ یں جن ےکم دنا ک 


١۷۷۸٢ 


‫َ 
ہ٣‎ 


ام زندہ ومردہ “جورالي باطل وظر ات لا لہ الا ای زر ۶> شی لا الا 
ال اللدکی زد میں۔ وہ لا اللہ الا الله جھ د لکی گمرائیوں س ےکما جانا ے, جو شعوں 
تحت الشخور اور لاشمتورکی پہنائیوں اور وسمنول میں ساجا ا ے۔ یب 
چو میم مس مم زم ٰ 
گے واج ات لے ھا با۰ 


لال الااش لال الاائر, لال الا رر سول ایر _ 








۸۷۷۸.۰ 


ملک مکان نے اپنے ملازم کے پا میں ایک نقنشہ او کر تر رین ہر ۓآیا 
ان انا جن ماق اق گکرآ دو الا مار کے نز آگز حائزو لو گا 
و :ا نات کے ایا ات 
ازم نے سوچاکہ یہ فو بہت مضئل کام سے :ین پرانے ہکان کے درو زوا کو 
تی جالع کا لی ایا گر متا رائی جلاۓ ۴ر عزرییںن ر لن کے با 
معاللہ او ہر رو زکی بٹ وگگرار اورت ۓ درو سر! با رس ا اہ 
رف تی رکی جائےکیوں نہ نکی از سرفو تیر با تی رکر لی جاے! چنائہ اہ ے 
انی اس انقلالی اور ترقی پیندانہ سوج کے مطابق مکا نکو نے کے مطابق بنانے کے 
بیائۓ لق کو مکان کے مطا بنا دیا۔ ایک ماہ کے بعد مالک نے آکر اپنے ذمین 
ونْظین وولنشور ملازم کے ساتٹھ جو سلو کیا ہو گا اور ا سے جس العام و ارام سے 
نوا زا ہو گااس کا آپ سال انداز ہر گت ہیں- 
ام اسلای ممالک میں ای کے ساتھ مت جلتی صورت عال پائی جاتی ے. 
کا سک اث اود امک دای د رین آرزو ‏ ےکہ اظام 
مللت کے مکا نکو اس متخ كعل اکا ہاھہرزآن رطت ال عورت 
میس میں اللہ تالی نے عطا فربایا ہے, چنانچہ اس خخلصانہ آ رز وکی چییل کے لے بے 
مالک یغرم ید ےید کید 
گر اس کے بر معدددے چند ٹیر تم ای ا ش. ارب تن حا 
ً عم ودالنشی سے عاری علاء ١‏ ور والشوروں از کر جنر مرکا کو نے 
انی اتی کر تے کے ہے لگڑ کو مکان کے مطابتی بنایا جاتے, کہ ہہ کام 
و سض اون ود انال را کوک از یی یلج ارلاۓ ان سے 
ری قالون اور مفرلی تیب وج نک ق وین سے اکھاڑ - گا ان کے 


ہت 
دروداوا کو مسمارکر کے اع کے می ہکو ٹھوکانے لکنا ہو گا اود پچ را نکی کہ بر اسلائی 
قافو نکی عمار تکو انتبائی دکسوزی اور اعقیط کے ساظقھ استوا رکرنا بڑے گا۔ اہر 
ان ہی ےکمد بے ام بازیڑافلثال شمیں سج سے لو ازائی عی رآزنا اور ون چا 
طب گار فریضہ ہے سے سرانعام نا ہرس ناک س ام یں جع 
ائہی انام یپ جن گج لس تیاز 

یھ صوریِ حا ل کسی فا لک کے سائقہ مس میں لہ اس صعلہ (یرایم) 
اور ھورت عال سے پاکتان افغاننتان, جگلہ ولنئی, مر عراق, شام اور ایڑو گیا 
سصیت تقبا قام الا ی ماک ریچ ہیں۔ تتیا قام لاق ١‏ 
مالک میں ایک عبقہ ایا موجود ہے جو تیب مغرب کا کا دلدادہ, پور پک نادی 
ترئی سے مرعوب اور اسلا مکی سادہ وبروقار و یرہ ترزیب کے متحلق اصاس ١‏ 
کہتری کا ار ے۔ ان ںآ ور اور گروار سے وڑا۔ 
و اس اضا مکی کاظمازھی+زناررتاہے۔ 

ا نجرا لوا کر رک ہیں جنیں موقع بر موقع اقول 
آرے بق یں گڑو کگھ یں ٣‏ ”محلم ہووت کک راف 
یں" اپ کہ بر یہ بات بلئل درست ہی ےکہ اسلام جدیدیت کے غلاف تی 
لن ا کی آڑ نےکر جدید اذہ با ی نکر آنے وا ہر برائی: بہربے شر اود 
نے ڈرال شی نیا اکا ے..۔ وب ا کی تار اعت یکا چلالاز ' 
دیا جا تا ہے۔ گر یہ لوگ جب اس شم کے الفاظ اتا لکرتے ہیں فان کے 
دربردہ ای رع کے مقاصد ہوتے ہیں- گور سے رینے والی ہر ٰ 

بات اور پر کو فروغ رین اور سن جواز ز یا کی کان یزیت لا ا ١‏ 
ول ہیں لآ وگ شش اسلاع نے الہ رسعد اہ کی لودی رز نے 
گے تو کہا جاک ےکہ ” اسلام, جدہ نیت کے غلاف و یں ہے *- ا 

زا سیٹے ے خقل لال ا رڈ کور کوق7 ١‏ 
یا ان لوگوں کے منہ سے لمتض اوقات ایے اریے چل اکوا رق ہے جن سے ١‏ 

7 








سے ہے 


سا 


ضر سر ارجا کیٹ آقی ہج مکی دہ الا کی غلالت بین ڈوپے ہے اظ رآے 
إں۔ چپر دور کے ایک نام نماد الو کی زاوآ اس ے القاقل آملاد 


ےکس فور بر او دار یں: 
و لے ار ہش کر کی خلا ا ے.۔. اشن مھ نے ٹوا تک 
دیننے جائیں ٠‏ 7 


ای طرح یہ لوگ کت ہی کہ ”اسلام سان کے خلوف یں“ با 

اسلام وااقت ا یہ بات بھی ای مہ بلنل ور ست اور چا ہے کی الام 
ایر سانش می ںکوئی الف تنییں۔ لین اسلام اور سئئنس کے مابین خخالشت نہ 
7760 9 '"'" سای ایبادات کے 
مع رض وجود میں آ جانے سے عریانی دفاشی: بے شی وبے حیائی کے امم جا ہو 
جے ہیں یا ا نکی نشرواشاعت ترقی دعرو کی علامت وت بن گنی ہے۔ ہم نز 

کڑھتے ہی ںہ سائنس اوراسلام کے مین نہ صرف یک ہکوئی خلت نیس بک سے 
وونوں اگ ووخجزے کی 2 ونمدرلق کرتے نت بای کھم سی نوع کین 
یٹنا ان ےکآ سا اتکی ایجاردات ئے اسلام کےکون کون سے سے اعّام کی 2 
ضر قکی تی لہ اپ بھست دس موضوعغ تے ااظم اوس اط 
نشار کرنا ضروری یت ہی کہ خق واشس کے علاوہ بای تام کات اللہ تھی کے 
اکا مکی عمل پان یکرکی ے۔ بی وجہ ہے کہ کالنات ت می ایک 0 
ترتیب و ضس او رکال کچ جآ ےب تق اک ا کی مو کہ 
پاخیاز بنا گیا ہے پان لئ یں خائس دائزے کے اندر رج بہوئے خود متارانہ 
طور بر ایند تعالٰیٰ کے اکا مکی انی تر ےکا ایت ا ال نع کی 
بائی تام کنا تکی رح اللہ تھی کے اجکا مکی پابند یکر سے فو وہ خمام کانحات 
کے ساتھ ہم آئیک ہو جا ہے۔ اور اسی میں ا سکی طلاح دکا عرائی مر 
یت تی طرع بواتان تع اتا یجن سای ۶ ا نر الا تع .سک 


۷۷۶۳۰ 


"آ2 


اام وفراٹن کی مخالفت ىاان سے بفاون کرمیں, بکلہ سائس نہیں لی الواقہ پ 
درس دیق کہ جس طرح کات کا ڈزہ ڈزذہ اللہ توالی کے چند غیر مرئی قوار 
وضواا کا پابنں مسلم (منج وفیاں ردار) ہے, ای رح قاع فوع انال یکو بھی 
الد تقالی کے تقام اجظام وتواع دی پابند ایر لم (مٹج وڈہاں پروار) ہونا 
مانھے اں ہاتی یق تکی طرف مان ید ہی نکی اک مابات ور انمارات ' 
ےہ 1 ۱ 
ول اسم مَنْ فی السُسرَاتِ وَالازض مَزْمَا وَكَرْما رق -- 
رَجَعُونَ ۔ 
آ1 نَم ال یَْجُد لن تی الشنوات ول ق زوڑیںے 
اتی را یہ مل ہکہ اظام اسلام ببت پرانے ہو گے ہیں اور زمانہ بت تر یکر 
پا ہے, ابیذا زمانے کے فقاتے کے مطابق اعام اسلا مکی کانٹ پچھان ٹف کر لیئی 
لیے , پان سلسلہ میں ہم ”وانشوروں کی خدمت میں بیع ضکریں مگ ےکہ 
جناب ای چاند متارے, ککخاں, سورع ,آسمان اور زین سب اشیاے تکانجات 
برای ہو چگی ہیں اور ایک بی ڈگر پر صدبوں سے کل ری ہیں۔ لیزاان کے ود یا 
مم ا زکم اع کے معحولات ہ یکو تپدری لک ڈالۓ. گر آپ اس میں کاغیاب ہو 
جاتے ہیں نا پھر آ پکو الام اسلام می بھی خی کا عق دیا جا سکتا ہے۔ تمام 
لات اپنے پرانے اسلام (اللد تعالی کے اکام وفراین) پر بل ری ہے اید 
وشگوار زندگی بس رکر ری ہے, اس لے انسا نکی خوشگوار زندگی اسی بات بر خحصر | 
ہ ےکم د٭بھی اپنے پرانے ( سلفیانہ ) الام پ گل پیراہوے ۱ 
زان ایک حات ایک ججلجات ھی اک ١‏ 
ریل کم ظری صۂ بر مغ : 
آخ می یہ بات بھی ذئن نین رہنی چا ے کہ جار اللہ تعالی مارے ساتھ ٠‏ 
ببت شف بمریان اود ارم الراگین ہے, اس کے قمام احکاض ا سکی رحمت وشخقت 
ا 


۷۷٥. 








۵ے 


بر بنی ہیں۔ عدود وتخز رات اسلائی میں جو بظاہر شرت وت نظ ر آتی ہے وہ بھی 
ور انی نج بنروں پر رعمت وشخقت ب یکی ایگ صورت ے۔ بی وچہ 
بے کل ترآن می رکی نتم ام مورقزن, تا آزا رکم ایر اتی ال کے 
کیایاے۔ جن سورفوں میں بظاہ رجخت اکام (عدود ال وغیرہ) بیان سے گئ 
ہیں ان کا آغزاز بھی اوڈدکی صفت ر حمانیت ورحمیت سے کیا گیا ہے اس کے مت 
یہ ہوی ۓےکہ ىہ عدود تحزبرات کے مخت ترین اظام بھی اس اللہ کر مائییت 
رت یق یپ ابیزان احکا مکو المانہ وجابراند نکی ضارت وی 
حخس کر کت سے جو نان وایقان کی روات سے می 
اور کان الانسَان ظَلوْمَا جَھُول ۔ یکم ل لصو ي ہو 
0 اسلابی نعزمرات کے رحمتِ اللیبہ ہوئے پیا چابرانہ اور المانہ 
سزائیں ہونے کے متحاق ان لوگو ںکی شبات بی معج ہو حتی سے جنموں نے 
کو اپنے ہاں ناز کر رکھا ے, چنانچہ اس سلسلہ میں سعودی عرب اور نورحتان کا 
ام لیا جا سنا ہے کہ ان علاقیں نے جرب کر کے دہ لیا ہے کہ ہہ سزلھیں 
معاشرے کے لئے باصق رحمت ہوگی ہیں یا بب زمت۔ اس لگ اہے لوگو ںکی 
شارت فارنے اک 7 ل طور بر مسنزد ہونے کے تال ہے رج ہوں نے ان 
چو ںکوایھانی طور بر کیا تباقی طور ب بھی ابی کک ناف نمی نکیا۔ جم ان لوکوں 
کی شارت کر نکی ایز لک یتکس چب 
۱ پچھ اس سے کہ مقبول ہے فطر تکی گوای 
از عیافے طزل ے ک7 گا جا مان 


ہ۷۷۶۲ 


سی 


اباد بدع تکادوسرانام تش رات سازی '' 


ایک دور تھا جب انسان سنربوشی کے لے درخوں کے چوں کا اج تھا گھر اب 
ان ذرر خلف راع واقام اور گوناگوں رون اور ڈیناتوں ے ت اور 
لبوسعات مرش وجود ٹل یگ نی ںوک این حطر شاز بی لانا ئل سے مك 

انمان ضر ای م سك ۱ پیڑاوار بر اکتفاکر خی کرات قرل اط 
می اس قزر دخل انداز ہو چکا ہےکہ وہ نہ صرف ب کہ مت سی اشیاء ابی مرضی 
کے مطابق اگاا ہے بلہ ان میس ایسے ایی فنکارانہ رفا تب یک ربا ےہ ا نکی 
اصل حقیقت بن مشکل بی نمی کہ لئض اوت خلکن سی ہو تی ہے۔ پل 
وقتوں میس انسمان پر سف رکیاکر با تھا, پچھر اس نے گمدعوں, گھوڑوں, اوشول اور 
رر خافا کو اس مقر کے لئے سٹک لکنا خر ع کر یا او اب ایی ایی 
سواریاں ایا کر چا ےکمہ جن بر یتو کا سف رھنٹوں ہیں, ہشتوں کا سفرمنٹوں 
ہیں اور ویں کا سر سیھیڑوں میں سح ےکر لیا چا ے۔ أپیل وقت ٹھا جب سورح 
کے خروب ہوتے بی زین, ایک خللت خمانے میں تپدیل ہو جات ی شی, پچھرانسان دیا: 
زان جح وشن ناکنز ران کی جا گی عفا ڑا جار د اکر نپ انس ئے شی وڈ 
ر کو در اف تکر کےگویا سور عکی شعاعو لک وگر قا کر لیا ہے اور پچھرانئیں اپیے 
ایے بلٰوں کون از ام ود ون ولا انت گے کین جن بک کا 
یں تن رابتق کے وق تی مقام بر نص ب کر دیا جاۓ نز یں معلوم ہوا 
ہے جیسے دن لو ہ وگمیاہو۔ بھی وقت تاجب انسا نکی آواز اىی عد تک دور جا 
تن تی جس می میں اس کے کے اور علق میں قویت ہوئی گر زج لاڈ جنگ 
رید نیغ۔ دی, اور دنر ابھجادات کے زر ہے ا سکی آواز ایک شر سے دوسرے 
ش رکک با لیک ملک سے دوس رے ملک کک بی ہیں بللہ پور ےک راد شی پ ہکوغ 


ری ٗے۔ 





١۷۷۷۸۶ "00 





نک 


یہہاں ہماری خرض یہ نمیں سےکہ سآضی ایججادات واکنشافا تکی طوہل فبرست 
لف کی مجانے کہ جنارا مقصود ضرف ہہ جیا نع کرننا س کہ آ رن خ ران (شن جن تو 
آبادی اور ومران کانات می جو شاوالیٰ نظر آ ربی سے مہ صراصراس خود کار اور 
ہمہ وتت محروف, پچھوٹی سی میےر کی مرموںن؛ منت ہے جو الد تی نے انسان 
کے رونو ں کفرقوں کے ورخیان ,رن کے اوبر فص بکر رکھی ون کی 
کہ اللہ تقالی نے انما نکو جن گاری .گی خلبقی اور ویر صلائیتوں ے وازا ے وہ 
شا کسی اور لو کو عطاضمی ںک یمگگیں۔ اود بچلراس بات می بھ یکوئی شک وش کی 
گنیتنش می ںکہ اود تعالی نے انسالی وجور میں جو جو فوٹیں اور صلاشیبیں وولیج ت کر 
ری میں وہ اے سے اس وقت بھی معلوم تئیں جب آدم گقانِ ت" 
معرض وجود میں خی آ یا تھااور اس وقت بھی معلوم یں ججب آ دمکو وجور سے 
نوا تاور اوس بی مد سج ےش گی اد لگن ۴ کاننات 
شنکن اور کاننات ساز بناکھر اس دبیان کات میں ااراگیا۔ اور سے ہپری اوح 
انمالی کانماتند و قرار و ےکر اس س فرمایاگیا. 
اما يك تّْ مُدیٗ فمن ابع دای فَلایضلُ وَلا شّقیٰ ۔ 
عل لیے بانن عیری طریف ے نا برانت: ےی مر شس 
ساس بت کا اتا کیا وہ يہ ضاالات وگگرابی کا شکار ہو گا اور نہ شقاوت مل 
بتلاہ وگا_ 
سای تیؤں 7 ای ای آر ا و 
کیا جا تو یں معاوم ہوا ے یے ار تعالی آ و مکو تن پیج کے ا مج 
خائت نشی ات ہو ےا زا سے تح ۶ برق زی وی انان اور 
تویں کو استعا لکر 2 کے از رسافنتن کور لع ہت ئن ازازات ان جو 
رن سے انی مرتضی کے مطابی داوار حا لک ر 5 گع من آا بۓ آاب بز "و 


ھی 


خطرناک تین جتصیار جا رکر و رشن خم جع پا کر گت وو کات انی 


۸ 


گج ہی لات از یکم گت ول کو ...__ وین عق او رات سرازقن 
.بی ری ان اتلم گیں, ققمارنے جن جا ین کہ تنبازے لئ 
خاسب تل گیھیں۔۔ آل تم اکر کن بی زان ہیں لام راب نین جد سنا یذ 
تمماری دنا اس سے سمدع رن گی اود تہ ,آخرت ستور ‏ ےگیا, نہ دای مشکات 
کر پا کے اورضہ رت کے مانب سے خجات عاص لک سکوگے۔ 
تل بدمَةٍ ضَاالة وَکلُ ضَاَلَِ نی انار ۔ 
نی ہردین سازی, گگرادی ہے اور ہ رگکرانی (انجام کار) مگ میں نے چائے ٠<‏ 
زان ے۔ 
اد کہ دی اتکی وع داری الد ال نے پا کش مدق ۔ پٍ - 
کہ خود اپے اوپہ ڈال کی اود بچزانسنوں میں ساسرنوت ورسمات جاری فراػک اتی ا 
اس ذمہ دار یوار ار دیا-۔ ۱ 
اور چھر جس طرح اس ملعا تکی اکٹروبشتراشیام کین انی ایر بڑھاپے کے 
مال .یت گی ہی ای طررج دپ ساط اع عرائل از تن ون 
تل وشجور کے لھا سے بلوخت اور جوا یکی منزل کک کچ کئی تو اللہ تملی نے ۱ 
۵ وت نتر یکڑی مین داائۓ سبل, شتم ال رل ام ام رع 
ملعا ئین‌جناب ر رسول الٹر ٣‏ الد حا و لم کو بحوثف فر اکر سلسلیر نہوت 
ورساا کو بھ یم لکر دیا اود ان پہ دین وہرایی تکی بھی کیل فیا دی ان ے "7 
تن بت ہی ںک کاب وس تکی شکل میس دین دہرابیت کا جو سریلیہ جییں عنای تکر ۱ 
ریا ہے ور اس آژر جاگر اس فرد کال اور اس در واج وسپل سےکہ اب آ ۱ 
تی اوہ الس ضرورت چا وھ ری دراو ١‏ 
برعات نوازی عقیدہ ضم وت سے متسادم سے ٦‏ 
اس تفصی لکو پیش نظر رت ہوۓ خور یھی کہ اگر ایک مسلمران ساسا وخبوت , 


16140 03نا 





8ے 


ورساات کے شتم ہو چان ےکو بھی مانا سے اور وین کے کمل ہھ جا ےکو بھی بر جن 
جاننا سے اور پھر ساتھ ساتق رسول امرم علیہ ااصلوۃ والسلام کے اس دنیا سے 
رعلت فرما جانے کے طول عرصہ بعد ظبور ڑب ہونے والے چند امو رکو بست بڑی 
دی حیثیت تھی دبا سے لہ انیس ایمان دکفراور دینداری وبے دی کا معیار ترار 
دنا سے فو اییاشخ جراں لا علھی میں اود و رحول ”کی کی بک ہے وہاں غیر 
شعوری طور پر ا نکی نوین وبے ادلی کا مرگ ب بھی ہوا ہے , کبوکمہ دہ اپنے مل 
ا پہ اہ تکرب ےک شتم یت ت اور گنی دی نکی جو خر رسول اللہ صلی اللہ 
علیہ وآلہ رر وق و حرسیت ںاو زی لاخ آ ئا ہن ری 
رق ارات زین تر سا ناش لا اق سے ہس ئن ھعرے گاوز 
کردہ اضانے اس میں شخائل ننس یئ جگمیں گے اس وت کک دین' اسلام اس 
تقایل ہیں ہو گاکہ اسے دین کائ لکماجا کے - 
دیع اعلام ای کعمل ضابلتوحیات ہے۔ ا سک قلیمات انساٰی زندگی کے تمام 
پھلوؤں پر ما ہیں, جات انساٰی کاکوئ یکوشہ اییانمیں ےجس کے متلق اسلام 
کوئی ن ہکوگی ہرایت اور رجمالی تہ دیتا ہو کو و رت ہور 
ساخند رین کے لیت اعکام داش ل کر تھا سے فے جس حد تک وہ احکام اس نے 
زندگی یں داخل یئ ہوتے بج ہی رہ 
٦‏ رن کے اعام ارح ہو جاتے 07 جور سافظ اضاع دی اور الہ 
تمالی کے ناز ل مردہ اجکام دی ہام خلف اور متضاد ہوتے میں اور دو پااہم متماد 
اشیاء کا بیک وقت ایک مقام برع ہونا با شک وشبہ غاب ٥‏ ن وراأ اور خلافِ 
نل رطق ہے۔ شاب یی وجہ ہے کہ ہ اھر ون اک روہ شور ماخ ون کے 
اّام و رگ یتر گر ولا رع آز ڑا سے آقو نہ زی آسنے 
ارس زندی گی تام و انا پچ چا جا ے اور الہ تعالی کا نازل 
و ایق مہ لے و انا ظز ا رت آپانع 


صہم اگکہ۷۷۸۷١‏ 


۸۸۰ 


جب وہ لے لت ابا بوریا سترہی سمیٹ لیا اور ا سکی زندی سے پائنل ہی 
رتحعت جز جانا یے۔ چنایز آر کی ایت قر کے او گر دنا یش موجہود ہیں جو 
تاس کا ای ج٤‏ سس ران غظز ,ازنتے ت اور اقال ریرا رار اور 
برکھا جائے و وہالں ان لن اعلوم تا کک نگ تین تج کیو و ون ای 
ام ت زندگی خود اخ وین کے حوالےکرنے کے بعد تققی واصلی دی ن کو اتی ز 
زی سعریں ٹالادرے گے ہیں-۔ ۱ 
ادن ممازی کا کا مکرنے وانے حفرات خود فو چان ہوتت ہ کہ انموں نے 
گا ںکہاں دین سازی کے تہ ہر" دکھاۓ ہیں ک سکس مقام بر ابی ”لی * 
صلاعتوں داز کیا بے از رگ کن میک کو ان ابا یناز ات دی اور 
شرگی حقیت درے ہیے ہیں ۔گکزیو پیل نے والی تلین وع سای کی برک رس 
ناواتقی کی بنا پر ان لوگوں کے ” خور ساشتد وٹی مل * یکو میتی واصلی دین 
لی یں ان یک تاد شر واشاع تکرب میں, ا یک تیم دق ہیں اور ایپ 
مرشنے کے لے تار ہق ہیں۔ 
خو: ازٹوارنے کے طور پر شیع ہکن گگر سے تعلق رک وائنے لخض ان 
فرٹوں اور ا نکی شانو ںکو دیکھا جا سگتا ہے جو اپنے خصوص اور خوو ساشن عقائر - 
وظریا تکی باب سی درخ تک شاپ رید ہکی طرع دین عققی کے اصول وا رون 
او ذیادوں سے اس رد دور جا گے ہی ںکہ اب پ اع کا دنق کے اس اصلی 
درشت کے سااق ھکوئی تعلق ہی معلوم نہیں ہو ج ںکی وہ شایں ہیں۔ زگرنل, ١‏ 
ین کول ی, گرییاں چیا ککرنا, سیاہ رنگ کا لاس زیب دش یکر لیتاہ صدیوں پچ 
شارت کے مقام بلند ی فائز ہونے والوں پر یں ماتم کا مظاہر کرنا جیے ہہ ای یکل 
بی کا واققہ ہہ" دعروکی بہ بت ابران وعراقی کے ” مقاائت مقرص “کی 
زیار تک زیادہ ایت رنا, اعلافی امت کے منولنو اسان ہونے کے بچائے ان "٦‏ 


ران فی ظرن اع گے لج عق اور یتین لع جوا کے جھے انیل 














۷  ہج‎ 


ا۸ 


ا گالیوں کے تن ےار سا لکرنااوداسی رع کے رید چند کیک امورکی پابندیکرنا- 
یہ ہیں وہ چند ور ساخند انل * جٹییں لال لوگ مل مین اللہ دی ن مھ 
' آزاونۓ ہو کاب ,ایر کویں ےا ناو ہے اف ایی 
ہیں, اور بے ہ ںکہ اس طرح ان کارب اع سے رای ہو چاے گا - ظاہربات 
ےکہ الد اور ای کے رسول صلی ایلد علیہ ول مکی فحلیمات میں ان چچڑوں کا 
ان تک تمیں مزا ان میں سے ااکشر یش اور کے متفاق برح رات کے 
اظکامتے ہیں۔ 
ای طرح اہل سن کی طرف نت رکھنے والے میس حفرات ہیں جنوں نے 
شی دم کی چند رسوم ج یکو اصلی وین اور تی شیت کھ رکھا ہے ا ن کو 
ایمان اور اسلام سے اصول وارکان سے ھی زیادہ اعیت رین ہیں۔- اع گی 
پابنری ن ہکرنے والو ںکو کافر متاخ بے دیع اور نہ جاٹ کیاکی کہ دیا جا 
وت اور ہہ بات بھی اظبرمن اشٹمس س ےک ان رسو مکو مر وججود یس آئے 
بھی چند سال کاعرص تی ہواے۔ 
ای طر ح تقر کو ا کر مم سم کر ند 
اصلوۃ واسلا مکی رحات س ےکی سو سال بعد مسر وجود میں آیا۔ حابٴ بای 
بیع الین“ کے دور میں اس کا نشانع جک خنمیں ماتا۔ گر ہہ 
حفرات نے ا سکو اتی ابحمیت دب یک اسے ےکفرو اسلام کے درمیان نر فاضل تار 
دے دیا, اب ظاہربات ےک لہ یھی وین سازی اور دین میں اخزاغ پپندی ج یی 
ایک شل ٤ے۔‏ 


یہہاں جارا مقر ہہ نہیں ےک خود ساختد دی مسا ل کی کوئی ھی چوڑی 


30۲ 


ذبرست یٹ لکی جا لہ ہمارے بش نظ ر صرف اس میق تکی طرف اشار ہکرنا 
بت اد دی ساڑی کا رازہ اغآ اجازت دے دی چاے اور ایا ام 
کرنے والو ںکی حوصلہ کن یمکرتے کے ہجائۓ حوصلہ افزائ یکی جائے و دبین نت یکی 


۸۲ 


ہے جب ئمارت کا صرف نام ما نان باقی رہ جاۓ گا۔ شا ر کے صل ود 
5 2 ۱ سی و ا نہ جا ایر آفحضرت صلی اھ 
علیہ وآلہ وسلم نے اٹی خطرا کو پیش نظ رک ھک در ذیلی فرمووات اٹی زہان 
ویر مان سےار ماد فرماۓ تے . 
َنْاِيْرَاهیْم بن مَيْسرَةقَال قال رَسُوْل الله صَل الل علیہ وَالہ وَمَلم <ٴ 
مَْ وق صَاجب بد قد ا علٰ قذم الاسْلام - 
ٰ (رَوَاہ البَيْهَقَیٔ فی شب الایّٔان مُرْسلام 
سے ین تن ےس رای سار اس بے ول دین میں اضاف ہکھرتے وا ل ےکی 
عزتہوفوٹیری اس نے بلا شک اسلام (ی مارت )کوڈھاد نے میس (ا کی ) اعاختکی- ٰ 
عُنْ غضیّفِ بن اكارثِ الثالیٌ قَال قَال رَسُوْلُ الله صَل اللہ عَلَيْه ا 
ول وَسَلَمْ ما اَحذت قَوْمْ بدعَةً ال رُفغ مھا مِنْ الله فَمَنْكُ 
سے خی مِنْ اِحُدَاث بذْعَة (رواہ امد) ۱ 
تریصہ.۔ کو قوم خی شرییت (برعت) ایجلد نی ںکرتی گر اس کے برآر اصلی شریٰ ' 
(سخت) ان کے اندر سے اٹھا لی جاتی ہے۔ تو پرانی اور اصلی شیع ت کو مضبوٹی سے تقام لینا _| 
شریعت ایجادکرنے سے (ہہرحال ) بھتے۔ ٰ 
عَْ حَسَاهَ قال ما دع وم بذَةً ن رخ ازع اکن مھ ے 
ممّْنهَا ُمْلابِيْدّمَا الَيهھمْ لی یَوْم الْقِْمَة (رواہ الدارمی) 
رعمہ,۔ ان ن ےکھاہ کوئی قوم اپنے دین میس خی شریعت (زبرعت) اییاد خی کرت یگگر ا 
اللہ تعالی اس کے برابر ا نکی اصکی اور برای شرلعت (سنت) کا حصہ ان سے سل کر لا ۱ 
ےرت ہا امت کک اے ال نکی طرف وابیں میں لوڑاتا_ ٤‏ 
عَنْ عَائِشة رَضیٗ الله عَتہَ فلت قَالَ رَسُولُ اللہ صَل اللہ عَلَيْه وَسلَمَ ٰ 
لق اقتف لق انرلافٹ فا بنا ار وطن حیم ١‏ 
رشب رئول ائرم علیہ الصلؤۃ والسلام نے فرمایا! جس تفص نے ہارے اس امر لتق ٢‏ 


دن الام ) می شکوئی ابی زایا دی جو اس میس سے نہیں سے تو وہ زمردود بے۔ (قائل 1 
0 
۱ 


وی ان )ا 
۱ 


۷۷۲۸. 








74 


۸۳ 


آخری حریت می خ طکشیرہ الفا کو پیش نر رکھا جائۓ نواس مہ کے متق 
7 ہونے وانے الات اور برا سے جانے والے مقا داز خود سم ہو جاتے 
ہیں ۔فی ئا امُرنا دا کا مفسوم ہے تی نان کک ئا تی کو ابیجار کرنا 
قال نزمت ے۔ مم سے تکس کر زا لزا جال زعنت سن 

ہے۔ کیوکمہ دٹیا کے اندر نی خی چیزیں مرش وجود میں میں تی ہی رہتی میں اور آلی 
زگ ئن وان خئی خی یں در یافت اور ایا کرت بی رچے ہیں اور 
بے اق وون گا ان ب ہکوئی ق رشن ہکوئی پابندی نئیں۔ اہج وین کا اتزر ق 
خی چزوں کااضافہ اپنریرہ اور ال مت ٹل ہجے۔ 

روسرے لفقوں میں اسے اس طرح جیا نکیا جا سنا ےہ اسلام بعارکی ذندگی 
تر و شون می س تق گار آاے. ا عازازں۔ اس شی کے ”تلق اعلام 
کا پتاپا ہوا اصول اور نتاعرہ ے کت یھ عبارات صرف وی چائز اور درسصت ہیں 
منییں ت رآن وحدیث مل بیا نکر دیاگیا ے۔ اپی طرف سےکوئی عبارت دش 
گی یز چو راس ون“ زرسے) تر بر آی۔ ظرے ۴ زان 
وحریث میں بیا نکر دہ عبادات کے علاوہ بائی تام خبادات ناجائز اور قرام ہیں۔ 
)٢(‏ معالات۔ ال شے گے ماق اساوم کا اصول اور اون ہے ہی ےپ 
معاللات صرف وی ناجائز اور 7رام ہیں گن ےلفاق زان یریت ان مالحت 
کر دی گئی ہو۔ بای تام معاللات درست اور جات ہیں- ار لیخ تن 
جات 1س 772 لخد سج کت 
جوغ کل لئ نین ابی از کی دنا بات رک فا وت سر کت ای 
وعدی شک دمح لی ضرورت وج پاو جو نے کن ہے 

شود پرتے لت خی ق رآ کو بل وتنے مس 


جوف ےکس درجہ فان < رم نی 


(ابل) 


1614 3 0لیا 


۸۲۳ 


زکرالڈر 
کی امیت فطبلت اور فلنہ 

یش اسلا مکی سی رکرتے ہوئے انسا نکی بہت سے پھولوں پر نظر پتی ہے۔ ہر 
پھول جاز بل و ول دل کک کول ڈوم جن پر ول رائٹی از 
شی گ رز ال گی اع بب سے دا ران وا کے با ئن 
کئی اخقبار سے اقیازی حیثیت عاصل ہے۔ اس کے ظاہ رکو دیکھو ق ا سکی خوشہو_ 
سبین ہنم چا ان کا ران عیب ےآ او خی طاابیت ای کے باعل ۱ 
رین ہک یکوشٹ کرد فو ا کی جڑیں خمام گکشن میں یی ہوگیں. ول اقدر ھی ۱ 
زوس سے نعل ای اس ےم تاور حطر نظ رآ نے گان اس بت یی کوٹ ۔ 
کیک نئیں۔ کہ لتض پھولو کی زندگی اسی پھول کے وجودکی مرہون منت ہے۔ 
بے یذوم موجود۔ ہی لوہ معروم- ١‏ 

لا کے عا عا رت ہو و کن پک سا یا تا ز انا نک بے حال | 
کے کاموں سے اور برائیوں سے روکتی ہے۔ ا سکی عظمت, ا سکی فضیلت: ال ا 
کی اعمیت بت کی آ یا ق ریہ اور اعاديیث نو سے خابت ہے۔ بلہ گر پا 
جال ۓےکہ نماز عباد تکی کال تزین شمل ہے, اس میں بھ یکوئی 7-7 

7_ گرجپ ”زار“ سے فال ور جال ے, زفار تار گں رن تن 
واے کے لے نفا کی علا ہت مین جائی حے: امیس کے لئ اع اب رکب | 






ہوئے کے ہہجاے سبب عراب ولعنت بن جای ہے ۔ ّ ١‏ 
ان الصّلوۃ ٤‏ ہی عَن الحْضَاءِ اکر وَلَذِکْر ال اکر ۔ ١‏ 
(ااگیرت۔ ۵ء) ١‏ 
5 1 

ریت ا گے غاز اق رات ت سے رولت ہے اور الد کا کر بست بڑی پر | 
۰٠‏ 1 


ا 

۲ 7 

۱ | 
ا 


۸۷۷٥.۰ 


۵ہ 

5 ئا ای الصّلوٰة قَامُوْا کسَالی يُرَاعُوْنَ النَاس وَلَیَذکروْنَ 

الله َال قَلْلا - (الشماء۔ )۱٢۲‏ 

ڑئے ”وہ (منانقین ) سستی اور ر یاکاری سے نماز اوار تے ہیں۔ اور ایند کا وکر بست 
میں 

لاق صلی الا بج يک التّمْس ختّ ِا اضفرّت کان 

پچ زی فان ام تقر اَربَما یکر الله دْھَا الا قليا -ر-' 
کو ہے مہ مناف نکی نماز ےکم دہ ٹیڑھا سور ک6 اک جب وہ 
زرو اور شیطان کے رو جتگوں کے ررمیان ہو جانا ے لو وہ جیڑزی کے ساتھ ا نل ر چاا ٹھوییں 
اکور کی طرع) مار سے اوراس می او اکر بصت ب یمک را '' 


زا وکی اہمیت وفشیلت سے تھی ا مار یں کی جا لم خرن رٹ جن اک 
لات بر نماز کے سائقھ اس کا ذکر آ] ے۔ ا کا یا کرنے دالوں بج بر خایفۂ 


ایل عخرت ااوبر صداق* * نے از آٹھا کی لا ۔ ار کپ 5و ان کن اد 
سے ٹالی بر الا2 زانَ لین رق کی الا ار ا ا 
تاب کے نی ایز کے وک زکی ایک صصورت جے۔ اور پھر ز وڈ نر 
کو و ےکی ا کی و زضزلی گے اق ار ٤ے‏ ون توق بیو کت سکج اور 
مال ےم لس اق وائر ےر ول رگا 
شحل ے۔ 

مس رس سس 

سرت 

نج اور عمرہ یی عظیم اور طول عبادت پہ رر لف لیم اک ۔ 

ینان کا ظا و جا جب 


ج2 


سس 


بت الد کے طواف با بین ااسغا وا ھروۃ یں اور میرانِ تخرفانت 2 ام 


ےھر سے بت الات کے طواف ورأ سس سا ں کاانتام ہو جایا 9--- ٦‏ رام 
اال توشر می سکوگی ؟ ھی بش تن ہز ر2 ال سے خالی ہو ۔ ضرالج 


۷۸۷۶۳۰ 


ہ٦‎ 


فلا سے داقن پر الع ام کے ویک کاو مان کے ران 
ےب رتوسی طود پر کرای اوران دا اکم دی اج 
دا فْمْ مَنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا الله عنْ الشْمَر راشرار وا تن 
اکم وَِن کم من قیلہ لن الشالِن حت اوت ا ون خغ 
اَفاض النْاس وَاسْتَغفْرُوا الله ء ان لہ عَقور رَجِْمْ - فَاذًا تَضَيْتمْ' 


منْاسِککُم فاڈگر و اللہ کَذْكَركُمْ بََكُم أواشّدً ذکراً۔ 
0 ۔ )۲۰٠)۱۸‏ 


ریتیں کے ام جیان کرے ہو الثر تمالی نے ماو رمضمان کے ”و 
ارشادویایا۔ 

شُھْرُ رَمَضَانَ الِیْ نل فی الْقْرْأن (۸(ت۱۸۵3) 
ھت عفان دو ید ہے۔ یس میں قرآن نز لکیاگیا". 


یہاں ‏ نع جج من وپ بت شردرے دینا کو نہیں سے مک طلاں یت ٢‏ 
میں نازل ای لہ یہ بات مھالی مود ہے ؛ کہ چوکلہقرآن ید او رمضان . 


۳ ا لی کیا کا نین تھے لن کت یس ان ن کی پت راد اوت موی | 
جاچے۔ اورملاوت قرآن ید بھی ”وکر اللد" مکی ایک شگل ے۔ اور گر آ 
رسول ال صلی اللہ علیے لم کے رمضان سے مععلقہ مسمولاتکو شی نر رکا | 
جائے نو ہہ بات زی رکبھل یکر سان آ جا ےگ کہ رماع کے روڑوں گار وک 
ال کا آ یں می ںگبراتلق ہے۔ 

انان ار روزے کے ووران قش قدم پر شدید شی قاۓے اور ضرور رت کے 
پاوتور نے کے عخلل افمال اوران ن کے نے والی ایا سے زان ج چا اکر ۲ 
چا ڑدے ۔ اوصرف ال تھالیٰ کے کاو ا کی باوی یڑرتے۔ ۱ 

الام کچل اون کے سا 7ھ × عق راخ ول اقی رگ ] 
پانچویں یاد وہ ے ”لاءلل الا اللر '' اور ھت ول ال یی نکڑائی۔ 21 








. 


۸2۵ 


ماق انم تی نکاٹی ٦اس‏ قوف <سہ بر ہج سرایا ال کاکر ج قش 
ال گر۔ ج بپکوئی خخس ملمان ہو ہے. فان سے سب سے پل ای پانچززیں 
یا مال تب جج ان تا مطلب بج وگنہ جب نف کوگی غی لحم از کنا 
و ا ا ا ا ا 
کی عمارت می داخل یں ہو ستا۔ اور تہ ا سے مسلرا نکھا نے کات بنچنا سے 
گیزخی رکفو سے ہہ بات اٹپھی رح واتجع ہوگئی ے ھا اللہ 2 

زا رك صیام رمضان اود اشن کے ساتھ توم تعاقی ے_ ار 0 
ال زی اسلا مکی یاد یں ہیں اس لئے ا نکی وساطت سے اسلا مکی خمام مارت 
کے ماکز * نا تلق جل جانا سے اور بیز چکنہ اعلا کی تخابات انال 
و بے وش ا نان مگ یی پل سے کہ انسانع کی قیام 
یق 1 سے عبارت ہو جاتی ہے۔ نے گی بی ازلد کا کر اور 
بیداریی کے چع دس کی ان نزن نایکن قنا ‏ ن٤‏ ات" ٠ل‏ بھی اس کا زکر اور بن دی 
اك رو اس سیب پچ ری ا 


سے بقع سیا نوز مز کس ک0 پیر ال گار کر سے کت 
ہوںۓ بھی وا ور ن کا سن حر رزاقز ہوتے وقت کو ی اور 
والبیں ہوتے ہوئےگھی. جڑاٹی جڑستت ہوئے ھی اور انزاٹی اتزئے و اف 
تھے: اقئت نی اور نا گے اق ت بھی کان نے سے بے پنڑی جن بفائ زور 
کات نے سےتافا خی ھکر گنی اس ار از انناع تا ری ےآ زاس اووم کی 
انت گن الات انی تی کے پاتی۔ قاومت لتی سے فو انس میں بی وک۷ ر الہ 
کان ا و جانا مضبت آلی ے ان کے و ےا ال کرات 
اور کی لیت جو بت اتی لہ اق ال 207 راتا 


تےا۔ 3و از کان لا جب آسں تن چو نے اع علہ پا ×٤‏ آو ا کا آقاز 


۸۷۷٣۸) ۱ 


۸۸ 


تالاح سے ہوا ے۔ بی جن ی الما زگرہ ہے جج رای زیت اکر نے 
کے لے اپنی بیوی کے پا جانا ے, قواللد کا ذک رکرتے ہوئے۔ اور ج بکوئی نی 
روح اس کلر زار حیات بی قڈم رگھتی ہے, قذ سب سے پلیہ اس کے مانوں میں 
از کی ولا حتف بی گنی الد کا کر ہیں اور ج بکوئی مسلمان مرک حیلت 
سے فاررغ ہوکر ای دنیاکی طرف سفرشرو کر سے 7 0 
اسے الوداع گیا جاا ہے۔ ا سک نماز جنازہ“ پڑھی جائتی ے۔ اور 1 بی 


لئے رجمت ومخفر تکی دعاگی سک جاتی ہیں القرض! انسانی زندکی کاگوش ہگوشہ 
ول یریلد ددشی سے عو و از او رگستان حیات کا پا چا, 
و ٹابو ٹااس پھو لکی خوشبو سے مرک اٹھتا ہے۔ 

چماداور ار 


میدران چماد ماں صعرکیڑایمان وکفربر پا وت ہے جماں ہ ننس اپیے دش کو 
لیڈاوائن کزاقو مرے گے ور بر آ نا ہے ہ ما ںگولیاں ری 
ں۔ ہماں جن بھی ہوتے ہیں ہ ہماں اپی جان بک لے ہت حودتک ان 
چماں نمام عزی: وانقارب, اولاد اور واللرہن ت٠‏ ککو انسان بمول جانا ے۔ وہاں تھی 
ال کو پچھول جان ےکی اجازت نہیں ہے لہ وہاں کت سے الڈ کو پا ری ئے کا 
عھرہے۔ 
ھا الَّذْنَ موا ادالُِْمْ فَة با وَادُ کُرُوا اللہ کَثِْرا لَعلكُمْ 

شون (لاقل۔ )٣٥۵‏ 
رق اے ایل ایمان ! جب تہاری (دشنو ںکی )می جماعت سے برکھٹر ہو جاتے لو 
ایت قزم رہو۔ اود ال رک کرت سے با کرد اہ تم فلاع پا 2۶" 
گنت دحوت دی نکی جدوجہداور مال وہماد میس کامیال یکی عامت ے۔ 


تجارت ومعاشرت اور ذکر اٹہ 
ارت انسان کا ببت وفت ماگق ے۔ کر و ورڈ ا 


أًَ۱۶/ 











۹ہ 
انان اگر ای ری صلاجمتوں سے کام نہ نے تو تجارت میں کامالی بمت مققل 
ہوتی ہسے۔ ای تر معاشرتی زمہ واریال اٹھانا اور پچھر ا ن کو نامنشی ا ا جات 
نے لاس عیب ا کر ا ام 

ال کا سورا خمارے کا سورا ے۔ ا سی تار - علق 2-7 نچ و تع 
گا لد 

ھا الین امو لَتْلهكُمْاموَالكُمْ وَلا أولَادكُمْ عَنْ ذگر الف وَمنْ 

نل ذف تأرلِت مُمْ ارذ ۔ جاعنتین_ یم 
رھ ”اے ایمان والو! تممارے مال اور مار اولار یں الاو ہے نائل 2 


تی اور جولوگ اپباکر شٹخیں نی اک مار : پانے وافے جم 


یں 
جال لّ تیم تجارَة ول بیع عَنْ ذکر الله ۔ تلق 26 

الازکا اور زکراشر 

انان کو وک الہ 'ک یکر تک حارت ڈالتی نے جن ظطرج ان تم 
کی زندک یکو انم رن کے لئ ےک 00 2 0 
کے لئ اتسا کو وکر ان دی خرویت ہے۔ 7 و ک1 ہلان قانول 
زندہ اور جو یی کر سے اس کادل مردہ ہے : 

مك الّذیٰ يک رب وَالذیٰ لايذْکُر مکل الحی وَالییت ۔ (عاری و سم) 
ایل کی تصوصی رمت‌اور زگ اش 

ای تھے ول کے کی عاات ڈالنی جات ناونعب سے اسيا 
پر الدگی ا رمق ناو 5 وی ے, فرختوں کی مم می کی عرعادات جاضلی 
ہوئی ہے, اللدکی طرف سے دنت ە عماغیت نازل ہوگی سے اور الد تعاٹی امس کو 


0 48 +. 
ان لوگوں یں یا کا ہے جوائس کے پا میں۔ 


3۷۷۸۶۵ 


7 
لا یَقَمْد قَوْمْ يَکرُوْنَ اه الحَتْنْهُمْ الَلاِكةً وَعَشِيْنهُم الرَحَۂُ 
رز میم الاڈ قرغ فان متا زرسلم 
اللہ تال ی کاجوا لی ذکر 
ہب انسان کسی دوسرے انسا نکو با کر ے تر وہ دوس را بھی ا سکو یا کرت 
بے لی نی کا مزا کی خاش بی وق ہمہ وو نی انت با کے۔ اھر 
وہ اسے کیں یا کر ا کی حوصلہ نی ہوقی ہے مگ اللہ تما نے اس تم مکی 
بجی صورتے حا لکو اپنے اس دعدے سے ختم فیا دیاہےکہ تم جے پا رکرو 
مس ہی با دکروں گا*۔ ایس میں یا کرو کے ن یں بھی تہیں جس میں یار 
کروں گااو اکر تھائی یش یادکر د گے قد بھی تہ تھائی میں یا کروں گا“ 
افانشروتی آفَْرْكُمْ ۔ (الشں۔ ۱۵۲) 
ایرسمیر لے ٠‏ : 
ا زین ن کل اڑا وئئی وڈ تر زا نشار 
مَلارِخیّر مہم ہ (خاریوم) 
کا خوش بت سے وم گی انان جس کا ذکر خود اس کا خالقی تائی مس اور 
ورانییںک یعفل می ںکراہو! 
دای فدا اور لال 
اس لے بھی ہمیں الد کے نک ہکو انی عادت بنانا لیے ؛ کہ ا سکی وجہ سے 
انان کو ال کی اظرررححت اور شموصی اوج اور تذرائی فرشنو ںکی بت ومغیت 
عاصل ہوئی ے۔ اش تعالی ای کہ نوڑا مسحلوات والارٌٗے, اور فرشۓ ورای 
قرل سے تن لغ زی اور ٹزشاو لک اہی سی بے اززن اود 
یک حم کا روعالٰی فور اود باھنی روش پیا ہو جائی ہے۔ یہ روشنی اس وقت کام 
17 ہے جب شابرار حات پیر گاعزن انسان کے ساس وڈ نارگی بما 








91 


الس اظھ شی مغاو مھ یناہن طرف جاے۔ الے مشئل اور بریتان 
تزغ عا بین وہ ٹور پاطن ج سوکئ نان ٭ کی کت سے لماع کے حاش لی ہن پا 
ہوا ج, اق کات اور خو ال زلاوانق رن دہ ڑا مگ - اور زآا آر راغ 
رات (زصرا یتم ) واڑع طور یر نظ آ نے گی ہے۔ اود یں ا سک یکو مدکی 
کیفیت کا خائضہ ہو جا ے اور و و اک 
و مَنْ کان مم ینہ وَجَعلََلَة تَوراَيہ بی ردق الّاس کمن 
مَنله فی الظُلات سن بخارچِ شا (الاغام۔ )٣٢١‏ 


-7 ٤. : +“ 


انَقوْا فِرَاسَةٌ لْومِن اه ینظُر بنؤر الع 
تن موم نکی فراست سے بیو اکیوکا لوہ اللہ تھالی کے ور کے ساتچ 7ت 

نے رچیٹ یت ارچ سر ضر ےت - الس 2 و ومضموم 2ي 
نا قرارنمیں واطاظتاز 
٠‏ 0-0 وں سے 9 کی پک وت 

میس سے میہ بات کی ای طرح لی جیا ےکن وا ال کی ارت ے 


نا 
انان کے اندر وابائی چدا وی ہے. عقل بڑھتی ہے, غہم وفراست میں اضافہ ہوا 


"ےر مھ 
ہے۔ اور اسان جج می میں رام رر ءن جا اے۔- 
ہیں تو ۹ 5 


ا کل ر .می وی اور اخبارات میں الٹی سیدرھی بات ں کرنے والوں اور 
او ار چنا 0ن ات اصاخ شرلعت ان نات بدا ایب لان آو دانا 


اور زاس ور چا جا إجے سے نہ قرآن یں تن باظاً معلوم ھ 
20 
سے ا 


بت لہ الین دی نام یں تل ء من اور والشور وہ لوگ :جو الا آا: لص 


زگ کرت بیس یہ ہیں کنڑڑرے ہہوں پا لی نے ہہوں :صلی حلات مین گی 


الّر ست فائل ضحین ہو تے 


۸۷۷٣۸) 


۹٢ 


ان فی خَلق الْسمُواتِ وَلارّض وَاختلافِ اللَيْل والتہار لایاتِ 
کی اب نو ہز جو وت کت کی تی 
َكروْنْ ق حَل السُموَاتِ وَالَازض رَبّنَا مَاخلقْتَ مُذا بط 
سُبْحَانكَ فَقنَا عَذَابُ الَار (آل عران۔ ۱۹۰۔۱۹۱) 
ابی ” کر الد کی مرکم سے ال نکی سور اود گر میں درس اود راس, گہرائی اور 
ناد سر جال دا کی ۷ ایس اک شر رر 
ند دک کر اسای ری ضامن ہے۔ مومرن کال کے اوصاف بیان 
کرتے ہوئے اقال ت ےکیاہے۔ 
ول کی ری سے شل کیا طرع رون 
ھھ گ کی برت میں لیخ 
کون فی اور زکر الہ ۱ 
ری .نی ای ہج ا کی یی سے السا گے ول 
کو سکون واظنا نکی نت حعاصل ہوتی ے۔ پر وو نت ہے ء ین رف ما کن 
فراوالی, عیاش ونافرالی, اوت اخ مناصب اور تیم الثان اور واصورت ات 
مس ملا کر نے ہو ں گر نمض بد نایا ون جوں ودای * گے مضیررال الن 
کی ےو مو بے تقراری میں انال ودنا چا جانا ہج۔ لان رگ ٣م‏ سن اد 
اشمینان قلب کاضامن صرف اور صرف ”کر ایل“ ہے 
ال بذکر اللہ نَمَيْنُ الْقْلُوْبْ ۔ (ارعر۔ ۲۸) ۱ 
ار عو مہہیںے؟ ---“ ' 
فرکددہ لا آم کر ییہ اود اعادیش نوسے کے پیٹ نکراس میں 9وکوئی شک خی 
مہ ”زا ظ* صحوائق ہو ںآر کزں وخ بے بآ زرکفدسرتل -| 





۹۳ 


بات ہہ ےکہ اں کا فل گیا سے ؟ کین دکڑ اللہ سکون شی وزوعائی کاح ب لان 
او رکے بیاّے؟ 

ہر کا تفتقی علم فذ او دی کے پا ے. اہم ہمارے خیل کے مطابق ا سکی 
ایک وجہ ہہ ےکہ کہ ہر چچنزاللد کے اخیار اوں 1ہع ار لگن سو نکی 
رولت بھ یکل طور براسی کے پاس ہے, ابندا جس شن کو وٛ اس نت سے وازنا 
چاتاے . اسے برا راست لواز دیتا ہےے۔ ہو سکیا سے عَلیْم الین 
کے الفاط سے کی ماد ہو۔ 

7 6 پر وو مہ الد تا کی خاص رمت واج گاخیرز ھا 


رں وا ہی تر یو ب ۶ 


تج نآ عَشِيْتهُمْ الرحمة وو ے جازت و لات ای کم نٹ 
نر جہاں سر شر سون واشمینان ( ین اللہ ای ) ۲ کی خوضی رحمت اور 
چہووہاں ون وا ینان ن ہو؟ 


یق وج ے ےم فشتوں؟ یی یق اس 2 سر ہوئی ہے لو وع زع آیااب 


ورس سے مس مز میں جاسایں کے لے ےلیو بے وٹ کا اف بے 
یں کن ان2 جنے ۳" ۶ ٠‏ 


موت کا توف سال مار یا مو اوت کرو اتی انا نون 
مل طور نی سکون ہے 0 
اه ار کاز 7 رفا یں ی ما 7 وس 7 زشتوں 
ور ناک بان ن0 ۷+ 
2 


بت ومعیت چوع یم ے حففهُمْ اللائکة ۔ شال کر 


ارک نے لنا بن اوروطجائرتے الہ تحبت کاٹ ہو ماے 
٠‏ 0 


0 


_ .َ‫ ھ ۰ 
بہت صاںٌ رر صاع لد 
ٍ نے حتف 
رت طانٌ تر طاٌ 2 
ناش فرشت نکی نت دمضیاخبت کا اث ہوا ےک جوگ۔ ون خود شفل ور 


۷ 
0 
2 الین قالوٰا بنا اللہ تم اسَتقَامُوا تتَتَرَلُ عَلَيْهھِمْ الَلَاَتِكَة اَنْ 
لا تاقوا ولاتزنوا الایة (سوروفصلت_ كم) 
بے لک جن لوگوں ن ےکپاکہ را رب اللہ ہے,چلراس پر قائم رہے,الن بے فریشت نازل 
وت ہیں (ادر کت ہیں کہ تم نہ و فکھاؤاو رن ہم ' ١‏ 
ا ان اریہ لھ لآخرت علیم ولاھم وو لن این 
وَکَانوْا تو ۔ لم البْغریٰ نی او الڈنیا تق الاھر2 ۔ الا ۔ 
(وٹں۔ ۷۲]ك+) 
اع و کے لین اولیاء ایر 5 2ے طف سج اور کے یم 2 زرہ ہوں 7 
(نی) وہ بھکہ ایان لا اور تھے کے مسا دی بس رکرتے رہے۔ ان کے لے ری 
ذ نلدی ٹس بھی خویش فی ہے اور آخرت میں بھی * 
میدان نگ میں نکز ا کا مکہوں ے ؟ 
جللہ نار و * سے فرشتو ںکی صحبت وسعیت عاصل ہوتی ہے, اور ا ن کی 
عحبت ومعیت سے سون فی عاصل ہوا ے, ایر سکون فی سے بت ری 
واخقامصت عاصل ہوئی ے, کوک عا ضور بر یداع جلاف سے واق لوک بوزز نت 
٠‏ مم ور پر می 
یں جن کے دل پریشان, بے سکون اید غوف زدہ ہوں, اس لے ایمان والوں کو 
عم دواکیپ: 
اذا لقَيمْ فهُ فَالَتو َادگُرُوا الله کر لَعلكُمْ تُذْلْحُوْنَ ۔ 
یں کی ذدی) جماعت سے تمماری پیٹ ہو جائے نز ابت قپرم رہو! اور او کاکنڑت 


سے ذک رکرو ! جاکہ تم فلا پا" 

ہش بر کے ساسلہ میں ایک مقام پر اللہ ال نے بلترن بیان فیا دیا ےک 
81 نے فرشتو ںکو بی عم رے رکھا الہ مم مہارے ساتھ ہوں, الیرا تم ای 
اما نکوخابت ارم رکھو! یس کیاڈروں کے دلو می ر مب ڑال ووں گا" 


سچسوسا 





16140 00نا 








۵ 
زین رف بل اللحقۂ ان منکمْ لٹا ایق انز مالین 
قُلْبِ الَذیْنَ كَفْرُوا الرّْب۔ (الاال۔ )٠١‏ 
قورت و انا ی اور لال 
گوبا کر الد سے و لکی مضبوطی بھی عاصل ہوتی سے اور شس مکی قویت بھی ۔ 
کیہ مپنان نف ین مات تی ان کے ان رتقریا الکن بوتی جج 
اس تی مزیدنئید وٹ کے لئ درج ذیل حدی تپ فور فرایے. 
غَنْْ لان اطم آنت ال صلی ال عَلَيِْ نار او او نا 
تلتی یلما بن الرّحیٰ وَبْلعْھا ت3 جَاءَءُ رَقیْی فَلَمْ تَصَادلُ 
رت ذِكَ لعَائشةً تا ججاء أَخْرنهعَائشَةُ ال نَجْاءذ ود َعذنا 
مَضاجِعتا فَذْهبَْا نَقُوْمْ َال علیٰ مکانگیا فَجَاء قد بب وََعبا 
خی وَجَذتٗ بر قذمہ خلی بطيی فقال ال ادْلَکُا علی خیر کا سألَما 


اذا ختْمنَا یکا سےعالانا وثلائین اذا تن وُثلائین 
وکا ابع و لان فهُ حیْر لکما من دم (بخاری لم ) 

رت علی (رضی الد عنہ) سکتے ہی ںکہ فالمہ (رضی اد عنیا) کو ایک 
دن یہ خی رکچ یک می صلی الد علیہ وصلم کے اس یھ لام أئے ہہو ئے ہیں ذوہ آپ 
کی فرصت بش سر تقائیت کے کل ےن یت کے کش سک کک دش نی ا 
گی چلا چلاکر ان کے بات کو لیف ہ یی میس 
فرش یک ہکولی لام و رخوم مل جا اۓ ۴) گن آپ* طاقات ‏ × 
گل ۔ تو حقرت فاظر“ ےتاگ (رضی اللہ عنیا) سے ذک کی 
زاوز والں آ کئیں ۴ پر جب می صعلی الۂ علی. ولغ نگ پا شاف لے 7 
حخرت عائقہہ نے آپکواس بل کی خمردی کہ معفیت فاط ہ“ فلاں خر کے 
سا آآی یں جا عقی علی نٹ کیہ بجی ١یہ‏ علی ول جا ردے پان 


۷۷۸۴۵۳۶۰ 


۹8٦ 


تریفف زا ج بک جم اپنے بسنروں پر لیٹ گے تتھے۔ م اٹھنے گے لے فا 
ائاقی جلپلشہبراچاخر تے؟ آگز بیرےایر وط < (ررصی الد ۶یا ) - 
ری لے کم حا اس 
ہو ہہ حموش نگی۔ پچ رآ پ۶ نے فمایا. جس یز کا تم نے سوا ل کیا تھا کیاىمر 
کی ا سے سرب قا ول ؟ جب تم اریہ لے ا[ ۳۳ رف ان 
ل۳ لہ لاد ۳٣‏ وہ راکرد و تہرے لے وم 
0 0 یٹ 
کے افرا تکوش مک سک ے۔ 
تقر وگغفنگوکی اش راور وکاڈ ١‏ 
اور جیان گیا جا سا رت لہ ”لا“ لے ابد تی حالی ×عوقی بج ایر ٘ 
ثوت رآزازالی ھی, کوکلہ بش اورازانالی تو لازم وممزوم یی ہو 2 
و قویت ولئائی کال جس طرح قلب درو اود تی برق کے ساقہ ہوا ے, " 
ای طرحع خیلات دلظریات کے سان بھی ہوا ہے۔ ابا وک اللد سے انار | 
وخیالات س ا گے شض ا ور رت اس پا سو جگرے, جو ایک دای وس 
کے لے بت مفید اور ضروری ے۔ ا 
میران چمار وقال ہیں واری جنگ ہوئی ے اور ران دگحوت و بیس افکار 
گی۔ اس میدان میں مفبوط جم اور تگوار کی ضرورت ہے اور اس عیران میں | 
صفبوط خیالات وافکار گی ضس طرںح مضوبط حم اور موار والا زور جتمم اور وار ! 
والےکو عام طور پر لست دے دبا ہے۔ اسی طرخ مضبوط خیالات ٌ والا ] - 
کید یت داڈقار وال ےگ رآ گی سے وو چا کی روا ہے ۔ کیا نت اود ' 
مضبوشی بہرعال پمندریدرہ جچزے فواہ جم او رتواری ہو, خوا خیالات وافکارگی- ۱ / 


آچ سے ایک حیدی ٹل اگ رگکوئی شس بی کنناکہ انمانع کے منہ سے لن والی 




















١ 
۷۷٥. 


ے۹ 


ا آوازییں اور ا کی زبان سے نل اے الفاظ وتروف فضائؤں میں شک کر محروم 


ء‫ 


خمییں ہو جاتے بلمہ وہ این وجو دکو قائم ر کت ہیں اور فضا میس تفوظ رت ہیں۔ 
:مہ ا نکو دوبارہ نہ لی طرج لام وکاست سنائھی جا سکتا ہے۔ اڑا وت 


0س ورے کا روانہ ایر اّل ار نے ین 
نس نے آ رج اس بظاہر ” وااگی و حاقت '' نظ رآنے والی با تکوایک خخیقتِ 


رھ مر ہزے۔ لئے علق اپ اتل تق دا 


وت دھار پت اسی طرح زئمن انسانی می جو ضیالات اپھرتے میں. انکر جے 
یں اور رف رت نظریات وعقائ کی صورت ان کر جات , َ 
وصو کی طرح ایک ححیقی وجود رک ہیں, ان بر بھی دنر موجودا تکی رح 
7 "9" ھ را بے دژں۔_ از جب کول 
رو انمان مباولۂ خال یاکسی خاص موضوع پر بت ومباح کرت ہیں و ا وقت 
ا نکی آوازس اور الفاظ ومات بی ہام میں ککرا رسے ہوتے پللہ ان کے افکار 
وخیالات ایر ارات وخقار بھی خارگی راگن دنا ں صوجوں (٣۱۷۷۵۱۷۵)کی‏ 
ان میس کی وودورے ےےل سے دن جیب اس لزا کات لی رک سیت 
گی صورت مل ور میں س اور لس کو ” اٹ * کا نام دیا جانا 
قاں اور فا ؤال کے ”مور اور مخ ح ومخلو بک نی ماجاًاہے۔ 

اس انقبار سے لہ ایک دائی وم سی چاہتا ہے کہ ا ںکی زان اود تقر بش 
ایر ہو اس کے افقار ونظریات میں قوت ووانالی ہو ٠‏ اس کے مخاضبین وس ان 
ا سکی ریہ نکر اپنے غالط عقاند وفظظریات سے دست بروار جو چایں. ٹیئاس 
کے لے اک سواکوئی چلر اد نمی ںکہ دہ ”ذکر ولرک کشر کی عارت ڈالے, 
ان ٹن یلت ارت الد کا نام رود د زبآن رگ اور جات وخاوت می ا کی اد 
کو ترزجاں بنائۓ۔ 


پا 


ظْ 


۹۸ 


را یقت کے خی نر رت موی اود ارون می لصاو واسلام ۳ ِٰ 


۷| 


اقب نت وَآَخْرْ بایاتیٰ وَلاتتا قَْ ذکری ۔ الک ای فرعوْنَ 
ان طغیٰ ۔ (ط۔ ٣٣۔‏ ۳م) 
* خر اود تمارا افاق ووآان وی نایا تےکر جات از ری با ایر دک یں کرای جز 
گمریا ۔ تم دونوں ف رعو نکی طرف جا ایقنادہ رض ہوچاے " 
اور شر ای وچہ سے رسول ا ر م علیہ اص والسلام کو اور ٢آ‏ پ پ ایمان لائے 
والے بش سکوابتوا یی دو میں اکر کابار ار عم د ہاگ یاے. 
کرام رب وَ تل الہ تن رارل۔ہ) 
واذُکر اسْمٌ رَبكَ بُكَرَة رَاَسِيْ۔ (البر۔۲۵) 
اووز ماد اسی بنا بر آپ لع و رم کے طلفاق سر اتی نی زع 
عیان فربای ہیں ْ" 
کان رَسُوْل ار (صل اللہ عليه وسلم) يَذْكر ال عَلیٰ کل 


) 
مضہ 'رسول اللہ صلی ازڈرعلیز لم بردفشت ال ماک کیاکر تے مج ٭ اف 1 
گیزشنہ صفوات مم یس وک الد کے جو فوا مر وب رکات ذکر کے گے ہیں, دص 
شت نمور او ادخ یں ببرت اس اک تھا در کات لہ ۶ 
تور بھی میں گر سی۔ ا لئے اختسار کے پیش اظر سلسل گنگ و ہیں ت مکیا ظ 


ے۔ 


؛ 


بیو .رسس 










۸۷۷٥. 


۹9 


انا یگکر کر دارکی اصلاع ”اود اک کی در وشی میس 

بی زین اور ای سک ار پچ ہوۓ میم الثان پاڑ اور .بیہت الے اقتالن 
علطے, جماں ت کر انسان اپنے آ پکواتتائی صفیرو تی حسو سکر نے لک جاناے. 
يہ خوررِباپال اور گی رین روک وترارت | الال آر جے نے دن کی 
الات مین لن ایر نر اترام گی ج نکی شخغامت و جمام تکو نحسرے رانا 
جا قزاسالی عتل بنگ رہ جاے۔ ان تقا مک پیش نطر رھک ہکوئی ۔ 
داش کا مالک انسان ا کوئی بمت بدا فلغ نی و انس دان اس مادبی کاننات کا مطالد 
ومشارہ راہ کا گر جس کانجا کی خظمت وجااات محسوس سے 
رس ررتا۔ ال روہ .__ جھ سعادت من ہوتے ہیں . ج نکی آ کو ںکی 
بصارت, ر لی لعضیر ت کو عاق اکر زی سال یی ای رف 
ورالی ۲ یں برا ے وہ کاحات 9 سا 0ہ 
اس کے فا کی مظرے وچزالرے او کا کے اتور کک ہچ جاتے ہیں, اور ے 





اخیر پار ا کرس یت لن مت وجلالا تکی مالک ے و خورفالتی 


کانتا اط 2 تام" نے ہو گا آورو رد زان کے رگ کس پوس سن 


شی ا 
ےعل لن ا کی )سے ہیں۔ 
ای یرنہ 
نس طرح یہ مادی کاننات اپتے راک ايل کے بل سوا 02 
رت وچاالت کا تضور 0 رقے, اق طرح علق کاتحات کا منیتا :ہ 


ا 2 دی نِفطرت تت ۔۔۔ اپنے لیو انج کل : 7 نی ا 
انا کی عظمت وکمر بالی کانخش گارتارے۔ے 

جال ای زی فی تک ورح نل قلفاےے از رکرے ے۔ خقلت 
فی کہ 
اش واج مہو عاپی ے۔ 


صہ ۷۸۷۷۶۷۲ 


٭ہد٭ا 
یا ھا اکر قُمْ فانْذر۔ وَرَبَكَ بر ۔ 
ترجحہ.۔ اے پچادر اوڑ نے والے! اھ کے (لوگو ںکو) ڈرا! اور اپینے ر بک بڑائی بیان 
ا تر 

سور ال ترآن میرک اویش نازل ہونے والی سورنوں میں شار ہوٹی سے 

اس ین الال نے اپے مو مل لعل وی کو و سپ سے پا دا 
ے, وہ بی ہے نہ لوگ کو الہ س٦آ‏ خزالپ سے ایند وگحوت بل کے کام ٰ 
کے ل جےگھربستۃ ہو چکمیں, اور پچھراس کے ساتھ ہی مل چھ دوسرا عم دیا ہے وہ 

ىہ س ےکلہ آپ الد تا کی عظمت وجلالت اور ا سکی کب بای کا برلا اظبار واعلات 
دیں: پا الہ س بکو معلوم ہو جا ےکہ آپ کے ندرک رنیا ین کوگ لئ طات ٠‏ . 
موجود ہی ںکہ آپ اس سے خوفزدہ ہ وکر دعوت وک اور انز وین کا ام ٹر کر 
۱ 


دی گواورا گی اب ریائی اود ہوائی لی مک ریس گے۔ 

ج> ہنا کیک الم مین اور افشل تن خلت ےہ ص ۷ چریںگنوں]ٗ 
یش پا مرتبہ اداکرنا ضروری ہے, ا سکی ہر رکعت می کم ا زکم پاچ مہ ”اد 
ا و و و کی تی ای اور بڑائی کا اعلان کیا جا ہے۔ بنض اعاویٹ ع ْ 
معلوم ہو ےکلہ ؟ آپ' اور آپ ےی از لور ےار س ھا ۱ 
اس ا لیت او بای ذکر ا کاراس کے بعد پوت تھے 

یا ا زان جھ دن رات مم پا چھ مرح کی جاتی ہے اور اعلام کا ایک 
الم نز شعار ہج اس میس بھی نیما ھ عریہ تللد اکب" کہ کر ال 
کی عخظمت وجلالت اور بڑائی کا پواز بلنر اظمار واعلان کیا جانا ے۔ ابی طرع نا ا 
انطاعت سے کل اقامت کی تی ہے ق3 اس یں بھی تتیا ان والے 
لمات بی دہراے جات ہیں۔ 

>٥‏ راف عیر الا گی اور کے عامج بی سب ملا اطع 
رسول صلی الہ علیہ او پا یا ینغ یو یکرت ہوئے بلند آواز ے| ١‏ 


| 


۸۷۷٥.۰ 





ا 





٢۱ 


اتی یں کٹ ہیں اوران خر جا ارت ٹن یھت ول کیب یائی ا الا ن کرت 
۱ سب بیو دونوں کے دل ودماغ میس الشدکی بدائی 
این چوچے-_ 
لئ اعا زیت میں آ نا ہج کہ آپ صلی اف علیہ مم چپ سف رک لئے 
سی سوادی بر سوار ہوتے فو سم الد نے کے بد نین مرح لآ لتق ورک 
اس کے بعدسوار ہوئکی دھا پڑت ۔ لی 


7 


سُبْحَان الَذِیْ سَخْرَلَنَا مذا وَمَا کنا له مُقَریْنَ الخ 
0 آپ “کی غادت میا صبلرکہ شی کہ دوران؛ عفر اکر اتال ٢‏ 
ال “کے اور جچڑھائی آئی ”اور اہر“ کنتے تھے۔ 


تج تڑعائی بڑت ناہج ک 


وت ہی ہے یں سے ست 

م ہوٹی ےک رولوں سے کو کی بڑائی کا خیال پیا ہونے کا ائرییشہ ہو 

وہ و الہ آر ور اں خال کو انف دا طاا ث آور 
د لکوخال قک یکبریائ یکی طرف متوج کر دیاجاڑے۔ 

ا نما نے فراعت کے ۴ مر - اش '' ٣٣‏ عریے ت٦‏ 

و و ہے ”الد ٭ س ۱ 


جم 


> ,,. 7 ہے ۳ك قَ ٌ 

احاریث ٹل ۲۵ مع -- ال ۲۵ غرتہ انر بر ۳۵ مرتہ الشر اکر اور ۲۵ مزہ 
ااالہالاانث ‏ حثخ) ایا کت 
ا ےٗإا ایت پڑ تذل اجازت' ا ہے 
ھا میرالع ج + رن رر صااتوں ک ابا نار ۰ جو کسی ےی 


ؤگ وت گا 


ى - یی 5 

ا وی وت جا ال یم َ و ۳ 
کات گیا تک یر مار حر مان اتۓۓ سی یا نایا ٹوتوں 7 0.0907 
تھے اوہ الد و کام ای ان کے تر ا یی 


7. تین اخلام رن لی 


اون جن کم ٦س‏ و ج 
:مات کا پٹ کی ایک اچم + 


3 
ے 
٦‏ 
۰ 
۶ 
ئ۔ 
ٔ2 


. ہہ ہے ۔را):و 


ے مع ىََ 
ە ۓے ۔ ي۔ ٠‏ نے 0 
مب سے چت مگ کااہ ےر ازار, با جا ت۔ کے 


مم می قی جقیت جیے ا کے ۴ 3 اھ 


ان خور سر ا 


16140۷ 03ن 


۳ 


ضزلوں دور ہے, ا سکو گانے ان ےکی خیطانٰی آواز سے بپچاکر اڈ کی کبربائی کا 
تزانہ مایا جارہا ہے یگویا چے کے لاشحو رکو متا کر ن کی ای ککوشش سے امہ 
جب وہ سن شحو رکو پچےف اس کالاشعور اپنے اس تقد اور با کو اس کے شعورىی 
رف عق کپرریے .یدب راس کے بعد ا سکی زندگی کا تقام مرا کی کریائی. 
ےئ لو گے نکد ۓے وو بارے۔ 

پچ اگکرچہ باشور ٹیس ہوا اور ازان کامفروم نے سے تکس تقاص ہوا ے, ام ٰ 
زایا کے عنوٹی بک خزیر فو لک ے۔ تکالہ این سے لغ شور ڑا 
قریریق یں ہرا۔ رق گے جرد جو ین حواحات کاب کے پازے یں کرات 

سے خاہ تکیا جا چا ےکہ وہ الف آوازوں کے صوتی اٹ کو قجو لکمرتے ہیں۔ . 
اس لبق ایز آواز کا ہاکزہ اثر اور بربی آواز کا برا اث مرخب ہوناکوئی | 
72 0 

درج بلاتخمیلات سے ہہ حقیقت ای طرح عیاں ہو جائی ہ ےکلہ دین الام 
اور و ملا کی جک بی رگن ےکلہ الع گے ماسضے وانے کے لب دنا ای ' 
لیج پہ ال کی بوائی کا تد اور ا سک یککبریائی کا شش پوری قوت کے سا مرتم ہو ا 
طارااف ٘ 
اش یکرائی صلی مکر لی کے تا ضے 
”اللہ سب سے بدا ہے '' ہے لفظ ”الہ اکبر'' کا نہوم ہے, جب الد سب سے بڑا 
ہے ا را سکی قام قلوق چھوئی سے رای اور بای لی کان سے اور ا 
ای کے سا منوس ہے۔ جو مخ اللد کے اس یکو سل بکرن ےک یکوگشش . 
کرے گا, جم رسید ہز گاں جعیماکہ لیک حدیث نی میس تا ےکہ اللہ نھائی نے : 
ثرایا. 

ألکبر َء ردَائیٰ وَالْعَظمَةُ ازٌاریٔ فَمَنْ نَارَعَنیْ واحدا مہا اَدْخَلتَهُ : 


ار یں تی 


۱ 








۷۸۷۸۶۴ "00 


اس ا 


سے 


بڑائی ) می او رکی چادر سے اور خقمت ہب ری یچ سی چادر ے, ہو تو 
رو ید ےی 


ات ان دوول مم 
ں ود 


انثتیقل تر ای 
کرای اور تشم تکی چادر یکا موم ہہ ہےکہ ال تل کے ساقھ اف کی 


ذات یا احاء وصفات میں اپے آ پک یاکی دوسر ےکو شیک / رجات ا 
شر کی شع کا بھی ہو, اللہ تال کی کبرمائی اور دح چنانے 


در ذیل سور ة الا کی آخری آیت میں اس حفیق تک کو ھ۷" 
سے۔ 

وق اَمْد لہ الیل بت ولا و يَكنْ له يك ف اك 
كُنْ لَه و مَنْ ال وَكَبْه تَکبیْراً _ 


سے اہ ج اآ۔ .- 4 ر 
می اور کو ( ا ا یڑ الہ نی اور 2 
کلف نبا انی نان :انس کا کوئی تر آور سوا ے با جک لق ا 

ا ا سیا و نے الما بی ا نے کے امن او 


رو ہت ورر چا ,او درا کی ۰/۶ 0000 0 

ای آ یت کک رجف سز 0 لد تال یکی او ولاو ہوتۓے 
کا عقیدہ رکنا یڑ او یکو مائیقی الاسباب کے طود یر مرف ل الامور ” ھا اور 

شال کے می ا شیالات رکن ان سے ام ل ںی کی ککزدری اون ران کیا اور 
امھ را ہھ, ہہ سب نظریات ت ال تال کیاکی ان ندال ٤ے‏ کے تالق ت اور از گے 
و0 ٠‏ 

ال می وو رے فان آیت سے الات تیزانق, مش کین 
د اور یمور تمڑوں کے لیہ حقائت دی ا دید بی تخ گیوگلہ ما لی رت عاے 

ا و وہ 
1 والسلام کو ار ایا تر فک و راز ور ماخ خہوروں 
ات مل اافور رآ لا گا ان کن اي ور ضرو اق 
تھا کون اب آیاکرینے تے۔ 

لقَد كفر الَذِیْنْ فَالوْا ان سس ہر یس کل تن 
تر تا آالزضیگکور لے گار بن ڈ کی گر ا کت تاب ہے آور رر 


۲ 


فاکل۔ 


7 ہ۷۷۰۲ 


۴ 


بجر پور کا بی دہوئی گی تھا کہ لیک عریہ انل تعالی اور شارت تقوب علے علیہ السلام 
کے رمیا نکشتی ہی جس می جخرت لیو علیہ اسلام ےاللخا یکا دبا 

چوکنہ اس مکی ققام باتیں ای گنزپاگی کے ماق ںہ ان تج آیت کے 
انام پ مد ال غوب مان کزنے کا عم لگ 
رینوب 
پطانقاضا 
اہ اس مقر یکنشگو سے معلوم ہواکہ ادڈ رک یکبائی صلی مکر لین کیاسب سے ' 
لا نقاضابہ ہےکہ ا کی توحیدپ عمل ایمان رکھا جائےاور کے سس کسی لتم کا ۱ 
رک کرت نے اکا پیا ا ١‏ 





دوہ انقاضا ۱ 
۲ ایل دی کبرپائی تعلی مکر لی کا ڈوسرا ظاضا اور مازئی نتتیہ ہہ ہےککہ انسان 
ا آپ پآ ڑا اور برترنہ کے کیو ات آم ‏ کزیدا از آوگو کو من ھٹا 00 
ہا کرنا اور جم با تکو شھگرا رینا, اصطلاح شریجت میں بر وانلبا ر کات ہے۔ 
کپ مض الف علیہ وسلم کاارشادے. 
لک بَطر اق وَعَمُطٌ الناس _ 
گنی گریہ ہےکہ تق با تک وھگرادیاجائے اورلوگو ںکو تق رچھاجائے۔ 
ہے وہ تین اخلائی برائی ہے جس کا ظہور سب سے پلللہ ائیٹس سے ہوار اے 
آد مکو مد ہکرنے کا عم دباگیا اس نے ایے آ پک پر تر اور نتر جگھتے ہوئے اٹ 
اعم مات ےصافا فارگ دبااورائں رح یش گے لع دہ گیا 
ران ید کے مطالعہ سے معلوم ہوا ہ ےک ہگذشند تام قوموں کے لے اخیام ‏ 
لیم السلا مکی د عو تکو قو لکرنے میں جو تیزرکاوٹ شی ردی ے۔ وو بی بر || 
واشکبار کا مر خبییشنتھا۔ ۱ 


۱( 
أ 
1 


3۸۶۳ 


۵ 
لن رخاوا ما عالیٰ < ررموں_۷۲م) 

یھ بای بے ار برہی, افخلاقی, معاشرقی. اقسادی اود سای برائیوں کا شؿ 
کے سز ساہان زوا سی انی ج اج سلتا ہین 

ایک مب رخف عام لوکوں کے ساتھ اٹھنا, بیٹھنا, کھانا بنا. بات جچی تک نا ابی 
مان کے غلاف گتا ے۔ ا سکی خوائش ہوٹی سےکہ لوگ اس کے سان ہن ھ 
انز دک رکھڑے رہیں, بللہ بہت سے لوگو ںکو اس تال بھی نہیں کت اہ ا ن کو نیہ 
شرف ماصل ہو- جب لوکین سے اما سے ا جاناےر ا سے کر سلام 
کیںں" رات پش اون سے نے انا اتا ےہ اہول :بس ید پٹ گنی 
گا تج رین ان کے رات وضتای زار صورقوں میں ظاہرہوتے ہیں او اسی بط یہ 
رسول الشر صلی اللہ علیہ لم نے فربا یہ جس من کے ول می۴ درائی کے داتے 
کے برابر بھی غرور ہو گا وم جنت میں راشخل نہ ہو گا۔ (ابو داد ) اور امام زا ی* 
لئ ان وریٹ کاے تلط وا گیا سے ال ٭مزؤں خ رخحر ضآفاق گی 
وبی جنت کا رروازہ ہیں, اور غرور ان تام ا کر رآ نفالت ال کت 
ون کے زان ٣ر‏ اخ جآ ود نر ڈو الس ضج رگا“ ای بنا 
رن آنثرت می س بھی مسارانوں سے ایک تنک ر سے گا- 


تسراقاضا 

س۔ الک کبیا یکو تل مکر لی کا تیسرا نقاضا مہ ےک انسان اپنے آ پک 
چھوٹا بے اور اىی کا لزا کے تائ کز اش ادن اہ اؤہ فی کت 
ہیں۔ ىہ گب ر کے برکس بمت بدی اخاقی خیلت ہہ مت سادے الال فشال 
وعاسن کا صرتشمہ سے۔ ہہ اخلاقی وصعف شرگی طور بر ہرایگ سے مطلوب ے۔ 
ق رآ می میں اولا دو عم دیاگیاہ ےکہ وہ اپنے والدبین کے ساخھ محبت ورحمت اور 
وع غانیازی سط ٢‏ اھت 


۸۷۷۷٥.١۱ ۲ 


5 
وَاخفْض تَا جْنامَ الأُل مِنْ الرْكة - _ (ارہرنی. 
ود بی اکم“ کو عم دا گیاہےکہ وہ اپنے تع ئل انان کے مساق وضع اور 


انکسار سے پش آتمیں, 
قش جُناحك لن اتَعَكَ مِن الْزْمِيْن ۔ راشرنی 


آپ کاارشادگرائی ہے, جو جن می الد کے لے اع اور فررتی اعت کر 
ہے ال تال اسے بلندری ورفعت عمطاکر ہے _ (تزی) . 

کا در ج فی عو ہکڑے ھی ارت رک ےئ 
اما یر وا ا فی انار کات کے یں اللہ تقالی ان کو سے > 
کے مسامئے بلائے گا اور اسے ار دے گاکہایھان کاجو لہ بین دکرمے اسے پان ۱ 
ے(تزی) 

آپ" کا بی بھی ارشار ہے الل تال نے میری طرف وت یکی ےک قشع 
ےک ا و ا ٘ 

ے (اہوراؤر) ۱ ا 

من ی۔ خیال بین ر ےک فوع وماہاری اور رناحت وچتی یس مڑا ذرقی ہ, 
ائع الاختاب: یی کی زان من شور رر پیراانہ ہو اور پ رخ دوسرے کی 
عزز نف کمرہۓ, اد دنادت وشسقی نا طلب نم ب گر از لِ الزاش رجسر 
کے لن اقنیان اق عزت ٹس اود خود واری تم کر ڈالے, لاح بت بڑی اخوق 
لیر بکہ دنا ت وٹصقی بت بڑی افلاق برال ے_ 
جوغاقاضا ۲ 
۴ ایال مک سے کاچڑھا ضا کہ ای امت رزیں ا" 
ودای گی جائے او اس کی عالیت مطالقہ کو تلم کیا جا اور اس کے غراف ١‏ 
بخایت کی جائےہ کیوکہ ج بڑا ہوا ہے ا سکی اطاع تک جا ہے او رکرنی ہی ٴ 
پل ١‏ 


ےس سے جس سے ھی ہم ہم تس سے تعع| سس سفوسرت/ 





ج3۸ 


پا 


چنانجہ موزن جب از زا یکنا سے فو وہ زہان سے مض عرنی کے ند لمات لی 
یں ثثال رہ ہو کا راف و ا اوت ےی کو لوگ آلط تر للد لن 
تک ا پڑائی لی مکرتے ہو فذ اس کے مع مکی اطاعت" ری 
چو زکر سیر میں آ چاڑ! اور انی ارہ می دہ ری: ہ دکر حم بندگی اواکر چاؤ! 
بعد می بھی ام کےا مکو یش پ نظ رھ 
اگ رکوئ یخس ازازق لے کے مات زغماز کے لے نمی اٹمتنا ناس ن ےو یا انل کو 
بدا خہیں مچھا نہ اٹ اس کا مکو بڑا چھا جس میں وہ لگا ہوا ہے, اس نے اپ 
رکا یکو پا مچھا: فی اعباب او رگکپ باز یکو بڑا کچھا. نین اور 7 کو بڑا ھا اور 
ترم وگرم پستکو ہا ب انس وا کے انرزگ 
اور پچھرب ےکن بھی قائل خور ےک اللہ تھا یکی مافوق الاسباب حاکبیت وک باکی ت 
زٹین, آسان. چان جارے مرج جا تلق گال رآ کاشی 
خر قرام کانات انتیق ے۔ اور بھی اس کے گوٹی اعکام کے ساسے چار دناچار 
یی و ےون می ا کو ابو کر نے وزاقل موم ی ے 
کہ اس کے تق اظام اورا سکی مات الاسباب صلی تکو نایم کیا جات , کیوکگہ 
ق اس میں انان کو اقتار عا اط ے, چاے وی کے لاوز چاے پو انکار ٣‏ - 
دے۔ آز مکی وہ بات ہے جس سے انسانا اتی قرام مخلوقجات ہۓ تل جو جا 
20ت رشاو مراوندی ے 
وله اسم من فی السُمٰوّاتِ ِ وَالارّض طوْعًا و کرھا وَالب 
رَجَمُوْنَ ۔ 


ہے شی اعاوں اور زین یس نات اہم ابی )کے مج ٹین زار 


7 اتی ظرال وہ (فاۓے این کت 


وَلّهُ الْكِيَا فی السّمٰوات وَالازض وَمُو الْعَزَیْزْ الحكَیْمٌ ۔ 


اور ٢آ‏ اوں اور زنس ایی 2ال یں ڑ ڈالی تاور وہ غاب تے, ےی رااریج۔ 


۸۷۷۸). 





م۴۰۰۸ 
دوٹوں آ ات کا مطبوم یہ ہ ےک چوکمہ تام کائتات کھوتی طور پر ا کی من 
وڈریاں برادر ہے اور ا سکی علکیت دکریائی تلیم سے ہوے ہے, اس لئے اے 
سا تم ا سکی تشم عکیت دک را یکو بھی تلی مکر مواور ا سکوکمل طور بر اپنے 


او انز کر ورع الہ تمہارے اور لات کے تناعا نشم نی میا سے 


جائےاور تقہباری زندگی کاسفرخوشگوار طور یر لے ہو سے 


انواں تقاضا 
۵ت پاچواں تقاضا یہ ہ کہ چوککہ اللہ تال سب سے بڑا ہے اس لے اس سا 
رف لج ہاڑس ہوا چاچے, اور تقام لوق وی ہے الا اس کا خوف اول 
دل یں دای ہس ہون چاچےہ اد اکر پا ہو عی جائے تو اسے استترار وروام 
عاصل کی وناج ُ 

غالبا بی و‫ گنر ھےرہ ےج سے حر شی رکز 
مدان جنگ میں برت سے اپنا شعار بنا رکھا ے_ اور وش دجذز بے کے سار بلنر 
آداز ہے اللہ اپ کہ اینے سم کئی گنا پوے ری سے گگرا جایاکھرتے تے۔ 
وگ یں معلوم تھاکہ ان کال سب سے بپڑاہے او ان کا رن اپ تام تر 
گی سمازوسماان کے باوجودبو انی سکہاس سے خوف زدہ ہوا جاۓ_ 

آخ مسلمان نے اپے اعلاف سے تع تل نکر لیاے, اتی طود کی پیان, 
اپ شس کے مرفن سے عردم اود انی طائت کے ال راز سے بے خر ہو ا 
ہےہ اود ای کا بیجہ ہےکہ خی ایل کو ”نپ طاقں * تل مکر کے یۃدل بن مگیا 
ہے۔ اکر اسے معلوم ہو اک ہار اک کے الفاظ میس ای قیت اور افرتی پپماں ہے, 
خس کامقالہ ایی انرتی اور طاقت بھی خی کر سی تج ا سکی سے عالت نہ ہوقی 
واس وق نظ رآری ہے : 

انی زان سے ”ال اک“ (اشہ سب سے پڑا ہے ) کا اقرار واعلا ن کرنا اور 
رای زان سے امریکہ: روی/ برطاعیہ, فرانس اود چائنہ وغیر ہکو ”سر طاقییں * 





۷۷٥.۰ 


۴۹ 


کھنا بمت ہلڑی تضاد ال ےے- دو میں سے آیک کا مکروہ یا اڈ کو اکر (سب سے 
بڑا) کنا پچھوڑ دو روس وامریکہ ویر کو سی طاقی کنا چھوڑ دو۔ ہیں معلوم 
ہونا چات ےہ .- ورتزیں گے 2 تنعارض اور ایل خر گی لگ رز والے 
ہں۔ ان یں جملوں کا بیک ونت وہی شخص اقرا کر سنا سے جو الن ےا 
ے پا آیاہواور یجےہچجھ معلوم نہ ہ وکہ ا کی زان سےکیائل رب ے- سے 


ان کی نظر میں خوکت ہی نمیں سی کا 
ہیں میں بس را ہو جن کی جال م١٠‏ 
گآ زشھتفعیلی مع یضزات سے یہ بات معلوم ہگن وگ یک تار اکر کا چھملہ 
وی معدوی جرل میں ہے۔ کہ ایک لیا لہ سے جس کے متتق با طود کماجا 
سا ےک کوزے میں در یا بن کر دیاگیاہے۔ 
بس میں انان کے لے اصلاج عقیدہ وظری کی متاع بے بھا بھی مود ہے 
ا گر وکروارکی درستی کا سازوساان بھی, اس می دی اور خیر ا کا خوف شتم 
کر دہ ےکی ات بھی ہے اور الد تع اور رعول ابقہ صلی الہ علیہ ور نے می 
وفاں بردار ہو جا گا لات بھی, ائ دک یکبریائی کا اقرار بھی سے اود اپ تواضحع. 
ریت او لئ کلم بھی یہ وک یرفس کا می رف ضط تمفیوقلب کا رین 
درد وویف بھی سے اور دنا میں اللہ تعال کی پان ی عاومتوں کے خلاف زبردست 
سای وانفلای مہ بھی ( موجودہ سیاست اود ا کی نترہ بای مراد ہیں کہ ا 
سے چم انتمائی وش دڈار ہیں ) 


ار جم انی اولادگی ریت کا انان آان معائی ونفائی مو بی اظمر یں اور 
ان ا ئ وا کک فان ین کآرنے ل7ل گزضصتل این 7 با جازن 
اہ ان لام ویرائی سے حلص +ر جا تلم کل گے مض ہوم جک لی سی 


کے ور بر ظاہر ہوتے ٍں اور گے رے ہیں۔ نان جار ی اواار اور مل 


16140۷ 03ن 


ئ0 


تین کے 4 مک کرد رک سے تب گروار 7 یی صا ایر مال 
ف سے نا آشا بماری وشواعت سے صقصہ, قاع واکساری سے میں ال 
ورسول کی دفدار اپ خواہشات نقسالی اود لو ںکی خلائی سے پیزار قرآن وستہ 
کی نشیا تکی پاہنں الام دوستو گی دوست, اسلام دجو ںکی درشن, خر گ۷ر 
پرانتبار سے اسلام اور میک وملت کے لئے مقیر اور گار أرہ+وگی۔ 

ٴ کر فسوس !کہ مان اس لو ”الظر گے ٭ کے ملروم سے نا آشھا سے جو ۱ 
اکر ویٹن زا کی زبان سے اتا رہتا ہے اے کا ! کوئی ایا سکول, کا یح ٠‏ 
نکی ہو سکمانکا کی زان سے صاود ہونے وانے بات کا مہیأ سی ٰ 





1 
. 
۸۷۷۷ ٥.۰ہ‎ 


اصلاح معاشرہ کا ران لیک اسلائی ط ری کار 
اصلاح کا٥‏ لکہاں سے شرو کیا ا ؟ 
سائنس دانوں کا خیال ہب ےکہ مترادیں صدی می نوشن نے لت مشاہرا تکی 
نا یر یہ نیہ اغ کیاکہ کانتات میں ہ رم دوسرے ت مکو ای طرف متا ہے۔ یہ 
شش صرف جار ی زین کک ہی محدودخخمیں بل سور چاند اور دوسرے اترام 
گی بھی ایک دوسر ےکو ایک فا قوت سے ابی طر ف کھت ہیں۔ زین پر اسام 
کا دزن بھی زین اور ان اجسام کے ورمیان شش ا .ان ال کی 
کش کو قزت از کی بیس اور نیڈ کے اس من کو قاولني تجازب۸۱۷]) 
(6۸۷1۷ 0کت ہیں۔ اس قانون کے تحت دو اجسام کے امہ کا 
بھی ا کش کی قیت بر ہوا کے از اق ون قاع اشک کی آیت زیادہ 
ا اکر فاصلہ زیادہ ہولوکشش کی قو تکم بدگی۔ 
گر نیوشن س ےکی صدیاں پل ىہ تظریہ روئی انی مشنوبی میں اور دمیکر ککرائۓے 
الام انی تصایف میں جیا نکر چچے ہیں۔ ہم اود اجسام پاکششی نل کا 
شف زور یا تکرنے والا) کول بھی ہو ہمارے یل کے مطلبق جس طرح ى 
مادی کانحات میں جادری وساری ہے, ای طرح تھوڑی می ملف صورت میں ا مال 
وگررار اور خیالات وافقا کی دنا می بھی کار فرما ے۔ جمارے مشاہرے میں ہے بات 
ایگ ز اتی رانق کن اک شا جب کسی رکز لے لزان کے تہ 
اس گی ماط کاربیں کا ید ارطاب کرنا ما ہے خلا ایک جموٹ ہو0 


پت 


جاۓ او اسے ہچسپانے 2 0209 ہراجا ے۔ آئق طرع ے ات لی 
نے یس آئی رہتی سے کہ ایک تخس جب کسی مکی کا جیا اھ تا سے و ا کی 
ضرف بت ماد تال اس رح خود نود لی گی تی ہیں :جس طرح اوے کا 
مزا متناشی سکی طرف کمتا چلا جانا ے۔ ججرکی نماز یا جماعت اداکہ لی جائے ق بت 
ممازین پا خاخت اوامرنۓ میں سای پر ہو جائی ین ار بی ای ںی 


۸۷۷٥.١١ 


"۳ 


جائۓ قز بائی نمازہیں بھی انسا نکی خفلت اورستی کا شکار ہوتی لی عاتی ہیں۔ وک 
بزاالتیالں- 
ایک آ دی اپنی بئی کا رش کر نا چاہتا تھا, ایک نوجوان کے ملق اسے پیغام طاء 
اس ئ٤‏ اس الع کے اغزاق وک زار گے جارے مین نے دیق ت کیا ان 
ن ےکم اکہ ”ہے فو بست ابچھا انسا نگ رب ی بھی پیا زکھالیتا ہے,“ بڑے تجب سے 
اس نے پوچھا :ا زکھا لیا ہے رکیا مطلب ؟ ' مرا مطلب ہ ےہ پیاز عام نی 
کھا] بصرف اس وق تکھانا ہے ج بببھی شراب پنیا ہے" ۔ وہ جو گار ”اس کا 
مطلب ے, وہ شراب پت ہے ؟ * ”ہا ! وہ شراب بھی عام نیس پنیا صرف اس 
وشت پنیا ہے جب ہوئے مس بای ہار جئۓ"۔ اس ت ےکہا: ”اچھا دہ شراب 
کے ساققد ساقھ جوے کابھی عادی ہے“ ؟ ”ہاں ! وہ جوا بھی عام فے می ںکھیلا, 
صرف ای وق تکھلنا ہے جب چوری کا مال اس کے پا لگ جائے“ وہ کنے آگا. 
”اگما دہ چرہاں بھی کر ا تا پاں! دہ چوریاں تی عام ار 
صرف ای وق ت7ر ے جب 7 اس طرع اس نے پیا زکھانے کا ذک رر کے 
اُس نوجوا نکی شبیت کے بمت سمارے پباڑ کے پچھلکو ںکی طرح بعد در بت بسن 
رازوں سے پروواٹھادیا۔ 
ان عای کے وک سے جار علور طرف بر وائن کززڈا ہے کہ ہگن رع 
تیوں کا ساسلہ بہت طول ہے اور وہ سب جاائم مربوط و ختلازم ہوقی ہؤں- ای 
ضر برائتیں کی زگ ربھی بست وراز ے اور وہ ھی ہام اط ولازم ولزوم ہوثی 
ہیں۔ چنانچہ جج بکوئی انان ایک بک یکر با ہے یاکسی برائی کام رکب ہوا ہے نیہ 
زی کا چان کہ اس نے مض اک لی با بوال کی ہے کہ ا نے قے دد 
یقت ای فکڑ یکو اپنے ہاج میں تام لیا سے جس کے تیچیچے تییوں یا برائیوں کا 
ایک طول سلسلہ ہو گا, اور ججب کک وہ خود اس کی سے وس تک مہ ہو جائے, 
لان :تزالی یت اؤہ خلا کے باکوئی اور رکاوٹ پیا نہ ہو جلۓ ا وشت 


16140 03نا 





۳ 


کک اس سلسلہی با یک یا ں بھی ا سکی طرف خود ہود مج بی ھی ںکی۔ 

نوک ی زا رای رق یس شی و ول ہگج لی ید ان ۴ا 
سلسل ہبھی بڑااور طویل ہوا سے 
گناہ کے اشرات و تا 

اس عقیق تکوعزید برلل طور پر ھن کے لے دررج زیل امور پر غور گر 
کر نےکی ضرورت ہے۔ 
ا لام این تی ام انآ“ اوواکز رائۓ اسلام “ نے کیوں اور 
براتوں کے لتض ارات ترآن وحریث اور مارہ و گی رت جن ان گے 
ہیں, جنییں یراں كف لکرنامنل زی بحت کے ککننے یس بہت مفید وسعاون خابت ہو 
سے ام تم ”اواب الال ' می رت طرازہیں. 
(۱) حخرت ابو ہریرہ رضی اللد عنہ سے ردبی ہ ےکہ رسول الہ صلی ابد علیہ 
فان ج بکوئی مسلمان گنا ہک را ہے فو اس کے ول پر یک ساہ دہ پڑ 
جانا ہے اگر وہ قب واستغفا کر نے فو اس کا دل پھرروشن ہو جا ہے۔ اگ گناہ 
می مزید بدہتا لا جاۓ و وہ سیاتی کی لکر سارے دل پر چا جائی ہے اح (احر 
وارزی) 
() کوا کا لیف اڈ ی بی ودنا یی لاہ از طفا بککونے اٹک جک دی 
ام می یککرورئی یا ہھ اتی ہے۔ د لکییکوردری ‏ خاہر ہ کہ تیک کامو کی 
جمت کن گے لکل ی معددم می ہو جائی ے. باقی ری ض عم یکندری ق وم ول 
کے تع ہے۔ ہے در ہے قذ وہ بھ یکرور ہو گا مور کت از فا وروم 
ےکفار کت قوی لغ تھےبکر سکرام“ کے مقایلہ میس ان کے ققرم ذرابھی جم نہ 
کے۔ جب دل پرکناوکی سپی چا جائی ہے تا کی روشی شخم ہو جاتی ے. اس 
گی فقازائی جاتی رہتقی ہے اور وہ بست زور ہو جانا ے۔ او جب وہ گور ہو چا ے 
ری اتیاں اس پر غالب آ جات ہیں۔ 


۳ 


(۳) برای کا ایک اث ہہ بھی ہونا ےکلہ ایک برائی دوسری برائی کا جب ہو 
عاتی ہے, وہ قسری گا۔ اس طرع رفنۃ رفن برائو ںک یکرت ہوتی جاتی ہے, تما 
کہ برائی کا ار ہا بککرنے والا برائیوں میں مر جانا ہے۔ برائی ا سکی عارت ہو 
جاقی ے, مے ترک کرنا اس کے لے بت دشوار بللہ ملیف کا باعث بز جات 
ہے۔ جب ایگ برائی دوسری برائی کاسبب ناش روم و ای ہے اھر 

(۴) بائی کا ایک اٹہ بھی ہوا ےک انسان کے ول سے شرم وجیا اور 
یرت وحیت شخ ہو جاتی ہے۔ جب شرم وحیاضم ہو جا قذپچھرانسان سےکوئی 
بھی برائی خی رموح نمی ہوٹی]خع 
بے حیاباش دہرچ خوا یکن 
ادا تشتخی فصنم مات ۔ 

جبانمان مھ تی کے اس مقامم کک آ جا ما سے لویچھر 

(۵) برائی کا لیک ارب بھی ہ ےک چند روز میں انسان کے دل سے بائی کا 
تورشخ ہو جانا ہے۔ برائی ا سکی نظروں میں برائی نہیں رہتقی, لہ اس کاصمول -] 
بن جاقی ہے۔ پل تس برائ یکو چمپ چچھپاک رک را تاب اسے می الاعلا نکرنے ١‏ 
تک جا ہے۔ لہ جس پر ندامصت اور بیٹھانی ہوقی شی اب اس پر تھرومرت کا 
اقہا رکرنا شرو کر دا ہے۔ جب انسا نکی ہہ کیفیت ہو جائے آ راس ہے 
خلق شمدید خطرہ ے یں کافر وم اور زنرٹی ویر نہ ہو جا ےس گول کب ١‏ 
اس کاایمان واسلا مکفروالیادکی سرحدو ںکوچچھور باہو اہے۔ چنا نچ ۱ 
)٦(‏ برائی کا ایک اث بہ بھی ہوا ےکلہ جب برائ کسی انسا نکی عادت اور 
مصمول بین جائۓے, ا کی فطرت سخ ہو جائے, اس کے لب میں زگ . ا کی سوج 
نکی دا ہد جا زگ کک یکوبراقی آوزد برق کو نکی کن لف جانے نان کے بعد 
ا کی ای منزل بسی ہوٹی ‏ ےک و ہکفردالھاد ےکھٹڑ می ںکر جائۓ با از خود انگ کا 








۲ 


دے۔ قرآن یرم ںبھی من مقامات بر ام ں تقیقق تک طرف اشظا هک یاگیاے۔ 
نا بی ا ایل کے متلق سے جیا نکیاگیاہ ےکہ ان پر جو القدکی اپ ےا 
زلاقت ہیا لک یی کی یس اہ کی وت ےن کن وو لو وی آبات 
ادف کرتے اور انمیاء یم الصلۃ والسلام کو باجح تق ۳ ارت تے۔ اور اللہ 
آ بات کے سا ھ کفراور انام یم ال والسلام سے آ لع کلے اوت کیوں کی 
کیوککمہ وہ الک نافررائی الا لاس ےقانتار ان نت 


ضْریَثَ عَلَيْھم الله دلسْكَنَة وب وا بفضب من اذا رابقیہ) 

گویا ال آبیت میں بتی ام ال پر زات ومسکنت کے مایا و تل پان 
او خی ٹل انیاء یم الصلوۃ والسلام / او ترار دیاگیا بے اور تق کے 
نیا یہ لصاو والسلام کاسبب الن کے عصیان اور اعتزا مھ برا یاگیاے۔ 

ا معلوم و اہول کے ار اب, براتیوں میں استغفرای اود میں 
رت سے ااداوراقام لئض اوقا کٹا تک بے ای یں 

چان سی وا گا :انار یف نکش ار زی کک انور ارت 
تا یئ لے و ضر کن ا یت کی زا رب ےن مت اون 
قار اس قرف نے جا بای گر ےق کل ے 7 لیا ور ساس اور ے 
بھی ممکن ہے پک بت ممکر ان ہج ےکہ الیائ لہ ہو جکہ ھی اثرات وتایع ا کی ذات : 
ضرب ہوں او ری در آ دہ پدا ہوتے وا ی یل 2 ظاہر ہوں۔ 
کا نان یز می کک ات وبرکات انسا نکی اولاہ تک جاتی میں ای 
طر برائی کےا رات رکراتپ گل بقترریقت تر ارہ ھیں۔ 

قا× اق ل لا ولا ت اازر مرو اعلام کا اکر خور 7 آیا جا تاس 

اصو لک خا سب ا ساس آ جائی ہے۔ آ یکل اسلابی ماف 
میں انار وزنلقت, ٢‏ یندم وس وڈ حازم اور دہلر بے وین فدفوں کا جو ساب ابرا 
ہوا ہے او رکم تتداد میں مسعلمانو کی خی بپدد ا کی لپیٹ میں آ رجی سے تو انس مکا 


1610 03نا 


١٦ 


سب بھی دراصل بی ہےکہ جعاری بچای ضسل نے برائ کی مخالشت میس اپے وہ 
الپ ادا سج چھ اس برعائر ورئۓ تھیں بای کن مو بک یع 
برواشتمرتے انت برراش لرریۓ آرجے خود تھی انی جن ا وت گے 
اور تے الا کہ ان کی پچ یں کے ین آور وڑئے والی کی غل اوارا اور 
دہریت وا ای کب ردارب اد ٴ 

ھ) ال کالیک اث بھی ہون ہک انسان ٹ کی وق سے مروم ہو جا 
ہے۔ پک بعد دیکرے اس سے شال چھھ مق بی جال ہیں۔ تج ایک ب یی کل 
دع/ریٰ: پیسں تضرق, اکم ایک دن وہ اک دیشر کہ قام خییوں سے شی 
دانع ہو جانا ہے۔ ابام خوالی رحتہ الد ن ےککھا کہ جس طرع نماز برائوں سے 
روک یج ابی غررغ مخ اوقات برائیاں تھی از ہن وق ہیں۔ (د یئ ایام 
عرمالَّیع١‏ خ :۰ 

ین ارت وک 

برا کی رع می کے بھی بے شر ارات وما ہوت ہیں جن میں سے چن 

ایک کے بیان پ رم انتا مکر میں گے۔ 

)۱( گی کا ایک اث ی بھی ہون ہےکہ انسا نکو عزیدتگیو لکی فوشق اور مت سی 
برانیوں سے پچ کی قیت عطا ہو جاتی ہے۔ ذکر ای رکی کرت سے انسان کے لئے 
ڑا تام ری نام سپ ٠ل‏ چا جوا آسماع جز جا ے۔ وف ین 
نا ہ کہ ایک ؟ دی نے رسول الد صلی اللہ علیہ وس مکی خدمت میں ع ضکی. 

ان شَرائع الاسّلام قد کَثرَتْ عَلٌ احْبرُِیٰ ِشَیْع اَتشبّتٌ بہ 
کہ شریی اہکام اور نی کے کام نو میرے سان بے شار ہیں رآپ جھے کی ایک دی 
(جاع) پچ رکا دے ریں سے میں مغبوٹی سے تم لوں ! آپ نے فا 


لیران لسَائّك رَطيا مُنْ ذکر اللہ ۔ 








ے۲ 


وشن لک روکہ) تممادری زبان چیشہ ذکر الشدسے تررہے۔ ( ترفدی۔ اہن باج) 

فراز کے متعلق قرآن یر میں ىہ صراحت موجود بے 

ِنّ الصَلٰوۃ تہ عَن لْمَخْشَا َألکر ۔ نا 

فاجض وعکرات سے روکتی ٹوکتی ہے۔ ایک اور حدییث میں ہ ےکہ رصولی ا رم 
علیہ اصلوۃ والسلام نے ایک صا یکو بہت سے کیک اعمال بت اکر در یاقت فربایا, کیا 
میس تہیں ىہ نہ جا دو ںکمہ ان تھام اعمال (کا جار اور ان ) کو اسےکام جشتے والا 
کون سائمل ہے ؟ صععالی نے عرخ کی ,کیوں شمی یارسول اللہ ! ضرور جنایے ! آپ” 
نے پان نیز کک کر ڈیا ا کو ان از ون رکآ اع زاعد۔ توزق۔ 
این اج) 

گویا زا نکو قابو میں ری سے بت سے کیک کام آسان او رسخم ہو جاتے 
ہیں۔ اور بھت ىی برائیوں سے جچئے کا سازو سامان میا ہو جانا ہے۔ اسی طرع ننظر 
وغبرہکو تقابو میس رکھنے سے بھی بست سے کیک اعمال میس ہو جات میں اور بست می 
براتیوں اور یراگن و ضیالیوں سےانسا نکی تفاظت ہو جاٹی ے- 
(۴) بھی کا ایک اث ىہ بھی ہوا ےکمہ انسان اخ رکسی مشنقت و دقت کے اپنے 
متقاصد حاصل کر تا ہے۔ اور آگ رکسی معیبت وبرینالی می گر فآر ہو ت سای 
اس سے چچھو ےک یکوئی یل پیداہو اتی سے 


اوک 


وَمَنْ تق الله يَجُعْل لَهُ مِنْ امرہ بُسْرا ۔ 
وَمَنْ یَتق الله يَجَعَل لَهُ حَرَجُا ۔ 


۱ ہف لے بات ےت پان کن پریچایّوں ے پچسلکارا اقز ابہتے ت مقار گے یضالٰ 


حاص لک نے کے لے بڑے پڑڈے ناحجائزمکاصوں کاا را بکرناء روا ے۔ 


فاما مَنْ اغطیٰ وَاتقی-وَصَدّق با سی فَستيسر لليْْیَٰوَامَا مَنْ 
بل وَاسْتغنیٰ وَكَذّبَ با سی فَسَتَسْرٰه للشسریٰ۔ 


۸ 
تع رت مس نے (ا کی راہ می مال) دا اور تتوئی اخقار کیا اور اشٹی (نحیر اور 
لال یکی بات )کی ندب نکی ق ہم اسے آسان (جنت اور خکیوں کے ) رات ےکی سمولت دی گے۔ 
ارک رٹل کیا اور (اللہ تعاٰی سے ) بے نیازی برتی اود شی (تحیر. بھلاتیکی بات )کی گزیب 
کی ہم اسے حنت مکل (ہجشم اور برائیوں کے ) رسکی سسوات دی گے۔ (اائیل.۱۰7۵) 
ان آ بات کرپنہ سے معلوم ہوا کہ انسان اکر تین شکیاں (اعطاۓ ال“ 
تزق ور تصزق ر4 پچ ے و اس ک نۓ رق وس سی ہیں “ 
ہو لی ہیں اود پرائیوں کااد اب اس کے لئے مشکل تر ہز جانا ہے۔ اور گر تن 1 
برایاں (حل, اللد تھی سے استفزاء اور یب بای ) اخقی کر لے, ناس کے 
لے دگر بائیان آسان ہو جاتی ہیں اور شکیاں اس کے لئے بہت 


آہست دشوار سے دشوار تر ہوتی پگی عائی ہں- 


نیک اورجرے اعما لک با عم درجہ بنری وتفاضل . 

قرآن وحریٹ کے مطالۓ ےت معلوم ہو ےکم جس طر اشیاع کجاات میں 
ام درجہ بنری اور نفاضل پایا جانا ہے۔ اسی طرع کی اور برائ کے تکاموں میں 
بھی بر ساسلہر موجتود ہےں تتض ڈیایاں سب سے اففل لحض بمت فضیلت وا ی اور 
ححض صرف فضیلت والی بہوقی ہیں۔ ای طر برائی کےکاموں میں بھی مض سب 
سے کھرے ( ہزین ) لتنل بعست برے (پرق) اور تل صرف برے (پر) 
ہہونے ہیں۔ اسی طرح عالات اور مقامات کے تقیر سے بھی تحض اوقات تیگوں اور 
براتوں کے درجات میں فرق پٹ جاماہے۔ 

قصیروایمان اور شرک وکفرمی ںکش ش کل 

جو ںکہ تق رن و بی کی تما کی روشنی ہیں مسلمائوں کا حقیدد ہے کہ 
امت مک روز لاد شک اعال زویو لئے ای گنن, چ ایک کان جن شید 
پڑ اور یلت وابھیت والا ہو گا ای در یڑل او رتّل ہو گا اورچ برالیٰ بی ور 
دی او بی پوگی ای قد بھاری او رگراں ہوگی۔ اس لے پھم مجکھتے ہی ںکہ جس 








۲ 


تی میں سب سے زیادہ وزنع اور نل بای جانا سح ۹ رر رر 
یو ںکوابی طرف تیچ لا ےکی صلاحی بھی سب سے (یادہ ہوگ- بش رط ہکوکی 
اع پر نہ ہو جائے۔ اہی طرح جو برای سب سے زیادہ تل نل والی ہوگی ای قرر 
بس میں شش خقل پینی در برائیو ںکو انی طرف تیچ ران ےکی تو ت بھی زیادہ و 
یں 

نان ایک عدریٹ میں ےہ رسول اللہ صلی ال علیہ و کو ارہ یب 
سے افل عنل ہہ ہ ےکم انان ولا قا لی ارز رم صلی ار علی۔ وی 
رساال تک صدق ول ےگوابی د ے اور الع > این رگ آللے أیس سوسٹڈ 
ےہ آَفْضَلُ الذر لا لال لف 

نے ے افطل ک لا الاڈ ہکا کر ہے۔ 

ان و ریت خین ے ٣رز‏ ول الد لم داضت 
می علالصلز سلام نے ال تع کی باگاہ میں حرش کا : :مزب ٹن وی ار 
ھا رے جس کے سائقھ میں مه باد ک ربا اور پار ا رہوں ! اد تی نے فرایا! 
لا الہ الا الک ہام وإ حضرت ھوکیٰ علیہ امارظام ےزین کی بالات ا 
جرے تام دی پنارے کت ہیں۔ الہ تعالی نے نا اۓ وی !1 ر ام زین 
و آسمان اور ان میں مین والی ترام شلوقات آز زور گج آ۔ لے ین ا 
دا جاے نے ایر دوسرے خن لالہ آلا الہ کو را ذ ہا ضا ا لال ال ایر والا ڑا 
اریہ وگااور وہ ےجا سا نے گا۔ (این مان ام) 

اتی طرحع رسول ارم علے ااصا وت والسلام کا ارشا دکرائی سے 


اَم الَْبَائر اليِرْل با 


نی سب گنائنوں سے بد انکناہ الد تعالی کے سان شر فک نا ے_ 


سد ۳ : 1 کے 
اور ۃ انصرر احار یت ولٰضوظ عارم چا سے آنے طر جال آقال 


802 


ہی کک ا و س6 یی 
کس انی سے جا خر دی سے لق ور خب ست فی نیت لا ا۔ تام ون تن 


وحن یہ 


ای0٠3‎ ۱610 


0۳: 


فیاد اود ڑ ہے, ائی طرح اللہ قھالی کے ساتھ شر ک کرنا سب سے پائی اود وی 
برای ہے بہ ام برائیو کی افصل اور اساس ہے۔ تر لف لفل ا روس 
ہے کہ اس کے مان والے کے اندد تمام شکیاں خود ہحودممچی کی ہئیں۔ وہ 
دی طود پ ھی اپھا ہہ اشائی طود پ بھی اچھا ہہ اس کا غاب بھی اچھا ہو اک 


اشن بھی اچھا ہد اس کاکردار بھی ابچھا ہوہ ا سک کختار بھی ایی ہو۔ اس سے ٠<‏ 


اخلاق بھی اگھ ہوں, اس کے معاملات بھی انگے ہوں_ الفرش وہ رزم ہو یابام 
ہ ہرعات مل پاگ ول اور پاگپاڑہو- 

. ای طرع شر کک یککشیش ٹل کا یہ ضا کہ اس کے مات والے یش تام 
می پرائاں موجور ہوں, وہ زا ی بھی ہو شرالی بھی ہو۔ ور بھی وا ل بھی 


؛٭۔ بداخلاق بھی ہوہ برکرداربھی ہو الفرض ا سکی شخصیت برائیوں کا لیک جو ہکوہ 


یف شی گاازالہ 

لن ےکی نے رای میں ںہ جآ ےک متا تاس با ای تک 
یچ بل تم دا نکر رہپ ہو۔ سکنٹ دی رک ین جن یں رک کے سائقہ مات 
بض اوصان رہ بھی پائے جاۓے ٹل ۳ ُّ ہوے گرا رنیب سے 


اے اس گت پر فو رکرتے ہو ہہ ام ربھی یی نظ ررہنا چایی کہ سور و ری 
آعت لزان لَبنخ ال زَانیَةً آؤ مُِْکَةً رہ لاینکخُھَا الا زان 
أؤمُشرڈ ۔ 

سے اود ای طرح ششرک کے مراکز پہ ہونے والے جرائم اخواعم ڈاشی, منشیلت 
فردی وغیرہ نے فاحت دا نہ گر اور ازع ہاور جرائم کے ای نکوئی نہ 
کوئی مناسبت ضرور ہے, جت کی وجہ سے ق نید یں بھی ا ن کو اکٹھا بین کیاگیا 
ہے اور واقعا کی دنا بیس بھی اکٹروپیجت اکٹ نظ ر آتے ہیں۔ اسی مناسبت باب یکو 
ای" و ”کا لال ےل وی 


١ 







ا 
۱ 





۲۳۲ 
ہعدرردی یکر تے ہیں چوری, شراب جوئے وغیرہ سے پر بی زکرتے ہیں۔ اورکتے ہی 
موید ہیں جو حر سے متصف ہونے کے ساتھ راہ ض مناہوں میں بتلا بھی 
ہوتے ہیں۔- ر00 صلاحت وثوت ہہولی جو تم پیا نکر رے ہو او 
صورت عال اس ط رح نہ ہوتی جس طر حک نظ رآردی ہے۔ 
میں لی ایح سے بج آزئی خفف بی کے کہ آگر وشن یں کت پل 
مہوجور سے فو پر چحمت کے ساققھ گے ہوئے کی اور بلب بلب ویر رٹ نکی طر فک 
گگ رکیوں عجییں ٢‏ جاتے ۳ اہ رجات ہے مم سنہ دی کو مت سے مععل یکر کے 
زمی نک یکشش فو لکوان پر اثرانداز ہونے سے عارضی طور پر روک دیاگیاے۔ 
ہیں ىی ان کو چم ت کی قیر سے آزاد کر دیا جائے گاءفورا زی نکی قوتِ 
مشش ان پراٹرانراز ہوگی اوروہ دعزام سے زیین پ گر میں گے۔ 
اسی طرح انسا نکی مفسالی خواہشات لتض اوتمات اتی طاقت ور ہو جائی مہ ںکہ 
وع رکی قوکشش عارضی طور پر غیر مور ہو جاتی ے۔ اور وہ مود انما ن گی 
گی کے ککاموں سے تعیف نہیں جو باا۔ بج کی برائیویں کا ار کاب بھی اس سے 
ہو جا ے۔ اور اسی طرع لتحض اوقات ابچھا ماحول اور انسا نکی فطرت میں وولجت 
کیا ہوا گی کا جزہ واصاس 8ح لوقات تر کک ش تن لکو عارضی طور بر یر 
فی ا نے ہچ نکی وج ےت وہ شرف لان کئی برائیون گے ار طلکاب سے 
ۃاضرگھی رجا او لبنح نیا ںبھی اس سے سرزد ہو جائی ہیں- 
جب ىہ بات غابت ہ وگ کہ اھمال وکردار اور خیالات وافگا کی دنا یش کی 
۱ کش کل کا نون جاری وساری ہے اوک رس 
بھم اکر بہ چاتے ی ںکہ مرا اماشر صاح تم کا معاشرہ ہو, سب لوگ ایک 
زور کے جویرد واں حر بی تو غازت لی او غرت ا اہوت ای جن 
پرکاری نہ , ری نہ ہو, ڈاکے نہ ہویں۔ رشوت ستالی نہ ہورالٹرتل یی 
قراوالی اور کال ی ہو او برائی مفاوب وگ اوم ہو و پچ راس کا سی ر سما نفک اور 
وی طرىق یہ ےکہ معاشرے میں توحیدکی دعو تکو (اصل اور جائع شقل میں ) 





۱ 
قرین اور تّل قرین نکی ہے اود ضرف دب آعلای ں پورں جات ے از نبا 
جا نے , ای گے وائ ل کو ڑا جا , اس کے مظاہر ومعاب رکو مم رکر ویا جااے۔ 
تل نت ت براتوں کی فیار ایر سب سے 0 رن اور تتّل تین برای 
ہے۔ گل تین بی جب معاشرے میں جاگزیں جو جا ےکی تو پھر ام یں اس 
کی قیت اور کشش یف کی بنا یہ خود ود ا سکی طرف یق کی ا سگی۔ ودای ۱ 
مرح کیل تین برائی جب معاشرے سے رخصت ہوگی اق ققام پرائیاں ا کی 
مشش فو کی باب اس کے ساق دی رخصت وت لی بای گی۔ ٦‏ 

رن بجید سے معلوم ہو ہےکہ قام اغیام یم اصلو واسلام کا د عقوت دن ۱ 
بی طرلق کر دبا کہ وہ ری ون ہیں اک سپ ہے پل ناک 
ویر انی رسالت اور الات نی دگحوت وی اور رف اور براخلائیکی زوین 5 
اد یکرتے۔ جو لوگ قوحید ود اتپ ایھان لے آتے اود شر کک تردید دی 
از گل آر لن ہم آہست تام خلوں سے تحف اور 
قمام ب ائیوں سے دور ہوتے یہ جاتے تھے۔ 

آ ا افراں وم جھاشئیں اور دہ علوشنیں اور ممالک جھ الا معاشرہ کے 
8گءیئ)0) ہیں: اود اسلائی عکومت, اسلائی معاشثرت اور اسلائی طرز ‏ 
حا کے شید تی ںہ نکی دمت میں جاری انی درد مندلہ گزارش ہے 
ک دہ بھی اپ طریق کد کے متعلق و کرنامگو اکر لی یک ہکہیں ایا خی یر ' 
ان کا ربق کر ٹیر فطری خر ساکیٹیں اود خیر بی ہے رت کی وج سے تا 
انی فوع اود امیدکے مطالق بآم نی ہورہے۔ ے ١‏ 
"ان سے کہ وشن ۳ن تر ران 
ایروں کی بگاہوں میس وہ م وحم ہو خزاں. کا ۱ 
رم سس ہے نے سید ا 


ا 


جھ 7 
گیں راہ کہ تی ردی یت ر کتان سح ١‏ 


الا 
۸۷۷٣۸.‏ 








١ 








ین ايد ال اللضلع ما اسستلث وم تی لال 
( هودمہ) 
و 
کت 
پر 


ول7 


23( 
مس تا 


227 
رت‎ 
01 ٠ 


تن ٹف کی ری مس 
مم 
دأرالثه کاڈ انور 


اشر 
٠ ٰ ٠‏ طٰ 
لصھیئۓہی لب" سٹ 


۹- شادمان کالونی لاھور 





۸۷۷٥٥.۰۰١